راولپنڈی: گارڈن کالج اور اصغر مال ڈگری کالج میں پیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن کی یونٹ سازی

[رپورٹ: کامریڈ صہیب]
19 دسمبر دن 11 بجے راولپنڈی لیاقت باغ میں پیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن کی یونٹ سازی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں گارڈن کالج اور اصغر مال کالج کے طلبہ نے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز صہیب حنیف (سابق صدرPSF گارڈن کالج) نے پیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن کی تاریخ اور اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کیا۔ اس کے بعد اصغر مال کالج کے نومنتخب صدر عبدالوہاب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج پورے پاکستان میں طالب علم بے شمار مالی اور تعلیمی مسائل کا شکار ہیں لیکن کہیں پر بھی ہمیں کوئی ترقی پسند طلبہ تنظیم نظر نہیں آتی جو حقیقی معنوں میں طلبہ کے مسائل کی لڑائی لڑ سکے۔ ایسے میں PSF نے طلباء کو منظم کرنے کی ذمہ داری لی ہے۔ ہم آنے والے دنوں میں تمام تر طلبہ کی سیاسی اور انقلابی تربیت کرتے ہوئے طلبہ یونین کی بحالی کی جدوجہد کا آغاز کریں گے۔ آج کے عہد میں PSF نوجوانوں کو انقلابی بنیادوں پر منظم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ آخر میں انہوں نے طلباء کو اتحاد قائم رکھنے اور PSF کی بڑھوتری میں سرگرمی سے شرکت کرنے کی اپیل کی۔
اس کے بعد PSF گارڈن کالج کے نائب صدر حماد کیانی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اسلامی بنیاد پرستی کی رجعت کے خلاف جنگ اور طلبہ حقوق کی جدوجہد میں PSF کا شاندار کردار رہا ہے اور آج ہمیں ایک بار پھر طلبہ سیاست کو نظریاتی بنیادوں پر منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ دیگر مقریرین میں بخت زادہ، عماد، ملک عرفان، احتشام اور معیذ شاہ شامل تھے۔ پروگرام میں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے رہنما کامریڈ چنگیز، جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹ فیڈریشن (JKNSF) کے شہزاد ایوب اور قادر نذیر نے بھی طلبہ کے مسائل، طبقاتی نظام تعلیم، بیروزگاری، مہنگائی، نجکاری کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور طلبہ کی سیاسی اور انقلابی جدوجہد میں شمولیت کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیا۔
اس کے بعد کامریڈ آصف نے نو منتخب کابینہ سے حلف لیا۔ گارڈن کالج کی نو منتحب کابینہ میں صدر دانش رضا، سیکٹری جنرل ثقلین طیب، نائب صدر راجہ حماد کیانی، سنیئر نائب صدر بخت زادہ خان، آرگنائزر عمر محمود، سیکٹری مالی امور ذیشان، سیکٹری اطلاعات راجہ ذیحان شانی، جوائنٹ سیکرٹری مہران بٹ، سیکٹری سٹڈی سرکل وحید شامل ہیں۔ PSF اصغر مال کالج کی نو منتخب کابینہ میں صدر عبدالوہاب، سیکٹری جنرل معیذ شاہ، نائب صدر عماد کیانی، آرگنائزر حافظ عزیز، میڈیا سیکٹری ملک عرفان، سیکٹری مالی امور احتشام، سیکٹری سٹڈی سرکل ملک عباس شاہ شامل ہیں۔ تمام نو منتخب اراکین نے عہد کیا کے ہم طلبہ حقوق کی بحالی اور PSF کے سوشلسٹ نظریات کا دفاع کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
آخر میں کامریڈ آصف نے نوجوانوں کے مسائل اورPSF کے کردار پر بات رکھی۔ انھوں نے کہا کے ہم اپنا مستقبل خود بنائیں گے اور آنے والے دنوں میں PSF کو پورے راولپنڈی اسلام آباد کے تمام تعلیمی اداروں تک پہنچائیں گے۔ موجودہ حالات میں ہمارے پاس اس کے علاوہ کو ئی راستہ نہیں کے ہم سیاسی میدان میں اتر کر اپنے حقوق کی جدوجہد کریں۔ طلباء حقوق کا حصول اور تحفظPSF کی جدوجہد کا محور رہا ہے اس لیے PSF کا یہ اولین فریضہ ہے کہ وہ طلباء اور نوجوانوں کے بنیادی سیاسی اور جمہوری حقوق کے حصول کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ نوجوانوں اور طلباء کی انقلابی تربیت کا اہتمام بھی کرے۔ PSF طلبہ سیاست میں غنڈہ گردی، اسلحہ کلچراور جنونی دہشت گرد عناصر کی شدید مخالفت کرتی ہے اور ان کے خلاف جدوجہد کی علمبردار ہے۔ حکمران طبقات طلبہ اتحاد کو توڑنے کے لیے شعوری طور پر طلبہ سیاست میں دہشت گردی اور غنڈہ گردی جیسے گھناؤنے کلچر کو اپنی پالتو بنیاد پرست تنظیموں کے ذریعے فروغ دیتے ہیں تاکہ طلبہ کو غیر ضروری لڑائیوں میں الجھادیا جائے اور وہ اپنے حقوق کی جدوجہد نہ کر سکیں۔
طلبہ اور نوجوانوں کے مسائل، تعلیمی اداروں کی پرائیوٹائزیشن، طلباء یونین پر پابندی، طبقاتی اور فرسودہ نظام تعلیم، آبادی کے تناسب سے جدید تعلیمی اداروں کے قیام کا فقدان، طلبہ کو تعلیم کی مفت فراہمی، روزگارکی ضمانت، کھیل کی سہولیات، ہاسٹلز اور ٹرانسپورٹ کی مفت فراہمی، ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کی فراہمی اور دیگر تمام مسائل کا حل اس نظام کے خاتمے سے وابستہ ہے۔ PSF کا یہ عزم ہے کہ وہ طلبہ حقوق کی بحالی، اس سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور ایک سوشلسٹ انقلاب تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے جو قرض سکیم شروع کی ہے وہ ایک دھوکہ ہے، ہم اسکو مسترد کرتے ہیں اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کے نوجوانوں کو مستقل روزگار کی ضمانت دی جائے اور ہر سطح پر مفت تعلیم کو یقینی بنایا جائے۔ ہم پورے پاکستان کے طلبہ اور نوجوانوں سے یہ اپیل کرتے ہیں کے پورے پاکستان میں PSF اور دیگر ترقی پسند طلبہ تنظیموں کو منظم کرتے ہوئے اس قاتل سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف سیاسی عمل میں شامل ہوں۔ پروگرام کے اختتام پر بھرپور نعرہ بازی کی گئی۔