| رپورٹ: PTUDC لاہور |
مورخہ 6 جون کو پانچ روز سے جاری اساتذہ کا دھرنا پنجاب حکومت سے مذاکرات کے بعد ختم کر دیا گیا۔ مذاکرات PTU کے اللہ بخش قیصر و دیگر رہنماؤں اور سیکرٹری ایجوکیشن پنجاب کے درمیان ہوئے جن کی رو سے ’’مزید سکولوں کی نجکاری نہیں کی جائے گی‘‘۔ اس سلسلے میں اساتذہ کی قیادت کی جانب سے دو رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو پنجاب حکومت سے مذاکرات کا عمل آگے بڑھائے گی۔ دھرنے میں شریک کچھ اساتذہ نے PTUDC کے نمائندگان کو بتایا کہ مذاکرات کے مطابق حکومت کی جانب سے نجی شعبے کو دئیے گئے سکول واپس نہیں لئے جائیں گے اور تمام تر مذاکرات مزید نجکاری کے عمل کو روکنے یا جاری رکھنے تک ہی محدود تھے۔ یاد رہے کہ دس ہزار سکولوں کی نجکاری اب تک کی جا چکی ہے۔
پنجاب میں سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سے زائد ہے۔ اساتذہ کا حالیہ دھرنا یقیناًجرات مندانہ اور قابل تحسین اقدام تھا لیکن اس میں شرکا کی تعداد اساتذہ کی مجموعی تعداد کے تناسب سے بہت کم رہی۔ اس کی بنیادی وجہ اساتذہ کامختلف دھڑوں میں تقسیم ہونا ہے۔ گرمیوں کی چھٹیوں کے باعث اساتذہ ہڑتال کا طریقہ اختیار کرنے سے بھی قاصر نظر آتے ہیں۔ PTU کی قیادت اگر واقعی نجکاری کا وار پسپا کرنے میں سنجیدہ ہے تو اسے دھڑے بندیاں ختم کر کے اساتذہ کو یکجا کرنا ہو گا اور نجکاری کے خلاف ٹھوس موقف اور انقلابی لائحہ عمل اپنانا ہو گااورمشروط نجکاری کو یکسر رد کرنا ہوگا۔ اس سے بیس روز قبل PTU کے ایک دوسرے دھڑے نے بھی لاہور میں مال روڈ پر کئی روز تک دھرنا دیا تھا اور جو کہ اس بار کی طرح نام نہاد مذاکرات کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔ حالیہ مذاکرات بھی ناقابل اعتبار ہیں اور حکومت اس طرح کی عیاری کے ذریعے نجکاری کا عمل جاری رکھنے پر بضد نظر آتی ہے۔