رپورٹ: مہران رانا
مورخہ 9 اکتوبر 2018ء کو فیصل آباد میں انقلابی طلبہ محاذ کے’ پہلے مرکزی پنجاب کنونشن ‘کا انعقاد کیا گیا۔ ملک میں طلبہ سیاست کی عمومی زوال پذیری اور بحران کے موجودہ عہد میں اس کنونشن کا کامیاب انعقاد ملکی و عالمی انقلابی طلبہ سیاست میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ 120 سے زائد طلبا و طالبات نے فیصل آباد کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجز سے شرکت کی۔ کنونشن کا موضوع ’تعلیم کو بازار کی جنس بنانے کے خلاف جنگ‘ تھا۔ کنونشن کا انعقاد کامریڈ چی گیوارا کی انقلابی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے 9 اکتوبر کو کیا گیا جو کہ ان کی شہادت کا دن ہے۔
سٹیج سیکرٹری کے فرائض عمر رشید نے ادا کیے۔ سیالکوٹ سے بابر پطرس نے انقلابی طلبہ محاذ کا تعارف اور اس کے مقاصد بیان کیے۔ جی سی یونیورسٹی فیصل آباد سے احمد مفاذ نے طلبہ کے موجودہ مسائل پر روشنی ڈالی۔ گلگت بلتستان سے طلبہ نے گلگتی موسیقی کے آلات بجائے اور رقص پیش کیا۔ جی سی یونیورسٹی فیصل آبادکے نوجوان طالب علم اسامہ سندھو نے گیت گا کر سنایا۔ علی نقوی نے طلبہ کے مسائل پر روشنی ڈالی اورانقلابی تبدیلی کیلئے ان کے اتحاداور تنظیم پر زور دیا۔ ترقی پسند شاعرہ ناز فاطمہ نے خواتین کے موجودہ مسائل اور ان کی جدوجہد کے حوالے سے اپنی انقلابی شاعری پڑ ھ کر سنائی۔ پشتون سٹوڈنٹس آرگنائیزیشن سے گلداد نے پشتون طلبہ کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالی اور اس بات کو واضح کیا کہ طلبہ کی بقا صرف اور صرف انقلابی جدوجہد میں مضمر ہے۔
لاہور سے لال بینڈ نے انقلابی گیت گا کر سنائے۔ ساندل ناٹک نے تعلیم کے کاروبار اور طلبہ کے مسائل کے حوالے سے تھیٹر پرفارم کیا۔ انقلابی طلبہ محاذ کے مرکزی آرگنائز ر اویس قرنی نے طلبہ سیاست کی موجودہ کیفیت، تناظر اور لائحہ عمل پر تفصیلی بات رکھی اور طبقاتی بنیادوں پر جڑت بناتے ہوئے تعلیم کے کاروبار، فیسوں میں اضافے، نجکاری، بیروزگاری، قومی و طبقاتی جبر و استحصال اور ان تمام مسائل کی جڑ سرمایہ داری کے خلاف جدجہد کو نجات کا واحد حل قرار دیا۔ سٹی آرگنائزر سیفی نے آر ایس ایف فیصل آباد کی کابینہ کا اعلان کیا جس میں احمد مفاذ کو بطور جنرل سیکرٹری، حمزہ سلیم کو سٹی صدر، غنی کو نائب صدر، علی تراب کوجی سی یونیورسٹی فیصل آباد آرگنائزر اور مہران رانا کو بطور انفارمیشن اور فنانس سیکرٹری منتخب کیا گیا۔ نئی کابینہ نے آر ایس ایف کے انقلابی پروگرام پر حلف لیا۔ سیفی نے انقلابی طلبہ محاذ کا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جس میں پشاور یونیورسٹی کے طلبہ پر حالیہ ریاستی جبر کی بھر پور مذمت کی گئی۔ کنونشن کا اختتام انقلابی نعروں سے کیا گیا۔