داؤد انجینئرنگ کراچی: حقوق مانگنے پر طلبہ کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج!

| رپورٹ: مہران بھٹو، PYA کراچی |

مورخہ 17 اگست کو داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے طلبہ نے وائس چانسلرکے خلاف احتجاج اس وقت شروع کر دیا جب انہیں انکشاف ہوا کہ رواں سال داخلوں میں نہ صرف کرپشن کی گئی ہے بلکہ یونیورسٹی فنڈ میں بڑے پیمانے پر خرد برد بھی ہو چکی ہے۔
dawood engineering university students protests against corrupt managementاس خبر پر نوجوانوں نے پہلے تو انتظامیہ سے رجوع کیا مگر جب ان کی طرف سے کوئی امید نہ رہی تو طلبہ نے کلاسیں چھوڑ کر احتجاج شروع کر دیا۔کراچی میں موجود تمام سرکاری یونیورسٹیوں کے ہوسٹلوں پر رینجرز کا قبضہ ہے جبکہ طلبہ مہنگی رہائش رکھنے پر مجبور ہیں ۔ جس کی وجہ سے ایک طرف تو تعلیمی ادارے سے دور ہونے کی وجہ سے زیادہ کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے تو دوسری جانب وقت بھی بلا وجہ صرف ہوتا ہے، نجی ہاسٹلوں کی ذلت اور خرچہ اس کے علاوہ ہے۔ طلبہ کے مطابق 45 کروڑ روپے کا فنڈ یونیورسٹی کو دیا گیا جو سارا کا سارا بد دیانتی کی بھینٹ چڑھ گیا ہے اور سپر ہائی وے پر ایک پلاٹ جو یونیورسٹی کو الاٹ کیا گیا تھا وہ با اثر شخصیات کو فروخت کر دیا گیا ہے۔ محکمہ تعلیم اس پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے جبکہ سندھ حکومت کی تعلیمی اداروں کی نجکاری کرنے کی پالیسی کے پیشِ نظر بھی اس ادارے کو ناکام بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

طلبہ کے احتجاج کے شروع ہوتے ہی ریاستی اداروں نے اس تحریک کو کمزور بنانے کے لیے اندرونی سیاست کے ساتھ ساتھ جبر کا استعمال بھی شروع کر دیا۔ احتجاج کے پہلے دن ہی لاٹھی چارج کر کے 8 طلبہ کو زخمی کر دیا گیا اور اس کے بعد اگر مذاکرات کے لیے طلبہ کو بلایا جاتا ہے تو رینجرز انہیں مجبور کرتی ہے کہ ہر صورت میں انتظامیہ کی بات مان لی جائے ورنہ تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا۔ طلبہ کی تحریک اب شہر کی باقی یونیورسٹیوں میں پھیلانے کے لیے رابطے شروع ہو چکے ہیں۔ یونیورسٹی کے طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ طلبہ حقوق کے لیے بڑی سے بڑی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ فیسوں میں بے جا اضافہ اور طرح طرح کے ٹیسٹ صرف طلبہ کے لیے تعلیم کے حصول کو مشکل اور مزید مہنگا بنانے کا ذریعہ ہیں۔ مگر یہ جبر اب اور برداشت نہیں کیا جاسکتا ۔داؤد انجینئرنگ کراچی سے شروع ہونے والی تحریک پورے ملک کے طلبہ کے حقوق کی جنگ کا صرف آغاز ہے ۔ ہم ملک بھر کے طلبہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس طبقاتی لڑائی میں ہمارا ساتھ دیں۔
اپ ڈیٹ: آخری اطلاعات آنے تک اپنے بنیادی حقوق کے لئے احتجاج کرنے والے داؤ انجینئرنگ کے 11 طلبہ کے خلاف دہشت گردی کی دفعات تحت مقدمات درج کر لئے گئے ہیں اور انہیں چار روز کے لئے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس ایک بار پھر پورے ملک کے نوجوانوں اور طلبہ تنظیموں سے داؤ انجینئرنگ کے طلبہ ساتھ اظہار یکجہتی کی اپیل کرتی ہے۔ اپنا احتجاج یونیورسٹی انتظامیہ کے ان فون نمبروں پر ریکارڈ کروائیں۔

طلبہ کے مطالبات
طبقاتی نظامِ تعلیم کا خاتمہ کیا جائے۔
تمام تعلیمی اداروں کو ہوسٹلوں کی سہولت فوراً دی جائے۔
تمام تعلیمی اداروں کو پوائنٹس الاٹ کیے جائیں ۔
انٹری ٹیسٹ سمیت تمام اضافی ٹیسٹوں کا خاتمہ کیا جائے۔
داؤد یونیورسٹی کے کرپٹ VC کا احتساب کیا جائے۔
پچھلے 5 سال میں فیسوں کی مد میں ہونے والا تمام اضافہ واپس لیا جائے۔
طلبہ یونین پو عائد پابندی فوراً ختم کی جائے۔