| رپورٹ: سنگین باچا |
پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن (PSF) اب عوامی نیشنل پارٹی کی ایک ذیلی طلبہ تنظیم بن چکی ہے۔ پی ایس ایف کے منشور و آئین کی 1988ء کی دستاویز کے مطابق یہ تنظیم باقاعدہ طور پر 1968ء میں تشکیل پائی۔ منشور کے مطابق پی ایس ایف ایک خود مختار تنظیم ہوگی۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ایس ایف غیر طبقاتی نظام تعلیم کی لڑائی لڑے گی اور اپنے اغراض و مقاصد حاصل کرنے کے لئے سائنسی، شعوری اور جدید سیاسی علوم کی بنیاد پر جدوجہد جاری رکھے گی۔ پی ایس ایف کے نعرے بھی ترقی پسند تھے: ’’ہم قومی مسئلے کو طبقاتی مسئلے کا جز و سمجھتے ہیں‘‘، ’’ہمارا نعرہ قومی اور طبقاتی جبر کا خاتمہ‘‘۔ اسی طرح دیگر انتہائی ترقی پسند اقدامات فیڈریشن کے اغراض و مقاصد میں شامل رہے ہیں ۔
ایک لمبے عرصے کے بعد پشاور یونیورسٹی میں پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے نظریاتی کار کنان نے اس مشن کو دوبارہ جاری رکھنے کا آغاز کیا ہے جو پی ایس ایف کے بنیاد وں میں شامل تھا۔ یہ وہ کارکن ہیں جنہوں نے پچھلے عرصے میں ’متحدہ طلبہ محاذ‘ (MTM) کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس سلسلے میں جنوری کے آخر میں پشاور یونیورسٹی میں پختون سٹودنٹس فیڈریشن کا داخلی الیکشن ہو گا۔ جس میں کامریڈ عابد صدارت کے امیدوار ہیں۔ ’طبقاتی جدوجہد‘ کے ساتھیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’کہ ہم طلبہ حقوق کی لڑائی اپنے بنیادی منشور کے مطابق لڑیں گے جس میں طبقاتی نظام تعلیم کی مخالفت کی گئی ہے‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پی ایس ایف کے نظریاتی منشور کو عملی جامہ پہنانے کی جدوجہد کا آغاز کریں گے۔