| رپورٹ:PTUDC سیالکوٹ |
لیدر فیلڈ سیالکوٹ کی بڑی فیکٹریوں میں سے ایک ہے جہاں پر 5000 سے زائد محنت کش کام کرتے ہیں، اس فیکٹری کے مالک اجمل چیمہ و اکمل چیمہ سابقہ وفاقی وزیر اور ضلع ناظم رہ چکے ہیں۔ فیکٹری کو اپنے ہنر مند محنت کشوں کی بدولت ہر سال بیسٹ ایکسپورٹ ایوارڈز ملتے ہیں، لیکن جتنا ان مالکان کا کاروبار پھیل رہا ہے اتنا ہی یہاں پر بد ترین استحصال کیا جا رہا ہے۔
ٹینری کے محنت کشو ں کی اوسط تنخواہ 8000 روپے ہے جبکہ لیدر گارمنٹس یونٹس میں پانچ دس سالوں سے کام کرنے والے محنت کشو ں کی تنخواہ 12 سے 13 ہزار سے زیادہ نہیں ہے۔ کاغذی کاروائی کے مطابق ہر ماہ سات تاریخ کو محنت کشوں کو تنخواہ دی جاتی ہے ،مگر اصل میں تنخواہ کی تاریخ 15 رکھی گئی ہے۔ تنخواہ اس اندازمیں تاخیر سے جاری کی جاتی ہے کہ اب ہر مزدور کی ایک سے دو ماہ تک کی تنخواہ کمپنی ہڑپ کر چکی ہے۔ ہر ماہ 15 تاریخ کے قریب محنت کشوں کی غیر حاضریو ں، لیٹ آنے و دیگر بہانوں سے تنخواہو ں کی مسلسل کٹوتی کی جاتی ہے۔ ہر سال دیا جانے والا ایک بونس بھی قسطوں میں دیا جاتا ہے ،جو کہ اکثریت کو ملتا ہی نہیں۔ ہر مزدور کو ڈرانا دھمکانا معمول کی بات ہے۔ جبکہ ان سے اوور ٹائم کے نام پر 12۔ 14 گھنٹے کام کروا یا جاتا ہے اورمعاوضہ نہ ہونے کے برابر دیا جاتا ہے۔ یہاں پر کام کرنے والے محنت کشوں کے لئے کھانے کا وقفہ نہیں کیا جاتا۔ انتظامیہ کے مطابق اگر وہ لنچ کے لئے گھنٹہ وقفہ کریں گے توان کا دن کا ٹارگٹ مکمل نہیں ہوتا ،جس کی وجہ سے مزدور مسلسل کام کرتے رہتے ہیں۔ فیکٹری کے اندر کھانے کی کوئی سہولت موجود نہیں جبکہ پینے کے صاف یا ٹھنڈے پانی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ محنت کشوں کو نلکے یا موٹر کا پانی ہی پینا پڑتا ہے۔ ملازمت کا تحفظ بھی حاصل نہیں ہے۔ یہاں کئی محنت کشوں کو سال مکمل ہونے سے پہلے برطرف کر کے اگلے ماہ دوبارہ نوکری پر رکھ لیا جاتا ہے، جس کی وجہ مستقل ملازمت ، گریجویٹی وغیرہ جیسی مراعات نہ دینا ہے۔
18 مارچ بروز جمعہ کو صبح جب محنت کش روزمرہ کی طرح کام کرنے فیکٹری پہنچے تو انہوں نے اپنے سپروائزرز اور منیجرز سے اپنی پچھلے تین ماہ سے بند تنخواہوں کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ سپروائزرز ان کو کئی روز سے جھوٹے وعدوں سے بہلا رہے تھے۔ اس اثنا میں ایک سپروائزر نے مزدور کے ساتھ ڈانٹ ڈپٹ اور گالی گلوچ کی جس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے محنت کشوں نے فیکٹری میں جانے سے انکار کرتے ہوئے ہڑتا ل کا اعلان کر دیا۔ محنت کشوں نے فی الفور وزیرآباد روڈ کو بلاک کر کے انتظامیہ کے خلاف شدیدنعرے بازی کی۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے اظہار یکجہتی کے لئے فاورڈ گیئر ورکرزیونین کے صدر محمد علی بٹ اور کابینہ کے دیگرممبران فوراً موقع پر پہنچے۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کی طرف سے بابر پطرس، ناصر بٹ، ایاز، عرفان الحق اور عمر شاہد موقع پر پہنچے۔ محنت کشوں نے PTUDC پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مشترکہ مشاورت سے لائحہ عمل تشکیل دیا۔ جمعہ کی نماز کے وقفے کے بعد ایک بار پھر محنت کشوں کی بڑی تعداد ہڑتال میں شامل ہو گئی، انتظامیہ نے پولیس کا سہارا لینے کی ناکام کوشش کی۔ مزدوروں اور کامریڈز کی مشاورت سے ہڑتالی کمیٹی بنائی گئی جس کے بعد شام کے وقت مالک اکمل چیمہ حالات کو دیکھتے ہوئے خودآیا اور اس نے مذاکرات کی دعوت دی ، مذاکرات کے بعد محنت کشوں کے تمام مطالبات تسلیم کئے گئے اور مالک نے خود اپنے ہاتھ سے تحریری معاہدہ لکھا۔ تمام محنت کشوں نے ا س کامیابی کے بعد جوش و خروش سے مزدور جدوجہد کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس فتح کے بعد محنت کشوں کی بڑی تعداد نے خود کو بطور ممبر PTUDC رجسٹر کیا اور یوم مئی کے پروگرام میں بھرپور شرکت کا اعادہ کیا۔ اس جدوجہد کے ثمرات کے بعد گردو نواح کی دیگر فیکٹریوں میں بھی جدوجہد کے حوالے سے سنجیدہ بحثوں کا آغاز ہو چکا ہے۔