[رپورٹ: حسن جان]
پاکستان پوسٹ آفس میں ملازمین کے ہاؤس ریکوزیشن کو بند کرنے، پوسٹ مینوں کے پیٹرول بلوں کو روکنے اور بجٹ میں محنت کشوں کی تنخواہوں میں انتہائی کم اضافے کے خلاف پورے ملک میں ڈاک ملازمین نے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس سلسلے میں بروز بدھ چار جون کو پورے پاکستان کی طرح کوئٹہ جی پی او میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ڈاک ملازمین نے پوسٹ آفس بیوروکریسی اور حکمرانوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین سے نوپ کوئٹہ سٹی کے جنرل سیکرٹری کامریڈ نذر مینگل، صوبائی جنرل سیکرٹری شاکر حسین شیخ اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ایک مرتبہ پھر اپنے عالمی مالیاتی آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے عوام اور مزدور دشمن بجٹ پیش کیا ہے۔ مزدوروں کی تنخواہوں میں دس فیصد کا اضافہ ان کے ساتھ ایک بیہودہ مذاق ہے۔ جبکہ بجٹ میں سرمایہ داروں اور سامراجی اداروں کو دل کھول کر مراعات دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف پچھلے سال کے عرصے میں سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کو 490 ارب روپے کی ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے اور دوسری طرف یہی حکمران فنڈز کی کمی کا بہانہ کر کے ملازمین کے ہاؤس ریکوزیشن اور پوسٹ مینوں کے پیٹرول بلوں کو روک رہے ہیں جو ان کی عیاری کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ہاؤس ریکوزیشن اور پیٹرول بلوں کو ریلیز کیا جائے بصورت دیگر پورے ملک میں سخت احتجاج کیا جائے گا۔