[رپورٹ: علی بیگ]
واپڈا ٹاؤن گوجرانوالہ کا مہنگا ترین رہائشی علاقہ ہے۔ اس ہاؤسنگ سوسائٹی کا سالانہ بجٹ کروڑوں روپے ہے۔ گوجرانوالہ کے سرمایہ دار طبقہ کی اکثریت یہیں رہتی ہے۔ اس علاقے کا تمام انتظام اور سیکیورٹی یہاں کی سوسائٹی کے ذمہ ہے۔ سوسائٹی میں 125سیکیورٹی گارڈز اور سینکڑوں مالی اور سینٹری ورکرز ملازمت کرتے ہیں۔
انتظامیہ اور محنت کشوں کے درمیان طبقاتی جنگ اس وقت شروع ہوہی جب 2008ء میں محنت کشوں نے اپنے حقوق کے دفاع کے لیے واپڈا ٹاون ایمپلاز یونین کے نام سے یونین رجسٹرڈ کروائی۔ انتظامیہ نے اس یونین کوماننے سے انکار کر دیا اور اسکو مزدور اتحاد کی بجائے چند مزدورں کی شرارت قرار دیا۔ انتظامیہ نے یو نین کو غیرقانونی ثابت کرنے کے لیے لیبرآفس سے رابطہ کیا جس پہ لیبر آفسر انکوائری کے لیے آیا۔ لیبر آفیسر پیشگی اطلاع کے بغیرآیا۔ اور انتظامیہ نے اس موقع پر آدھے سے زیادہ ملازمین کو چھٹی پربھیج دیا تاکہ مزدور اتحاد اپنی طاقت نہ دیکھا سکے۔ ا لیکن ان تمام ہتھکنڈوں کے باوجود اس موقع پر تمام محنت کشوں نے یونین کے حق میں ووٹ دیا۔
مزدوروں کے حق کو تسلیم نہ کرتے ہوئے انتظامیہ نے یونین کو غیر قانونی ثابت کرنے کے لیے ہائی کورٹ میں رٹ دائر کر دی۔ اس کیس میں بھی فتح محنت کشوں کی ہوئی اور اڑھائی سال کی جدوجہد کے بعد یونین کو سی۔ بی۔ اے لیٹر مل گیا۔
اس فیصلے پر منہ کی کھانے کے باوجود انتظامیہ نے محنت کشوں پر ایک اور وار کیا۔ اور سیکیورٹی گارڈز کی عمر ریٹارمنٹ 60 سال کی بجاے 50 سال کا قانون ڈسٹرکٹ رجسٹرار کو آپریٹیو سے منظور کروا کے 25گارڈز کو ملازمت سے برطرف کر دیا۔ جس میں یونین کا نائب صدر اور تین مزید عہدیدار شامل تھے۔ جبکہ بانی یونین کویونین سازی کے پہلے سال میں نکال دیا گیا تھا۔
ان جبری برطرفیوں کے خلاف یونین نے ہڑتال کر دی۔ یہ ہڑتال 22 دن تک جاری رہی۔ جسکے دوران ڈی۔ سی۔ او، لیبر آفیسر ، اخبار یا دوسرے میڈیا میں سے کسی نے بھی محنت کشوں کی آواز نہ سنی۔
انتظامیہ نے ڈی۔ آر گوجرانوالہ کے اسسٹنٹ کو ساتھ ملایا اور اسکے ذریعے محنت کشوں کو دھوکا دیا کہ ملازمین کا م پر واپس آ جائیں اور وعدہ کیا کہ وہ برطرف ملازمین کو 8دن میں بحال ہو جائیں گے۔ لیکن بعد میں انتظامیہ اور ضامن اپنے وعدے سے مکر گئے۔ 25 برطرف ملازمین اپنے حق کے لیے لیبر کورٹ چلے گئے جسکے بعد اب تک یہ محنت کش ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپنے حق کے لیے دربدر ہو رہے ہیں۔
انتظامیہ نہایت با اثر اور سرمایہ دار ہے۔ جس نے صرف سال 2012ء میں 49 لاکھ روپے وکیلوں کی فیس ادا کی ہے۔ دوسری طرف مزدور اپنی معمولی تنخواہوں کے ذریعے کیس لڑنے پر مجبور ہیں۔ اس کے علاوہ محنت کشوں پر تشدد ، دھونس اور زبردستی کے ذریعے بھی دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ مخلتف اوقات میں محنت کشوں کو پولیس کی جانب سے ہراساں کیا گیا ہے اور ان پر جھوٹے مقدمے بھی بنائے گئے ہیں۔
گزشتہ پانچ سالوں میں تنحواہوں میں بھی قانون کے مطابق اضافہ نہیں کیا گیا۔ اور بہت سے محنت کش حکومت کی اعلان کردہ کم سے کم تنخواہ سے بھی تھوڑی تنخواہ پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔
مزدوروں کی درخواست پر نام نہادانکواری کا حکم تو ہوا ہے لیکن انکوائری وہی مزدور دشمن ڈی۔ آر کرے گا۔ اس کے باوجود محنت کش اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین (PTUDC) س لڑائی کے آغاز ہی سے واپڈا ٹاؤن گوجرانوالہ کے محنت کشوں کے ساتھ کھڑی ہے اورمحنت کشوں کی فتح تک انتظامیہ اور ریاست کے جبر کے خلاف جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔