کوئٹہ: ’’چین کدھر‘‘ کی تقریب رونمائی

| رپورٹ: نہال خان |

مورخہ 17 مئی بروزاتوار خورشید لیبر ہال کوئٹہ میں ڈاکٹر لال خان کی نئی کتاب ’’چین کدھر‘‘ کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبہ و مزدور تنظیموں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے خواتین و حضرات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
lal khan china book inauguration in quetta (2)اس تقریب کے مہمان خاص کتاب کے مصنف ڈاکٹر لال خان تھے۔ اس کے علاوہ نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما لیاقت شاہوانی، مرک فیکٹری ایمپلائز یونین کے جنرل سیکرٹری منظور بلوچ، پیرا میڈیکل ایسو سی ایشن کے چیف آرگنائزر وحید بلوچ، ژوب سے کامریڈ رزاق غورزنگ نے خصوصی شرکت کی۔ سٹیج سیکر ٹری کے فرائض نہال خان نے انجام دئیے۔ تقریب کا آغاز انقلابی نظموں سے کیا گیا۔ کامریڈ شکیلا، ظفر کاسی اور بلوچی زبان کے شاعر شریف نے انقلابی نظمیں سنائیں۔
lal khan china book inauguration in quetta (4)بحث کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے حسن جان نے موجودہ صورتحال میں چین پر کامریڈ لال خان کی کتاب کی اہمیت، چین کے سامراجی کردار، چینی معیشت کی کیفیت اور سرمایہ دارانہ نظام کی زوال پذیری سے جنم لینے والے تضادات، جنگوں اور انقلابات کا احاطہ کر تے ہوئے کہا کہ 1949ء کے چینی انقلاب کے بعد چین میں سرمایہ داری کے خاتمے اور منصوبہ بند معیشت کے اجرا سے غربت، بے روزگاری، لاعلاجی اور ناخواندگی کا خاتمہ ہوااور لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوالیکن 1978ء میں سرمایہ دارانہ نظام کی بحالی سے چین کے اندر غربت اور بے روزگاری کے عفریت نے جنم لیا ہے اور lal khan china book inauguration in quetta (6)امارت اور غربت کے درمیان خلیج بڑھتی چلی گئی۔ اس کے بعد وحید بلوچ نے چین کے سامراجی عزائم اور با لخصوص بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا اس نام نہاد اقتصادی کوریڈور سے بلوچستان میں کوئی خوشحالی نہیں آئے گی بلکہ پہلے سے بربادبلوچستان میں انتشار، غربت اور محرومی میں اضافہ ہی ہوگا۔ انہوں نے سینڈک پروجیکٹ کی مثال دی جہاں چینی کمپنیاں علاقے سے قیمتی معدنیات لوٹ کر لے جارہی ہیں لیکن عوام کو کچھ بھی نہیں ملا۔ کامریڈ رزاق lal khan china book inauguration in quetta (3)نے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس نام نہاد اقتصادی روٹ کے لیے تمام سیاسی پارٹیاں اتنا واویلا کر رہی ہیں اور عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اس روٹ سے یہاں دودھ شہد کی ندیاں بہنے لگیں گی وہ سب فریب ہے، حکمرانوں کو اپنے منافعوں اور ٹھیکوں کی فکر ہے، عوام کی نہیں۔ نیشنل پارٹی کے رہنما لیاقت شاہوانی نے اظہار خیال کر تے ہوئے چین کی تاریخ پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آج کاعالمی سرمایہ دارانہ نظام انتہائی پیچیدہ ہے جس کے تمام اشارئیے فراڈ پر مبنی ہیں، اس نظام کا مقصد صرف لوٹ مار اور وسائل کا استحصال ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوکویاما نے اپنی کتاب lal khan china book inauguration in quetta (8)میں تاریخ کے خاتمے کا تناظر دیا تھا جسے تاریخ نے خود غلط ثابت کیا ہے اور سرمایہ دارانہ نظام ناکامی سے دوچارہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں دو سالہ حکومت کے تجربے سے یہ بات ثابت ہو تی ہے کہ جب تک بنیادی معاشی نظام کو تبدیل نہیں کیا جاتا اس وقت تک عوام کی تقدیر کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا ہے۔
کتاب کے مصنف ڈاکٹر لال خان نے بحث کو سمیٹتے ہوئے موجودہ عالمی و علاقائی صورتحال میں ’’چین کدھر؟‘‘ کی اہمیت بیان کی۔ انہوں نے 1949ء کے انقلاب کے کردار، اس کے بعد منصوبہ بند معیشت کے نفاذ، اس کی حاصلات اور بعد ازاں 1978ء میں سرمایہ lal khan china book inauguration in quetta (11)داری کی بحالی وجوہات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ داری کی بحالی نے چین کے محنت کشوں کو برباد ہی کیا ہے جبکہ نام نہاد کمیونسٹ پارٹی کی افسر شاہی کھرب پتی سرمایہ داروں میں تبدیل ہو چکی ہے۔ جنوبی افریقہ کے بعد امارت اور غربت کی سب سے وسیع خلیج اس وقت چین میں موجود ہے۔ 2008ء کے مالیاتی بحران کے بعد سے چینی مصنوعات کی مغربی منڈی سکڑ رہی ہے اور چینی حکمران معاشی شرح نمو کی بحالی کے لئے پاگل پن کی حدوں کو چھو رہے ہیں، ان حالات میں چینی lal khan china book inauguration in quetta (13)سرمایہ کاری کہیں زیادہ خونخوار اور وحشی ہو چکی ہے، تجارتی کوریڈور درحقیقت لوٹ مار کے نئے راستے ہیں جن سے بلوچستان سمیت پاکستان کے محنت کشوں کے استحصال اور ملک میں پہلے سے جاری قتل و غارت گری اور انتشار میں اضافہ ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چین میں صنعتی ہڑتالوں اور احتجاجی مظاہروں میں مسلسل شدت آتی جاری ہے۔ چین کا دیوہیکل محنت کش طبقہ کروٹ لے رہا ہے اور چین میں ایک بڑی انقلابی تحریک پوری دنیا کو ہلا کے رکھ دے گی۔ انہوں نے کہا سرمایہ دارانہ نظام تاریخی طور پر متروک ہو چکا ہے اور ہر طرف عوام کا معیار زندگی گر رہا ہے۔ انسانیت کے پاس سوشلزم یا بربریت کے سوا کوئی تیسرا راستہ نہیں ہے۔