[رپورٹ: کامریڈ ضیاء]
23 اور24 نومبر 2013ء کو دادو میں دو روزہ مارکسی اسکول منعقد کیا گیا۔ سکول میں عالمی و ملکی تناظر، انسانی ارتقا، پیرس کمیون، سرمایہ دارانہ نظام کا بحران اور تناظر، ’’بائیں بازو کا کمیونزم ایک طفلانہ بیماری‘‘ اور انقلابی پارٹی کی تعمیر کے موضوعات زیر بحث آئے۔
سکول کے پہلے سیشن کو کامریڈ راجہ ہیسبانی نے چیئر کیا جب کہ کامریڈ خادم کھوسو عالمی تناظر پر لیڈ آف دی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سرمایہ دانہ نظام آج انسان کو غربت اور تباہی کے سوا کچھ نہیں دے سکتا۔ سائنس کی ترقی کے ثمرات انسان کی فلاح و بہبود کی بجائے منافع کے حصول کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔ سائنس اور ٹیکنیک نے جو عروج حاصل کیا ہے اس کی مدد سے آج قلت کا خاتمہ کیا جاسکتاہے اورایک ایسے معاشرے کی تعمیر ہو سکتی ہے جو بنیادی ضروریات انسانی کی تکمیل کر سکے لیکن ایسے معاشرے کا قیام سوشلسٹ انقلاب کے بغیر نا ممکن ہے۔ ۔ اس سیشن میں کامریڈ راشد، کامریڈ سعید خاصخیلی، کامریڈ انور پنہور، کامریڈ حفیظ جمالی، کامریڈ امین لغاری اور کامریڈ سجاد جمالی نے بحث کو آگے بڑھایا۔ دوسرے سیشن کو چیئر کامریڈ اعجاز نے کیا جبکہ اور انسانی ارتقا پر لیڈ آف دیتے ہوئے کامریڈ سرفراز چھلگری نے کہا کہ انسانی ارتقا سیدھی لکیر میں نہیں ہوا بلکہ اس عمل میں ہمیں لمبے عرصے کی بتدریج اور غیر محسوس تبدیلیوں کے بعد ارتقائی چھلانگیں نظر آتی ہیں۔ انسانی ارتقا کے اس پہلو کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ انسانی ارتقا یہ ثابت کرتا ہے کہ انسان اپنی اس شکل اور اس سماجی سطح تک جسمانی اور سماجی انقلابوں کی زنجیر کے ذریعہ پہنچا ہے۔ اس ایجنڈا پر کامریڈ ضیاء، ساقی جتوئی، کامریڈ سعید، کامریڈ انو ر کنٹری بیوشن کئے۔ سکول کے تیسرے سیشن کا موضوع پیرس کمیون تھا جسے چیئر کامریڈ امین لغاری نے کیا جب کہ لیڈ آف دیتے ہوئے کامریڈ عیسیٰ نے کہا کہ 1871ء کا پیرس کمیون انسانی تاریخ کا سب پہلا انقلاب تھا جس میں مزدور طبقہ نے اقتدار پر قبضہ کیا۔ یہ مزدور ریاست 70دن تک قائم رہی۔ کامریڈ نے اپنی لیڈ آف میں پیرس کمیون کی شکست کی وجوہات پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اس سیشن میں کامریڈ اعجاز نے اپنے کنٹری بیوشن میں پیرس کمیون کے واقعات پر مزید روشنی ڈالی۔ دوسرے دن کا پہلا اور مجموعی طور پر سکول کاچوتھاسیشن ’’سرمایہ دارانہ نظام کے بحران اور تناظر‘‘ پر مشتمل تھا جسے چیئر کامریڈ عابد ملک نے کیاجب کہ کامریڈ خالد جمالی نے لیڈ آف دیتے ہوئے کہا کہ منافع اور شرح منافع سرمایہ داری کی قوت محرکہ ہے، مارکس کے مطابق یہ نظام ایک بحران سے نکل کر دوسرے بڑے بحران کی طرف گامزن ہوگا اور یہ صورتحال آج ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔ کوئی بھی نظام تب تک زندہ رہ سکتا ہے جب تک وہ انسانی زندگی کو سہل بنا رہا ہو۔ یہ صلاحیت سرمایہ دارانہ نظام بہت پہلے سے کھو چکا ہے۔ حالیہ شدید بحران سرمایہ داری کے دانشوروں کو بھی "Marx was Right” کہنے پر مجبور کر رہا ہے۔ آج انسانیت کے پاس سوشلزم کے سو نجات کا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ پانچویں سیشن میں لینن کی کتاب ’’بائیں بازو کا کمیونزم، ایک طفلانہ بیماری‘‘ زیر بحث آئی۔ تنظیم کے سیشن کو کامریڈ سکندر زؤنر چیئر کیا جب کہ لیڈ آف دیتے ہوئے کامریڈ سعید خاصخیلی نے کہا کہ ہمارے مقاصد مزدور طبقے کے مقاصد اور مفاد سے مختلف نہیں ہو سکتے۔ ٹریڈ یونین اور روایتی پارٹیوں میں کام کئے بغیر تنظیم تعمیر نہیں ہوسکتی۔ آخر میں کامریڈ انور پنہور نے اسکول کا سم اپ کیا اور انٹرنیشنل گا کر سکول کا باقاعدہ اختتام کیا گیا۔