[رپورٹ: نذر مینگل]
بلوچستان میں آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے پانچ ہزار اساتذہ نے اپنی نوکریوں کی مستقلی کے لیے بھوک ہڑتال اور دھرنے کا آغاز کر دیا ہے۔ اس ضمن میں پریس کلب کوئٹہ کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگا یا گیا ہے۔ اسکے علاوہ ریلی، احتجاج اور گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا بھی دیا گیا۔ یہ احتجاج بلوچستان کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹر ز میں بھی چل رہاہے جہاں پر اساتذہ اپنی مستقلی کے لیے جد وجہد کر رہے ہیں۔ PTUDC کے وفد نے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور اساتذہ کو ان کی جد وجہد میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور یہ مطالبہ کیا کہ جلد از جلد پانچ ہزار اساتذہ کو مستقل کیا جائے۔ یا د رہے کہ موجودہ ارباب اقتدار نے 2009ء میں آغاز حقوق بلوچستان پیکج کا اعلان کیا تھا اور بے روزگار نوجوانوں، ڈاکٹروں اور انجینئروں کو روزگار فراہم کر نے کا وعدہ کیا گیا لیکن یہ صرف لالی پاپ ہی ثابت ہوا۔ بلوچستان میں پانچ ہزار سے زائد اسامیاں جو پہلے سے ہی خالی تھیں ان خالی اسامیوں پر آغار حقوق بلوچستان پیکج کے تحت پانچ ہزار اساتذہ کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا یعنی نئی اسامیاں پیدا نہیں کی گئیں۔ لیکن مذکورہ بالا اساتذہ کو آج تک مستقل نہیں کیا گیا۔ صوبائی حکومت کہتی ہے کہ مذکوروہ اساتذہ کو ریگولر کرنا وفاق کا کام ہے۔ جبکہ وفاقی حکومت کہتی ہے کہ بلوچستان حکومت مستقل کرے گی۔ اساتذہ کی اس احتجاجی تحریک نے اس نام نہاد بلوچستان پیکج کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے اور موجودہ حکمران طبقے کی منافقت اور نا اہلیت کو واضح کر دی ہے۔ PTUDC اساتذہ کی تحریک میں ان کے شانہ بہ شانہ جد وجہد کرے گی اور آخری فتح تک ان کے ساتھ رہے گی۔