رپورٹ: حارث قدیر
مردان یونیورسٹی کے طالبعلم مشال خان کے قتل، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی مظالم اور بجلی کی ظالمانہ لوڈشیڈنگ کے خلاف سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے راولاکوٹ میں احتجاجی ریلی اور جلسہ کا انعقاد کیا۔ احتجاجی ریلی میں این ایس ایف کے تینوں گروپس، پی ایس ایف، ایس ایل ایف، آئی ایس ایف اور دیگر طلبہ تنظیموں کے علاوہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین سردار صغیر خان نے بھی خصوصی شرکت کی۔ کالج گراؤنڈ سے شروع ہونیوالی احتجاجی ریلی کچہری چوک میں جلسہ عام کی شکل اختیار کر گئی۔ احتجاجی جلسے سے چیئرمین لبریشن فرنٹ سردار محمد صغیر خان ایڈووکیٹ، مرکزی صدر این ایس ایف بشارت علی خان، انچارج طلبہ امور نیشنل عوامی پارٹی توصیف خالق، مرکزی سیکرٹری جنرل پی ایس ایف سردار ببرک خان، ضلعی چیئرمین این ایس ایف رضوان رشید، ایس ایل ایف کے سردار شاہد شریف، این ایس ایف (آزاد) کے سردار ہارون و دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے مشال خان کے قتل، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے طلبا و طالبات اور کشمیری عوام پر جبر اور بجلی کی ظالمانہ لوڈشیڈنگ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم مذہبی بنیاد پرستی، دہشت گردی، انتہا پسندی اور لبرل فسطائیت کے ذریعے سرمایہ دارانہ نظام کو تحفظ دینے کے ہر حکومتی عمل کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے، اس کیخلاف محنت کشوں، نوجوانوں کے عالمی اتحاد کی بنیاد پر دنیا بھر کے حکمران طبقات کیخلاف جنگ کو اپنی جنگ سمجھتے ہیں اور اس خطے کے مقامی گماشتہ حکمران طبقات کیخلاف اس جدوجہد کو منظم کرتے ہوئے ظالمانہ، مکارانہ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور پر امن، انصاف پر مبنی اور استحصال سے پاک معاشرے کے قیام کی جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے۔
مقررین نے کہا کہ مشال خان ایک سوچ اور امید کی کرن کا نام تھا جس کا قتل اس نظام کے رکھوالوں نے کرتے ہوئے اس آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے، اب پاکستان اور کشمیر کے طلبہ اور نوجوانوں پر یہ فریضہ عائد ہوتا ہے کہ وہ مشال خان کی جدوجہد کو ہر تعلیمی ادارے اور ہر چوک چوراہے میں جدید نظریات کی بنیاد پر منظم کرتے ہوئے اس نظام اور اسکے رکھوالے حکمرانوں کیخلاف علم بغاوت بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیرمیں چھ ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کے منصوبہ جات پر کام جاری ہے، تین ہزار میگاواٹ کے قریب پیداوار ہو رہی ہے جبکہ تین سو میگاواٹ ضرورت کے خطہ میں بجلی نہیں دی جارہی ہے، منگلا ڈیم سمیت تمام بجلی منصوبوں کی ملکیت کی تحریک چلانی ہو گی، مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں اور عوام کی تحریک کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور آج مقبوضہ کشمیر میں تحریک خود رو انداز میں آگے بڑھ رہی ہے، نام نہاد حریت اور بھارت نواز قیادتیں تحریک سے کوسوں دور ہیں، نوجوانوں کو اپنی قیادت خود تراشنا ہوگی، اس خطے کے محنت کش اور نوجوانوں کو ساتھ لیکر مقبوضہ کشمیر کی اس تحریک کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے بھی جدوجہد منظم کی جائیگی۔