سرمایہ داروں کی پر زور مذمت اور تحریک چلانے کا اعلان!
[رپورٹ :ایم۔اے۔وارثی، راہنماپی ٹی یو ڈی سی]
14ستمبر صبح 10:30بجے کراچی سائیٹ ایریا کے پچاس کے قریب مزدور راہنماؤں کا اہم اجلاس، سائیٹ لیبر فورم کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔جس کی صدارت خستہ رحمن جو لیبر فورم کے صدر اور کوکا کولا یونین کے بھی صدر ہیں، نے کی۔انہوں نے اپنے ابتدائی خطاب میں اجلاس کا ایجنڈا بتایا کہ ہم اس فورم سے محنت کشو ں کی قانونی اور عملی جدوجہد دونوں طریقوں سے جاری رکھیں گے۔اجلاس میں بخت زمین جو لیبر فورم کے جنرل سیکرٹری ہیں اور ایک فارماسیوٹیکل کمپنی میں بھی کام کرتے ہیں انہی کی سر براہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی جو فیکٹری میں شہید اور زخمی ہونے والے محنت کشوں کی قانونی کاروائی کی نگرانی کرے گی۔ایک دوسری کمیٹی تشکیل دی گئی جس کی سر براہی خواجہ مبشر حسین ہاشمی کین یونین کے جنرل سیکر ٹری کریں گے یہ کمیٹی سائیٹ ایریا کی مختلف فیکٹریوں کے سامنے شہید محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرنے اور فیکٹری مالکان و دیگر ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دلوانے کے لئے بینرز آویزاں کرے گی اور پمفلٹ تقسیم کرے گی۔اس سلسلے کے لئے فوری طور پر فنڈ قائم کیا گیا جس میں 10,000روپے فوری طور پر جمع ہو گئے۔ اس اجلاس میں امیر علی اسٹیل ورکرز یونین CBAکے صدر راجہ توقیر احمد،کوہ نور سوپ فیکٹری یونین کے جنرل سیکرٹری دلدار حسین،DADEXپرائیویٹ لمیٹڈ کیCBAکے جوائنٹ سیکرٹری جو فورم کے انفارمیشن سیکرٹری بھی ہیں،عبدالرزاق کاچھو،مزدور رہنما گل رحمان،کوکا کولا یونین کے جنرل سیکرٹری سفیر مغل،PTUDCکے کامریڈ جنت حسین اور دیگر محنت کشوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکا نے تمام شہید مزدوروں کوزبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اگر کراچی میں کسی سیاسی پارٹی کے لوگ مارے جاتے ہیں تو شہر میں ایک طوفان کھڑا ہو جاتا ہے مگر محنت کشوں کی شہادت پر ہر سیا سی پارٹی صرف بیان بازی کر رہی ہے اور مگر مچھ کے آنسو بہا رہی ہے۔اس سلسلے میں ایک تحریک چلائی جائے گی جس کا آغاز ہم اس اجلاس سے کر رہے ہیں۔کچھ تنظیموں نے کل ایک یکجہتی مارچ کا اعلان کیا ہے ہم اس میں بھی شرکت کریں گے۔PTUDCکی طرف سے کامریڈ جنت نے لیبر فورم کویہ اجلاس بلانے پر سراہتے ہوئے کہا کہ محنت کشوں کی لڑائی ان کو خود لڑنا پڑے گی۔ہر کارخانے کے اندر اور محنت کشوں کی رہائشی علاقوں میں ورکرزکمیٹیاں بنائی جائیں۔کراچی میں ایک بڑا تعزیتی جلسہ منعقد کیا جائے۔کل سندھ حکومت نے بتا یا کہ اس فیکٹری میں رجسٹرڈ محنت کشوں کی تعداد 268ہے۔مگر یہاں پر 3000کے قریب ورکرز کام کرتے تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔اس پر سندھ حکومت میں اگر غیرت نام کی کوئی چیز ہے تو فوری طور پر مستعفی ہو جائے۔اس کارخانے کے تمام گیٹ لاک کر کے محنت کشوں کو زندہ جلانے والے سر مایہ داروں سے حساب لینے کا وقت آگیا ہے اور اس کا بدلہ یہ نظام جو قاتل نظام ہے ختم کر کے لیا جائے۔PTUDCاس سانحے میں شہید ہونے والوں کو سرخ سلام پیش کرتی ہے اور اس سلسلے میں پی ٹی یو ڈی سی کے تحت پورے ملک میں احتجاجی اجلاس منعقد کیے جارہے ہیں۔ہم زخمی اور بے روزگار ہونے والے محنت کشوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔بلکہ ان کارخانوں کو محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دینے تک اس طبقاتی لڑائی کا حصہ رہیں گے اور آخری فتح تک لڑیں گے۔