بجلی کے بحران اور نجکاری کے حوالے سے واپڈا ہائیڈرو یونین فیصل آباد کے زونل چئیرمین عبدالغفار گجر کا انٹرویو

زونل چیئرمین فیصل آباد اور ڈپٹی چیئرمین ریجن ہائیڈروسنٹرل الیکٹرک لیبر یونین عبد الغفار گجر سے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین کے وفد نے انٹر ویو کیا جو قارئین کی نذر ہے۔

آپ نے واپڈا میں ملازمت کب اختیار کی اور کتنے عرصے سے ہائیڈرو یونین سے وابستہ ہیں؟
ج: 1979ء میں فیسکو میں ملازمت کا آغاز کیا اور ملازمت کے آغاز سے ہی ہائیڈرو لیبر یونین سے وابستہ ہوں۔ 1984 ء میں ڈویژنل سیکرٹری فیسکو غلام محمد آباد ڈویژن منتخب ہوا اور بعد میں اسی ڈویژن میں بلامقابلہ سیکرٹری منتخب ہوا۔ 1999ء سے زونل چیئرمین فیصل آباد اور ڈپٹی چیئرمین ریجن کے فرائض سر انجام دے رہا ہوں۔ لیبر یونین کے ریفرنڈمز میں پانچوں بار فیصل آباد سے ہائیڈروسنٹرل الیکٹرک لیبر یونین ہی کامیاب ہوئی ہے۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے پیش کئے گئے حالیہ بجٹ میں مہنگائی کے تناسب کے بر خلاف تنخواہوں میں معمولی اضافے پر آپ کی یونین کا کیا موقف ہے؟
ج: حالیہ بجٹ میں تنخواہوں میں صرف 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور یہ افسوسناک ہے جبکہ ٹیکس لگا کر مہنگائی میں کئی گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ہماری یونین کی مرکزی قیادت کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو قرارداد کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے۔ جس کے دو اہم نکات یہ ہیں:
۱) تنخواہوں میں سکیل وائز اضافہ کیا جائے
۲) سکیل 1-16 اور 17-21 کے درمیان تفاوت کو ختم کیا جائے۔

واپڈا کی موجودہ بحرانی صورتحال کی کیا وجوہات ہیں؟
ج: میں سمجھتا ہوں کہ واپڈا کی موجودہ صورتحال کی سب سے بڑی وجہ سیاست دانوں کے غلط فیصلے ہیں جس میں ایک فیصلہ واپڈا کی DISCOs یعنی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں تقسیم ہے۔ واپڈا کی بہتری کے لئے ضروری ہے کہ DISCOs کو ختم کر کے انتظامات چیئرمین واپڈا کے تحت کئے جائیں۔ اس کے علاوہ واپڈا کے تھرمل پاور پلانٹس بند پڑے ہوئے ہیں اگر انہیں تیل اور گیس فراہم کر دی جائے تو لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ نئے ڈیموں کی تعمیرملکی معیشت کے لئے بہت ضروری ہے۔

لوڈشیڈنگ کی کیا وجہ ہے؟
ج: لوڈشیڈنگ کی ایک وجہ حکومت کی ہائیڈل پاور کی جانب عدم توجہ ہے۔ ایک لمبے عرصے سے ملک میں کوئی بڑا ہائیڈل پاور کا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ حکومتی تھرمل پاور پلانٹس تیل اور گیس کے نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ سی این جی سٹیشنز کو گیس کی فراہمی بند کر کے پاور ہاؤسز کو دی جائے کیونکہ گیس سے تیل کی نسبت سستی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بجلی چوری اور ریکوری کا نہ ہونا بھی لوڈشیڈنگ کا باعث ہیں۔

بجلی کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے پر آپ کیا کہیں گے؟
ج: تیل سے بجلی پیدا کرنا بہت مہنگا پڑتا ہے۔ بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے کے لئے کوئلہ ، گیس اور پانی سے بجلی پیدا کرنا ہو گی۔ ہائیڈل کے ذریعے 1.5 روپے فی یونٹ ، گیس سے تقریبا 6 روپے فی یونٹ اور تیل سے 18 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی پیدا ہوتی ہے۔

نجی کمپنیوں سے مہنگی بجلی کی خریداری کے علاوہ کیا حل ہے؟
ج: جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا کہ تیل سے بجلی پیدا کرنا مہنگا عمل ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ سولر اور ہائیڈل پاورکے پراجیکٹس شروع کئے جائیں۔ خان پور کینال اور دریائے چناب پر ہائیڈل پراجیکٹس لگائے جائیں۔ تھرمل پاور جنریشن کے لئے کوئلہ استعما ل کیا جائے۔

نجکاری اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے حکومتی منصوبوں پر آپ کا کیا موقف ہے؟
ج: ہم واپڈا کی نجکاری چاہے وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی صورت میں ہو یا کسی اور طریقے سے،کے خلاف ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ واپڈا کی نجکاری عوام سے غداری ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز ختم کرتے ہوئے واپڈا کو چیئر مین کے انڈر کیا جائے۔ نجکاری سے اداروں کی صلاحیت بہتر نہیں ہوتی۔ PTCL اور KESC کے حالات آپ کے سامنے ہیں۔ KESC ابھی بھی 700 میگا واٹ بجلی واپڈا سے لے رہی ہے اور بجلی کی یہ فراہمی بند کر دی جائے تو کراچی تاریکی میں ڈوب جائے۔

آپ کے نزدیک موجودہ ملکی سیاسی و سماجی بحران سے کس طرح نکلا جا سکتا ہے؟
ج: میں سمجھتا ہوں کہ دہشت گردی کو ختم کرتے ہوئے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اداروں میں ایماندار افسروں کی تعیناتی کو یقینی بنا تے ہوئے ،اداروں میں سیاسی مداخلت کو ختم کرنا ہو گا۔