رپورٹ: انقلابی طلبہ محاذ (RSF)
مورخہ 13 مارچ 2018ء بروز سوموار انقلابی طلبہ محاذ کی جانب سے حبیب جالب کی یاد میں ایک نشست ’چائے شائے کیفے‘ پر منعقد کی گئی۔ جس میں جی سی یونیورسٹی اور ایگریکلچر یونیورسٹی سے طلبہ نے شرکت کی۔ نشست کو چیئر حمزہ سلیم نے کیا۔ جبکہ عمر رشید نے حبیب جالب کی انقلابی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی شاعری پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ادب پر مارکسی نقطہ نظر پیش کیا اور کرشن چندر، پریم چند، حبیب جالب اور دیگر انقلابی ادیبوں کا مطالعہ کرنے پر زور دیا۔ اسکے بعد امتیاز بلوچ نے حبیب جالب کی زندگی پر نظر ڈالی اور انکی جدوجہد کی مختصر تاریخ بیان کی۔
امتیاز بلوچ نے حکمران طبقے کی طرف سے رجعتی ادب کے فروغ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور وضاحت کی کہ کیسے شاعری، آرٹ اور تھیٹر کے ذریعے لوگوں تک انقلابی پیغام پہنچایا جا سکتا ہے۔ آخر میں سیفی نے بحث کو سمیٹتے ہوئے ٹراٹسکی کی کتاب ’ادب اورانقلاب‘ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے تھیٹر کے کام کو بہتر کرنے سمیت انقلابی افسانہ نگاری، فکشن اور شاعری پر کام کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے ’رنگداری‘ کے پلیٹ فورم سے تھیٹر کے علاوہ شعری و ادبی نشستیں منعقد کرنے کی تجویز بھی دی۔