رپورٹ: جاوید ملک (قصور):-
این آئی آر سی کے جج شوکت نواز گورایہ کی طرف سے واپڈا ہائیڈروالیکٹرک یونین کی تنظیمی حیثیت کو ختم کرکے ’پیغام‘ کو سی بی اے بنانے کا جو فیصلہ صادر کیا گیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس فیصلے کو معطل کرکے ہائیڈروالیکٹرک یونین کو ملک بھر میں دوبارہ سی بی اے یونین قرار دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ کی انتیس تاریخ کو این آئی آر سی کی طرف سے پیغام کو واپڈا کے اندر سی بی اے ڈکلیئر کر دیا گیا تھا جس پر ہائیڈروالیکٹرک یونین نے عدالت سے رجوع کیا۔ یونین کی طرف سے اطہر من اللہ پیش ہوئے اور انہوں نے دلائل دیتے ہوئے ثابت کیا کہ ہائیڈروالیکٹرک یونین ہی ملک بھر میں واپڈا کے محنت کشوں کی نمائندہ یونین ہے اور اس کے مزدوروں کو نجکاری کے خلاف تحریک چلانے کی سزا دینے کے لیے حکومتی دباؤ پر یہ فیصلہ دیا گیا ہے ۔عدالت نے سماعت کے بعد یونین کے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے پیغام کی معطلی اور یونین کی بحالی کے احکامات صادر کر دیئے جس پر واپڈا ہائیڈروالیکٹرک یونین کے لاکھوں مزدوروں نے ملک بھر میں جمعہ کے روز اظہار تشکر منایا اور قصور سمیت ملک بھر میں مختلف مقامات پر تقاریب کا انعقاد کیا۔
قصور میں نوید عاشق ڈوگر، سردار فصیح الرحمن، محمد عمر بانڈے ، غلام غوث، چوہدری محمد اعظم ،طاہر محمود اور دیگر رہنماؤں نے اس سلسلہ میں منعقدہ ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمران واپڈا کو کوڑیوں کے بھاؤ فروخت کرنا چاہتے ہیں مگر واپڈا سمیت کسی ادارے کے ملازمین یہ کھلی لوٹ مار نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دوسرے اداروں کے ملازمین سے بھی رابطے مکمل کر لیے ہیں اور آنے والے دنوں میں جب بھی کسی ادارے کو فروخت کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم حکمرانوں کو ایوانوں سے نکال باہر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر واپڈا کو مزدوروں کے جمہوری کنٹرول میں دے دیا جائے تو نہ صرف لوڈشیڈنگ کا فوری طور پر خاتمہ ہوسکتا ہے بلکہ بجلی کے نرخوں میں بھی حیرت انگیز کمی واقع ہوجائے گی۔