صادق آباد میں درزی یونین کی تحریک

رپورٹ: قمر الزماں خاں:-
صادق آباد میں درزی موومنٹ کی تحریک تیسرے دن بھی جاری، مطالبات منظور نہ ہوئے تو ٹیلرنگ شاپس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔کاریگروں کی اجرتوں میں اضافہ نہ کیا گیا تو کام نہیں کریں گے،درزی یونین کا اعلان۔تفصیل کے مطابق درزی یونین کی اجرتوں میں اضافے کی تحریک آج تیسرے دن میں داخل ہوگئی،گزشتہ روز درزی یونین کی کال پر تحصیل بھر کے سینکڑوں درزیوں نے پریس کلب کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیا۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پریس کلب کے صدر رانا ارشد جاوید نے کہا کہ صادق آباد کا پریس اپنے مزدور بھائیوں کی آواز بلند کرنے میں کردار ادا کریگا اور انکو ان کا حق دلوایا جائے گا۔درزی یونین کے صدر صابر علی نے احتجاجی درزیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کے ہوشربا اضافے کے باوجود دکان مالکان درزیوں کی اجرت میں مناسب اضافہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں حالانکہ انہوں نے گاہکوں سے سلائی تین گنا وصول کرنا شروع کردی ہے،جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری محنت پر محلات تعمیر کرنے والے حق مانگنے پر آنکھیں دکھارہے ہیں مگر محنت کش طبقہ اپنے حقوق کا پرچم بلند کرچکا ہے ،حق لئے بغیر اب کام پر واپسی نہیں ہوگی۔درزی یونین سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے مرکزی وائس چئیرمین قمرالزماں خاں نے کہا کہ درزی کاریگروں کا حق کھانے والے مالکان مہنگی گاڑیوں پر پھرتے ہیں جب کہ درزیوں کے پاس اپنی سائیکلیں بھی نہیں ہیں،انہوں نے کہا کہ درزی خانوں میں سلائی مشینیں تک درزی اپنی ذاتی لے کرآتے ہیں جبکہ ان کے کام کے حالات کارانٹرنیشنل اور پاکستانی قوانین کے برخلاف ہیں۔درزی کاریگروں کو زیادہ تر ورک شاپس میں پانی ٹھنڈا کرنے کے لئے اپنی جیب سے برف لانی پڑتی ہے جب کہ ان کے بیٹھنے کی جگہ صحت کے اصولوں کے خلاف اور درزیوں کو موزی امراض میں مبتلا کرنے والی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک سوٹ کی سلائی گاہک سے 450/500روپے لی جاتی ہے جب کہ کاریگر کو صلہ محنت محض 113روپے دیا جاتا ہے جو کہ کسی بھی اصول اور قانون کے مطابق کھلا استحصال اور محنت کی شدید لوٹ مار ہے۔اس لوٹ مار کے خلاف پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین اپنے درزی محنت کشوں کے شانہ بشانہ احتجاج میں شامل ہے اور انکے حقوق کی بازیابی تک جدوجہد میں شامل رہے گی۔درزی یونین کے جنرل سیکریٹری فرانسس بھٹی نے کہا کہ درزیوں سے سوٹوں پر ڈیزائن بنوانے کی اجرت اور گاہک سے لئے گئے ریٹ میں فرق کئی سو گنا ہے حالانکہ ڈیزائننگ کے عمل میں بہت ٹائم صرف ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اجرت کو خیرات سمجھ کر دیا جاتا ہے۔درزی یونین کے فنانس سیکریٹری وقاص اقبال نے کہا کہ ہماری کمائی پر پلنے والے مالکان دھمکی اور دھونس کی بجائے سمجھ داری کا ثبوت دیں ورنہ ہمارا احتجاج مالکان کو مہنگا پڑسکتا ہے۔احتجاجی درزیوں سے سماجی راہنما اور سابق کونسلراشرف چوڑی میکر،آغا عبدالخالق، باباعالم، ملک یوسف، محمد جمیل، محمد اشرف، نذیر احمد، چوھدری رشید احمد، سید غوث علی شاہ، حاکم داس، ذوالفقار بھیانے خطاب کیا۔قبل ازیں احتجاجی درزیوں کی ریلی نے پورے شہر کا مارچ کیا سینکڑوں احتجاجی درزیوں کے ہاتھوں میں اپنے مطالبات کے حق میں لکھے گئے بینرز پکڑے ہوئے تھے جب کہ وہ مزدور اتحاد، اجرتوں میں اضافے،بہتر حالات کارکے حق میں اور دکانداروں کے غیر اخلاقی رویے کے خلاف شدید نعرے بازی کررہے تھے۔