یکم، 2 اور 3 اپریل کو دادو، حیدرآباد اور کراچی میں طبقاتی جدوجہد کی ریجنل کانگریس کا انعقاد کیا گیا جس کی تفصیلی رپورٹ اور تصاویر شائع کی جا رہی ہیں۔
دادو
رپورٹ: کامریڈ ضیاء زؤنر
مورخہ یکم اپریل 2016ء کو دادو پریس کلب میں ریجنل کانگریس کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں تنظیمی ممبران سمیت نوجوانوں اور محنت کشوں نے شرکت کی۔ گانگریس مجموعی طور پر دو سیشنز پر مبنی تھی جس میں عالمی و ملکی صورتحال اور تنظیم شامل تھے۔
کانگریس کا آغاز کامریڈ اعجاز بگھیو نے شرکا کو ویلکم کرکے کیا اور کامریڈ ضیاء زؤنر نے کامریڈ لال خان کو سندھ کی ثقافتی چادر ’’اجرک‘‘ بطور تحفہ پیش کی جس کے بعد پہلے سیشن کا آغاز کیا گیا جس کو چیئر کامریڈ حنیف مصرانی نے کیا اورموضوع ’’عالمی و ملکی تناظر‘‘ پر کامریڈ لال خان نے لیڈآف دی۔ کامریڈ نے بین الاقوامی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم جس عہد میں زندہ رہ رہے ہیں وہاں ہمارا طبقہ پوری دنیا میں مختلف طریقوں سے کچلا جا رہا ہے اور اس کا بدترین استحصال کیا جا رہا ہے جس کے خلاف ان کے اندر ایک نفرت اور آگ پل رہی ہے، المیہ یہ ہے کہ پوری انسانی تاریخ میں امارت اور غربت میں اتنی تفریق نہیں رہی۔ آج ایک فیصد لوگوں کے پاس باقی کے 99 فیصد سے زیادہ دولت ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں میں جو محرومی ہے، جو اضطراب ہے اور جو کشمکش ہے اس کو راستہ دینے کی ضرورت ہے۔ آج دنیا میں دوبارہ ایک نئے ولولے کے ساتھ، ایک نئے عزم کے ساتھ ایک نئی نسل سوشلزم کا نام اجاگر کر رہی ہے، انقلاب کا پرچم پھر بلند ہو رہا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس لڑائی اور جدوجہد میں ہر اول کردار ادا کرنا ہے۔ آج سے دو سال پہلے تک امریکا میں سوشلزم کا نام تک لینا ایک جرم سمجھا جاتا تھا، آج برنی سینڈرسزکی کمپئین سے واضح ہے کہ پورے امریکہ میں سوشلزم کا نام گونج رہا ہے۔ برطانیہ کی لیبرپارٹی پر لمبے عرصے سے سرمایہ داروں نے قبضہ کیا ہوا تھا لیکن جیرمی کاربن نے سوشلزم کا نام لیا تو لیبر پارٹی کی ممبر شپ دو لاکھ سے چھ لاکھ تک چلی گئی اور 62 فیصد ووٹوں سے جیرمی کار بن پارٹی الیکشن جیت گیا۔ یہ ایک نئے عہد کا آغاز ہے۔ ہمیں محنت کش طبقے کی ہمت، جرات اور لڑائی کی شکتی پر اعتماد ہے، وہ لڑے گا مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہم تیار ہیں، وہ قیادت فراہم کرنے کے لیے جوکسی شخصی تشخص سے بالاتر ہوکرٹھوس نظریاتی بنیادوں پر مشتمل ہو۔ اگر ہم وہ کر جاتے ہیں تو اس بار کوئی انقلاب ادھورا نہیں رہے گا۔ کامریڈ لال خان کی لیڈ آف کے بعد سوالات کا سلسلہ شروع کیا گیا جبکہ کامریڈ انور پنہور اور سعید خاصخیلی نے بحث کو آگے بڑھایا۔ آخر میں کامریڈ لال خان شرکا کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے سیشن کا سم اپ کیا۔ پہلے سیشن کے بعد کامریڈ امجد قمبرانی کی خوبصورت نظم کے ساتھ دوسرے سیشن کا آغاز کیا گیا جس میں کامریڈ اعجاز بگھیو نے تنظیم پر تفصیل سے بات کی اور ریجنل سلیٹ پیش کی۔ آخر میں کامریڈ لال خان نے اختتامی کلمات پیش کئے جس کے بعد انٹرنیشنل گا کر ریجنل کانگریس کا اختتام کیا گیا۔
حیدرآباد
رپورٹ: کامریڈ کپل
مورخہ 2 اپریل 2016ء کو حیدرآباد میں ریجنل کانگریس کا انعقاد کیا گیا جس میں تنظیمی ممبران سمیت طلبہ و نوجوانوں اور خواتین نے بھرپور شرکت کی۔ کانگریس میں بین الاقوامی صورتحال کو زیر بحث لایا گیا، سیشن کو چیئرکامریڈ نتھو نے کیاجبکہ لیڈ آف دیتے ہوئے کامریڈ لال خان نے عالمی سیاسی، معاشی و سماجی صورتحال پرتفصیل سے بات کی۔ انہوں نے پاکستان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج یہاں ہرادار کرپشن کی نظر ہوچکا ہے اور سوائے محنت کشوں پر جبر کے ریاست نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی، اکثر لوگ محنت کش طبقے اور ریاست کے تعلق پر بات کرتے ہیں، اس حوالے سے ہمیں واضح صورتحال پاکستان میں نظر آتی ہے جہاں اگر محنت کش اسلام آباد میں چھوٹا احتجاج بھی کریں تو ان پر لاٹھی چارج کردیا جاتا ہے جبکہ عمران خان، قادری اور ملاؤں سمیت کوئی دوسرا ریاستی پشت پناہی سے اگر دھرنا دیتا ہے تو انہیں ’’پرامن‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔ سماجی حالات بد سے بدترین ہوتے جارہے ہیں۔ محنت کش طبقے میں اس صورتحال کے خلاف انقلاب کی آگ بھڑک رہی ہے لیکن ایک درست مقام پر صرف مارکسی انقلابی تنظیم کے ذریعے ہی پہنچا جاسکتا ہے، آج فریضہ ہم پر ہے کہ ہم ایک انقلابی تنظیم کی بنیاد رکھتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب کی طرف بڑھیں کیونکہ یہی انسانیت کی نجات کا راستہ ہے۔ لیڈآف کے بعد سوالات کا سلسلہ شروع کیا گیا، اس دوران کامریڈ نیلم، لاجونتی، حاجی شاہ اور ونود کمار نے بحث میں حصہ لیا، اس کے بعد کامریڈ راہول نے ریجن اور ایریا کی سلیٹ پیش کی اورآخر میں کامریڈ لال خان نے سوالات کی روشنی میں کانگریس کا سم اپ کیا۔ انٹرنیشنل گا کر کانگریس کا باقاعدہ اختتام کیا گیا۔
کراچی
رپورٹ: ایم اے وارثی
3 اپریل بروز اتوار دن 1 بجے PMA ہاؤس کراچی میں ریجنل کانگریس کا انعقاد ہوا جس میں ریجن کی تقریباً تمام ممبر شپ نے شرکت کی۔ کانگریس کا آغاز کنول آنند نے انقلابی نظم سے کیا۔ اس کے بعد پہلے سیشن میں کامریڈ لال خان نے عالمی اور ملکی صورت حال پر تفصیل سے بات رکھی اور بالخصوص ہندوستان، چین اور یورپ میں معاشی بحران اور اس کے سیاسی مضمرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں پاکستان کی سیاسی و معاشی صورت حال پر گفتگو کر تے ہوئے نجکاری کی پالیسی، ریاستی تضادات اور سیاسی صورتحال پر بھی بات رکھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سسٹم میں رہتے ہوئے حکمران یہی کچھ کر سکتے ہیں کیونکہ اس نظام میں اصلاحات کی گنجائش ختم ہو چکی ہے، جب تک سرمایہ داری کو محنت کش طبقہ اکھاڑ کر نہیں پھینکے گا اس وقت تک یہ استحصال، جبر اور بربریت کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اس کے بعد سوالات کا سلسلہ شروع ہوا اور بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے کامریڈ بابر پنہور، کامریڈ ہردل کمار، کامریڈ اکبر میمن، کامریڈ امین زادہ اور کامریڈ انور پنہور نے اظہار خیال کیا۔ سیشن کا باقاعدہ اختتام کامریڈ لال خان نے سوالات کی روشنی میں کیا۔ دوسرے سیشن کا آغاز کامریڈ ماجد میمن نے انقلابی پارٹی کی تعمیر پر لیڈ آف دیتے ہوئے کیا۔ اس کے بعد کامریڈ حسیب احمد نے ریجنل کمیٹی کی سلیٹ پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ کانگریس میں پاکستان اسٹیل، پی آئی اے، کے پی ٹی، پورٹ قاسم، فشری، پوسٹ آفس، گارمنٹس ورکرز، شو میکرز، ورکرز یونین پیرا میڈیکل اسٹاف و ڈاکٹرز اور بینکنگ کے محنت کشوں کے علاوہ نوجوانوں کی بڑی تعداد نے بھی شریک تھی۔ آخر میں انٹرنیشنل ترانہ گا کر کانگریس کا اختتام کیا گیا۔