کوئٹہ: محنت کش خواتین کے عالمی دن پرتقریب کا انعقاد

رپورٹ: موسیٰ

پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے زیر اہتمام کوئٹہ میں محنت کش خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے 8 مارچ کو خورشید لیبر ہال کوئٹہ میں ایک تقریب منعقد کی گئی۔ اس تقریب میں پیرامیڈیکل سٹاف، نرسنگ فیڈریشن، تعلیمی اداروں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین اور سیاسی کارکنان کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کی میزبانی شکیلہ بلوچ کر رہی تھیں۔ تقریب کے آغاز میں کامریڈ ظفر نے ایک انقلابی نظم سنائی۔ اس کے بعد علی رضا منگول، ثانیہ، پشتانہ، نرگس، روبینہ شاہ، آصف سمالانی، حسن جان اور نذر مینگل نے خطاب کیا۔ جبکہ اس دوران کامریڈ ظفر، شائستہ، حفصہ، آفتاب اور لعل جان عاجز نے انقلابی نظمیں بھی پیش کیں۔
مقررین نے محنت کش خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے بات کرتے کہا کہ انقلابِ روس 1917ء کا آغاز محنت کش خواتین کی ہڑتال سے ہوا تھا۔ اس دن کا تعلق محنت کش خواتین کے دوہرے تہرے استحصال کے خلاف جدوجہد سے ہے۔ جبکہ حکمران طبقات کی لبرل خواتین بھی اس دن کو مناتی ہیں اور اس دن کی اصل روح کو کچلنے کی کوشش کرتی ہیں۔ مقررین نے کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام میں جس طرح محنت کش خواتین استحصال اور غلامی کا شکار ہیں اسی طرح محنت کش مرد بھی اسی استحصال اور غلامی کا شکار ہیں۔ دونوں کا تعلق ایک ہی طبقے سے ہے۔ اس لیے ان کی لڑائی مشترکہ طور پر سرمایہ دارطبقے اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف بنتی ہے۔ لبرل فیمنسٹ جس طرح عورت کے استحصال کو مرد کی ذہنیت کے ساتھ منسلک کرتے ہیں وہ محنت کشوں کی طبقاتی جڑت کو توڑنے کے مترادف ہے۔

مقررین نے کہا کہ انسانی سماج اپنے ارتقا کے دوران مختلف سماجی نظاموں سے گزرا ہے۔ قدیم کمیونسٹ سماج ایک غیر طبقاتی سماج تھا جہاں نجی ملکیت کا تصور اور جنسی نابرابری ناپید تھی۔ لیکن ذرائع پیداوار کی ترقی کے ساتھ جب انسانی سماج طبقات میں تقسیم ہوا تو نجی ملکیت کاتصور ابھرا۔ وہیں سے جنسی نابرابری اور عورت کو نجی ملکیت اور جنس سمجھنے کا تصور ابھرا۔ یعنی عورت پر جبر اور استحصال کی اصل وجہ طبقاتی سماج ہے۔ جب تک یہ طبقاتی نظام ختم نہیں ہوتا تب تک عورت کی آزادی ناممکن ہے۔ اس لیے محنت کش خواتین کو اپنی جدوجہد طبقاتی بنیادوں پر منظم کرتے ہوئے اس سرمایہ دارانہ طبقاتی نظام کے خلاف مرتکز کرنی ہوگی۔ اسی وقت عورت حقیقی معنوں میں آزادی حاصل کرے گی۔