سرمائے کی ہوس اور مجرمانہ غفلت؛ جہانگیر ترین کی ڈھرکی شوگر مل میں چار محنت کش جھلس گئے

[رپورٹ: PTUDCصادق آباد]
سندھ پنجاب بارڈر کموں شہید میں واقع ڈھرکی شوگر ملز میں 17 مارچ بروز جمعہ کی رات بوائیلر سے منسلک الکٹریکل ڈیپارٹمنٹ سے گزرنے والا پائپ خوف ناک دھماکہ سے پھٹ گیا۔ الیکٹریکل ڈیپارٹمنٹ میں بیٹھے ہوئے سجاد انور، ساجد جمیل، محبوب اکرم، اور ابوبکر محسن نام کے چار مزدور بری طرح جھلس گئے۔ زخمی ورکرز کو شیخ زائد اسپتال رحیم یارخاں میں لایا گیا مگر برن یونٹ نہ ہونے کی وجہ سے بہاول وکٹوریہ اسپتال بہاولپور ریفر کردیا گیا جو تین گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ جھلسے ہوئے مزدور تا حال تشویش ناک حالت میں ہیں۔ یہ حادثہ ایک ایسی شوگر ملز میں پیش آیا جس کو ابھی بنے ہوئے دوسرا سیزن ہے۔ تحریک انصاف کے راہنما جہانگیر ترین کی یہ شوگر ملز کم لاگت سے بنانے کی غرض سے ہلکے میٹریل سے تیار کی گئی ہے۔ ان پائپوں کا سٹیٹس سکریپ کی طرح ہے جن کو خطرناک جگہ پر استعمال کیا جارہا ہے۔ سالانہ مینٹی نینس میں بھی ان کمزور پائپوں کو نہ تو تبدیل کیا گیا اور نہ ہی انکی مرمت کی گئی۔ دوسری طرف شوگر ملز، کھاد فیکٹریوں، ایتھانول اورایسے کارخانوں جہاں بوائلر کے ذریعے بجلی بنائی جاتی ہے میں سیفٹی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے پے درپے حادثات پیش آرہے ہیں مگر نہ تو ان کا تدارک کیا جارہا ہے اور دوسری طرف ان فیکٹریوں میں اور قریبی شہروں میں جھلس جانے والوں کے علاج کی سہولت موجود نہیں۔ قریب ترین برن یونٹ 250 کلو میٹر کے فاصلے پر بہاولپور میں ہے۔ مالکان اور انتظامیہ کی لالچ، نااہلی اور ظالمانہ رویے کا نتیجے میں پیش آنے والے ان خونی حادثات کی زبردست مذمت کرتے ہوئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے مرکزی سینئر وائس چیئر مین قمرالزماں خاں، جنوبی پنجاب ریجن کے آرگنائزر حیدرچغتائی، رحیم یارخاں کے آرگنائزر رئیس کجل، موومنٹ فار رڈسمسل ورکرز یونی لیورکے صدر ندیم ملک، الصداقت ایمپلائز یونین سی بی اے جمال دین والی شوگر ملز یونٹ 2کے صدر ملک غلام رسول سولنگی، ایمپلائیز یونین سی بی اے فوجی فرٹیلائیزر یونین کے جوائنٹ سیکریٹری غلام حسین، رکن مجلس عاملہ کامریڈ مجید، بے روزگار نوجوان تحریک کے راہنما حمید بلوچ، شیر علی نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام کارخانوں میں سیفٹی کے ضروری بندبست کئے جائیں، حادثات کی انکوائیری مزدورراہنماؤں، لیبر ڈیپارٹمنٹ کی کمیٹیوں سے کراکے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔ صادق آباد، رحیم یارخاں، میر پور ماتھیلو میں برن یونٹ پر مشتمل لیبر اسپتال قائم کئے جائیں اور حادثات کا شکار مزدوروں کا تمام علاج معالجہ مفت کرانے کے ساتھ متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جن فیکٹریوں میں حادثات پر قابو پانے کے لئے باقاعدہ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ، فائر فائٹنگ سسٹم، اسپتال نہیں ہیں ان کے لائسنس ضبط کئے جائیں۔