رپورٹ: سدرہ ثناء:-
24فروری بروز جمعہ خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے راولپنڈی میں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپےئن کے زیر اہتمام ایک تقریب کا نعقاد کیا گیا جس کا عنوان ’’ محنت کش خواتین کے مسائل اور ان کا حل‘‘ تھا۔تقریب کی صدارت محترمہ سمیرا گل جنرل سیکریٹری پاکستان پیپلزپارٹی وومن ونگ راولپنڈی سٹی ، جبکہ مہمانِ خصوصی سعدیہ بشیر جنرل سیکریٹری نرسنگ ایسوسی ایشن تھیں ۔ تقریب میں پمز ہسپتال کی فی میل نرسز کیساتھ میل نرسز نے بھی شرکت کی اس کے علاوہ سول ایوی ایشن کی محنت کش خواتین بھی شریک ہوئیں۔ تقریب میں شہزاد کیانی جنرل سیکریٹری ایپکا بھی شریک تھے۔
اسٹیج سیکریٹری حنا زین نے تقریب کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن ہمیں ہر طرف سے خواتین کے مسائل کا رونا سنائی دیتا ہے۔ لیکن اصل سوال ان مسائل کی وجہ اور ان کا حل ہے۔حل جو ہم تک آتا ہے میڈیا کہ ذریعے وہ یا تو فیمنسٹ NGO’s کے حوالے سے ہے یا پھر مغربی لبرل ازم کے مطابق ۔کامریڈ سائرہ لطیف نے تاریخی حوالے سے خواتین کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عورت اور مرد کا فرق ہمیشہ سے سماج میں موجود نہیں تھا۔ یہ ہمیں اس وقت نظر آتا ہے جب زائد پیداوار کی بناء پر سماج میں پہلی تقسیم ہوئی وہاں سے سماج میں یہ فرق ابھرا۔اس کے تمام تانے بانے طبقاتی سماج کی بنیادوں میں پنہا ہیں اس تفریق کا خاتمہ صرف طبقاتی سماج کے خاتمے سے ممکن ہے۔
کامریڈ سندس نورجو کہ پمز میں نرس ہیں نے گلزار کی نظم’’کتنی گرہیں باقی ہیں‘‘ پڑھی۔ مسز کیانی نے کہا کہ خواتین کی آزادی کی تحریک خواتین کی شعوری مداخلت کے بغیر ادھوری ہے، ہمیں زیادہ سے زیادہ خواتین کو اپنے ساتھ شامل کرنا ہوگا۔ کامریڈ فوزیہ راجپوت جو کہ ریلوے میں کام کرنے والی ایک محنت کش خاتون ہیں نے کہا کہ ہم ہر طرح کہ اس نظریے سے انکار کرتے ہیں جو محنت کش طبقے کو تقسیم کرتا ہے۔ ہر رنگ، نسل، قومیت اور جنس کی بنیاد پر ہر تفریق کو مسترد کرتے ہیں۔ پچھلے عرصے میں اٹھنے والی ہر تحریک گواہ ہے محنت کش طبقہ جب بھی اقتدر اپنے ہاتھ میں لیتا ہے سب سے پہلے تمام تفریقوں کے بندھن توڑتا ہے ۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم سوشلسٹ انقلاب برپاکر کے تفریق سے پاک معاشرہ تخلیق کریں گے ۔کامریڈ سدرہ ثنا نے کہا کہ خواتین کی آزادی کی تحریک کو سب سے زیادہ نقصان فیمنسٹNGO’sنے پہنچایا ہے صرف ان کو مظلوم دکھا کر صرف کاروبار کیا گیا ہے ہر مسئلے کی وجہ مرد حضرات کی نفسیات کو بتایا جاتا ہے اگر خاتون محنت کش مسائل میں گھری ہیں تو استحصال محنت کش مردوں کا بھی ہو رہا ہے اور ایک سرمایہ د ار خاتون بھی اتنی ہی ظالم ہے جتنا کہ مرد۔ ہمیں طبقاتی جدوجہد کو تیز کرنا ہوگا ۔ محنت کش خواتین کو، محنت کش مردوں کے شانہ بشانہ منظم ہو کراپنی حتمی آزادی کے لئے لڑنا ہو گا جو آج صرف سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ممکن ہے۔مہمان خصوصی سعدیہ بشیر نے سب سے پہلے پروگرام کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں آج یہاں آپ کے ساتھ اپنی موجودگی کو خوش قسمتی سمجھتی ہوں۔ ہم نے ابھی وفاقی ہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف تحریک میں دیکھا کہ کس طرح خواتین نرسز کی شرکت نے اس تحریک کوطاقتور کردیا تھا۔ ہماری اصل طاقت ہمارا اتحاد ہے جس نے ہمیں فتح دی۔ کامریڈ چنگیز نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔