[رپورٹ: امجد شاہسوار]
مسٹ یونیورسٹی آزاد کشمیر میں بے بنیاد جرمانوں اور دیگر بنیادی مسائل پر طلبہ و طالبات کا بھرپور احتجاج۔ پولیس کا لاٹھی چارج، متعدد طلبہ زخمی و گرفتار۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا غیر معینہ مدت تک ادارہ بند کرنے کا اعلان۔
مسٹ یونیورسٹی میں پورے آزاد کشمیر سے طلبا کی ایک بڑی تعداد زیر تعلیم ہے لیکن اس وقت انہیں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جن میں سٹاف کی کمی، بنیادی انفرا اسٹرکچر کا نہ ہونا، ٹرانسپورٹ کا نہ ہونا، مختلف کلاس روم میں بجلی کی عدم موجودگی، لیبارٹریز کا نہ ہونا، لائبریری کا نہ ہونا، ٹرانسپورٹ کا نہ ہونا اور ہاسٹلوں کی کمی سمیت دیگر مسائل شامل ہیں۔ طلبا سے یہاں لاکھوں روپے فیس لی جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود انہیں سہولیات مہیا نہیں کی جارہیں۔ یونیورسٹی کو ایک منافع بخش کاروبار بنا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ آخری سمسٹر کے امتحانات میں عمومی طور پر طلبہ کو فیل کر دیا جاتا ہے یا ان کا جی پی اے اتنا کم رکھا جاتا ہے کہ وہ اس کے بعد نہ تو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے کسی اور پروگرام میں ایڈمیشن لے سکتے ہیں اور نہ ہی کسی جگہ کسی نوکری کے لئے کوئی کوشش کر سکتے ہیں۔ ان کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ مزید فیسیں بھر کے دوبارہ سے امتحانات میں شریک ہوں جو سراسر ناانصافی ہے۔ ان تمام تر مسائل کے خلاف طلبہ میں پہلے ہی شدید غم و غصہ موجود تھا مگر یہ اس وقت ایک تحریک کی شکل اختیار کر گیا جب اس سال امتحانات دینے والے زیادہ تر سٹوڈنٹس کا جی پی اے 2.5 سے کم رہا اور اس کی وجہ سے 30 طلبہ کو یونیورسٹی سے نکال دیا گیا۔ 12 دسمبر کی صبح ان 30 طلبہ نے اس ناانصافی کے خلاف دیگر طلبہ کو اپنے ساتھ ملاتے ہوئے 500 سے زائد کی تعداد میں ایک پر امن احتجاجی ریلی نکالی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے خوفزدہ ہو کر پولیس کو بلا لیا اور پولیس نے پر امن طلبہ پر آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج شروع کر دیا۔ جس سے یہ پر امن احتجاج پر تشدد احتجاج کی شکل اختیار کر گیا۔ اس پولیس گردی سے یونیورسٹی کے بیسیوں طلبہ زخمی ہو گئے اور کئی ایک کو گرفتار کر لیا گیا۔ تحریک کے خوف کے نتیجے میں یونیورسٹی کو بند کر دیا گیا ہے۔
پراگریسو یوتھ الائنس سے وابستہ طلبہ تنظیمیں اس تشدد کی مذمت کرتی ہیں اور طلبا کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے حکومتِ آزاد کشمیر سے مطالبہ کرتی ہیں کہ فوری طور پر طلبا پر کئے گئے جرمانے کے نام پر بھتہ خوری بند کی جائے۔ طلبا کو یونیورسٹی میں تمام سہولیات مہیا کی جائیں بصورتِ دیگر آزاد کشمیر سمیت پاکستان بھر میں احتجاجی تحریک چلانے سے گریز نہیں کیا جائے گا۔
ہم طلبا کو پیغام دیتے ہیں کہ آپ اکیلے نہیں۔ آزاد کشمیر اور پاکستان کے طلبا آپ کے ساتھ ہیں اور آپ کی آواز کو ہر تعلیمی ادارے تک پہنچائیں گے ۔