رپورٹ: ایاز ٹیپو
ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی اور سیاسی عدم استحکام نے سماجی بے چینی میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ سماج کی دیگر پرتوں سمیت طلبہ اور نوجوانوں میں یہ بے چینی نفرت میں بدلتی جا رہی ہے اور مختلف سطحوں پر مختلف انداز میں اپنا اظہار کرتے ہوئے تبدیلی کی ایک توانا آواز بنتی جا رہی ہے۔لہٰذا اس کیفیت میں تبدیلی کی علم بردار ترقی پسند آوازوں کو ملا گردی کے ذریعے دبایا جا رہا ہے۔ اِن خیالات کا اظہار مورخہ 22 اپریل کو ڈسکہ میں احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔ مشال خان کے بہیمانہ قتل کے خلاف اِس احتجاجی مظاہرے کا انعقاد انقلابی سٹوڈنٹس فرنٹ (RSF) نے کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایک طرف بنیاد پرست عناصر ایک خاص ایجنڈا کے تحت مذہب کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے ہوئے مصوم لوگوں کے گلے کٹوا رہے ہیں تو دوسری طرف طلبہ کی بہت بڑی تعداد اس بربریت کے خلاف ملک گیر مظاہرے کر رہی ہے۔ مقرین میں ایاز ٹیپو ایڈووکیٹ،سید عرفان شاہ ایڈووکیٹ، پروفیسر سجاد، کامریڈ حسن، آر۔ایس۔ایف کے سنی اور کامریڈ شعیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قاتلوں اور اُن کے پشت پناہوں کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔