| رپورٹ: ندیم ملک |
مزدوروں کے عالمی دن یکم مئی کے حوالے سے شکاگو کے شہید مزدوروں کوخراج تحسین پیش کرنے کے لیے ملک بھرکی طرح رحیم یارخان میں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین اورڈی ڈبلیو اے کے زیر اہتمام مرکزی ریلی سٹی پل تا ریلوے چوک نکالی گئی۔
صبح 8 بجے شہر بھر سے مختلف ریلیاں مختلف راستوں سے شروع ہوئیں۔ کوکاکولا کے خالد پرویز، لیبر کالونی سے کنور نعمت علی، ایم آر ڈی ڈبلیو کے ملک ندیم، یونی لیور کے احمد کھوکھر، ٹیچر ایسوسی ایشن کے آصف اختر اور محمود شاہ، کسان اتحاد کے جام ایم ڈی گانگا، جاگ ویلفیئر کے اشرف پیر جی، پیپلز لیبر بیورو کے عبدالرزاق سومرو، واپڈا ہائیڈرو کے شبیر ساجد، پی پی پی کے ضلعی صدر انجینئر جاوید اکبر ڈھلوں، ہیومن رائٹس کے سردار حسن نواز خان نیازی ایڈووکیٹ، بھٹہ ایسوسی ایشن کے عبدالواحد خان نوناری، ایم ایل ٹیپ کے محمد علی ملک، ایوا کے عمران ارشد، یونی لیور کے رب نوازسومرو اورعبدالسمیع، این سی ایچ ڈی کے غلام ربانی بلوچ، آل پاکستان ریلوے اسٹیشن ماسٹرز اینڈ سٹاف یونین کے مرکزی صدر منظورعلی مشوری، عمار نذیر بلوچ، ایپکا کے محمد بوٹا عابد، محبوب خان، ندیم درانی، درجہ چہارم سے ارشد بٹ، راھک سدھار تحریک کے قیوم شاکر، پاکستان سرائیکی پارٹی کے ریاض کھرل اور ڈسٹرکٹ بار کے نیاز احمد چاچڑ کی قیادت میں شرکا نے مزکری جلوس میں شرکت کی۔ ریلی میں بالخصوص صادق آباد سے تربت میں شہید ہونے والے مزدوروں کے ورثا عورتوں سمیت شامل ہوئے۔
ریلوے چوک پر ہزاروں مزدوروں پرمشتمل ریلی نے دھرنا کی شکل اختیارکرلی۔ شرکا سے حیدرچغتائی مرکزی رہنما پی ٹی یوڈی سی، محمدنعیم مہاندرہ ایڈووکیٹ، انجینئرجاویداکبرڈھلوں سمیت مقررین نے خطاب کیااورمتفقہ قراردادیں پاس کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی اورقومی سطح پرسینٹ میں مزدوروں کو نمائندگی دی جائے، مزدوردشمن کالے قوانین کاخاتمہ کیاجائے، مزدوردوست لیبرپالیسی لائی جائے اورموجودہ لیبرقوانین پرعمل درآمد کرایا جائے، پنجاب بھرکی لیبر کالونیز کو مالکانہ حقوق دئیے جائیں، ملک میں بالخصوص ضلع رحیم یارخان میں لیبرایکٹ کے تحت فیکٹریاں رجسٹرڈ کی جائیں، چائلڈ لیبر کا خاتمہ کیا جائے، خواتین لیبر کو برابری کے حقوق دئیے جائیں، فیکٹریوں میں حفاظتی انتظامات کئے جائیں، شیخ زید ہسپتال بورڈ آف منیجمنٹ کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے، ملک بھرمیں میڈیکل ٹیکنالوجسٹ کی نئی اسامیوں کی منظوری دی جائے اوردھرنے میں تمام مزدور رہنماؤں نے بھرپورمطالبہ کیا کہ ملک بھرمیں مزدوروں کے قتل عام کو بند کیا جائے اور بلدیہ ٹاؤن کراچی میں میں ملوث کردار کو بے نقاب کیا جائے اوران کو قرارواقعی سزا دی جائے، تربت میں شہید ہونے والے مزدوروں کے لواحقین کو فی کس 25 لاکھ روپے امداد دی جائے اورفی گھر ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے، اگر لواحقین کے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو ملک بھرمیں 15 مئی کو بھرپور مظاہرہ کیا جائے گا اور دھرنے دئیے جائیں گے۔