[رپورٹ:یاسر بٹ]
پیپلز ورکرز کمیٹی اور کارکنان پیپلز پارٹی سٹی و تحصیل ڈسکہ کے زیر اہتمام شہیدذوالفقار علی بھٹو کی 34ویں برسی کے موقع پر ڈسکہ میں ’’بھٹو کی شہادت کا سبق: مصلحت یا جدوجہد؟‘‘ کے موضوع سے شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں پیپلزپارٹی کے عام کارکنان سمیت مقامی قیادت اور ٹکٹ ہولڈرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ میزبانی کے فرائض کامریڈ سجاد نے ادا کئے۔ تقریب سے پیپلزپارٹی تحصیل ڈسکہ کے سیکرٹری اطلاعات انور ساحر، جنرل سیکرٹری چوہدری نصر اﷲ، حاجی امین ہیرا اورذوالفقار علی بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تک تمام رجعتی قوتوں نے پیپلزپارٹی کو توڑنے کی ہر ممکن کوشش کی مگر آج بھی بھٹو کی میراث زندہ ہے مگر پیپلز پارٹی، قیادت کی طرف سے کارکنوں کو مسلسل نظر انداز کرنے کی وجہ سے کمزور ہو رہی ہے۔ آج انتخابات کے لئے تمام کارکنوں کو مل کر بھٹو کے بنیادی منشور کے مطابق جدوجہد کرنا ہو گی۔ کامریڈ ناصر بٹ نے کہا کہ 1968-69ء کی انقلابی تحریک نے پیپلزپارٹی کو جنم دیا، یوم تاسیس پر پارٹی کیپالیسیوں کا حتمی مقصد غیر طبقاتی معاشرہ کی تخلیق کو قرار دیا گیا مگر بعد میں آنے والی پارٹی قیادتو ں نے مصالحت کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے بھٹو کے منشور سے غداری کی۔ آج ہم عہد کرتے ہیں کہ بھٹو کے ادھورے مشن کو اس خطے پر سوشلسٹ انقلاب برپا کر کے پورا کریں گے۔ PSF ڈگری کالج ڈسکہ کے صدر کامریڈ عبد الرحمٰن نے طلبہ مسائل پر بات کر تے ہوئے کہا کہ آج سرمایہ دارانہ نظام میں طبقاتی نظام تعلیم اور بیروزگاری کی وجہ سے نوجوان مایوس ہیں، ان حالات سے لڑنے کے لئے ہم سوشلسٹ نظریات سے لیس ہو کر میدان عمل میں اترے ہیں۔ آج صرف سوشلسٹ انقلاب ہی جدوجہد کا واحد راستہ ہے۔ پیپلزپارٹی کے قومی اسمبلی حلقہ این اے 113کے ٹکٹ ہولڈر ڈاکٹر ظہیر الحسن نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ بھٹو ازم کا فلسفہ سوشلزم کا فلسفہ ہے اور ہمیں اسکی روشنی میں آج اپنی پالیسیاں مرتب کرنا ہونگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری جدوجہد صرف انتخابات کی حد تک نہیں بلکہ اس ملک میں سماجی تبدیلی تک ہم جدوجہدجاری رکھیں گے، پیپلزپارٹی کا اصل اثاثہ محنت کش اور کسان ہیں جن کی آواز کو ہم ہر جگہ پہنچائیں گے۔ آخر میں انقلابی کونسل فیصل آباد کے چیئرمین کامریڈ عمر رشید نے تمام بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ آج سوشلزم کوپارٹی منشور سے نکال دیا گیا ہے اور پارٹی کو سرمایہ داروں اور جاگیرداروں نے یرغمال بنا یا ہو ا ہے جس کی وجہ سے کارکنوں میں اضطراب کی کیفیت ہے۔ مگر آج ہم عہد کرتے ہیں کہ اس جدوجہد کو تیز کرتے ہوئے پارٹی کے بنیادی منشور کی روشنی میں اس ملک میں سوشلسٹ انقلاب برپا کریں گے۔ بھٹو کی شہادت کا سبق بھی یہی ہے کہ مصلحتوں کی بجائے استحصالی نظام کے خلاف جدوجہد کی جائے۔ پروگرام میں کامریڈز نے بھرپور انقلابی نعر ہ بازی کر تے ہوئے ماحول کو گرمائے رکھا۔ اس کے علاوہ طبقاتی جدوجہد کا سٹال لگایا گیا جس میں پارٹی کے کارکنوں نے خاص طور پر دلچسپی ظاہر کی۔