ڈسکہ: پراگریسو یوتھ الائینس کے زیر اہتمام بھگت سنگھ کی 82ویں برسی کے موقع پر ریلی

[رپورٹ: محمد سجاد]
بورژوا مفکرین اور تاریخ دانوں نے برطانوی سامراج کے خلاف برصغیر پاک و ہند کی تحریک آزادی کے حقیقی کردار اور نوعیت کو مسخ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ برطانوی سامراج کے خلاف اس وقت آزادی کی تحریک طبقاتی بنیادوں پر منظم ہو رہی تھی جس میں ہمیں محنت کشوں اور نوجوانوں کی عظیم قربانیوں کی داستان ملتی ہیں۔ عوام کو حقیقی تاریخ سے روشناس کر وانے کی بجائے مسلم لیگ اور کانگریس کے لیڈران کی برطانوی سامراج کے ساتھ مصالحتوں کو آزادی کا نام دینا ایک تاریخی جرم ہے۔ تقسیم ہند کے زخم آج بھی بھرے نہیں بلکہ یہ نام نہاد آزادی پور ی شدت سے عوام کو مزید گھائل کر رہی ہے۔ اسی آزادی کی تحریک کے اصل سپاہیوں میں بھگت سنگھ اور اس کے چند کامریڈزبھی شامل تھے۔ ان کو برطانوی سامراج نے آج سے 82 سال قبل 23مارچ کو پھانسی دے کر شہید کر دیا تھا۔ اس دن کی مناسبت سے سیالکوٹ کے نواحی علاقہ ڈسکہ میں پراگریسیو یوتھ الائینس کے زیر اہتمام شاندار ریلی کا انعقادکیا گیا جس میں PSF، BNT اور PYO کے طلبا سمیت بڑی تعداد میں نوجوانوں اور PTUDC کے کامریڈز نے شرکت کی۔ ریلی کا آغاز ریسٹ ہاؤ س چوک سے کیا گیا جس کے دوران سوشلسٹ انقلاب اور عوامی مسائل پر فلک شگاف نعرہ بازی کی گئی۔ ریلی فوارہ چوک میں اختتام پذیر ہوئی جہاں اس نے جلسہ کا روپ اختیار کر لیا ۔ اس موقع پر خطاب کر تے ہوئے PYA کے گوجرانوالہ ڈویژن کے آرگنائز ر کامریڈ سجاد نے خطاب کر تے ہوئے موجودہ نام نہاد آزادی کا پردہ فاش کر تے ہوئے موجودہ استحصالی نظام پر سخت تنقید کی اور سرمایہ داری کے خلاف جدوجہد کوجاری رکھنے کا عزم کیا۔ PTUDC کے کامریڈ عمر شاہد نے کہا کہ ہم بھگت سنگھ کے جذبات اور جدوجہد کو خراج تحسین پیش کر تے ہیں لیکن انفرادی دہشت گردی کے طریقہ کار سے اتفاق نہیں کر تے۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ صرف محنت کش طبقہ ہی سوشلسٹ انقلاب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دیگر مقررین میں PYOتحصیل ڈسکہ کے صدر شہزاد احمد، PTUDC کے کامریڈ ناصر بٹ، کرسچن سکول ڈسکہ کے طالب علم کامریڈ کاشف علی، PSF کے کامریڈ شکیل راجو، کامریڈ امیر علی، کامریڈ شکیل مسیح، فرحان، BNT سیالکوٹ کے کامریڈ احسن اور PLF کے شاہ نواز گورائیہ شامل تھے۔ آخر پر تمام حاضرین برصغیر میں سوشلسٹ انقلاب کے بھگت سنگھ کے ادھورے مشن کو منطقی انجام تک لڑنے کے عہد کے ساتھ پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔