[رپورٹ: اسحاق میر]
11 نومبربروز سوموار دن 3بجے ایپکا یونین آفس میں مزدور رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں محمد اکرم بُندہ (ڈپٹی سیکرٹری پاکستان ورکرز کنفیڈریشن)، ملک فتح خان (مرکزی نائب صدر واپڈا ہائیڈرو ورکرز یونین)، راشد شاہ (پریس انفارمیشن سیکرٹری فیڈرل ریونیو الائنس ایمپلائز یونین)، چنگیز ملک (وائس چیئرمین PTUDC)، شہزاد منظور کیانی (مرکزی نائب صدر ایپکا)، راجہ عمران (ایڈیشنل جنرل سیکرٹری ریلوے لیبر یونین)، ماجد یعقوب اعوان( صدرPTDC ایمپلائز یونین)، ملک نعیم (فنانس سیکرٹری لائن سٹاف یونین PTCL)، اسحاق میر (صدر پاکستان پیپلز پارٹی(کشمیر) راولپنڈی سٹی) نے شرکت کی۔
اجلاس کا ایجنڈا نجکاری اور مزدور دشمن پالیسوں کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینا تھا۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے محمد اکرم بُندہ نے کہا کہ سابقہ پیپلز پارٹی کی حکومت کی 18ویں ترمیم نے محنت کشوں کو مزید تقسیم کیا ہے۔ سابقہ اور موجودہ حکمران IMFکے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں اور قومی اداروں کی نیلامی پر تلے ہوئے ہیں۔ اس کے سد باب کے لئے ہم بھی تیاری کر چکے ہیں اور کسی قیمت پر ان اداروں کو فروخت نہیں ہونے دیں گے۔ اداروں کی تباہی کی بڑی وجہ نان پروفیشنل افراد ہیں جن کو سول اور ملٹری حکومتیں اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے لگاتی ہیں، جس کی مثال PTVہے۔ یوسف مرزا بیگ کو جب MDلگایا گیا تو اُس وقت وہ 55ہزار روپے تنخواہ لے رہے تھے اور اب 14لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ کے ساتھ ادارے کی آمدن پر 3فیصد کمیشن بھی وصول کرتے رہے۔ اس وقت PTVبھی بحران کا شکار ہے اور بسا اوقات ملازمین کی تنخواہیں دینا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ اس ساری صورتحال میں ورکرز کنفیڈریشن جلد ہی ایک تحریک کا آغاز کرے گی۔
ملک فتح خان نے کہا کہ یہ محنت کشوں کے ہاتھ ہی ہیں جو دولت پیدا کرتے ہیں۔ تمام اداروں کے محنت کشوں نے ہمیشہ اپنی ٹریڈ یونین قیادت کے ساتھ وفاداری کی ہے اور ہائیڈرو یونین کو ملنے والا تاریخی میندیٹ اس کا ثبوت ہے۔ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم محنت کشوں کے اعتماد پر پورا اتریں اور وفاداری کا ثبوت دیں۔
راشد شاہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ نجکاری سے بیروزگاری میں اضافہ ہوتا ہے۔ معاشرتی ناہمواری پیدا ہونے کی وجہ سے لوگ جرائم کی طرف مائل ہونے پر مجبور کر دیئے جاتے ہیں۔ ڈالر کی قیمت میں اضافے سے قرضوں کے حجم میں کئی گناہ اضافہ ہوجاتا ہے۔ حکمران اپنی نااہلی کی قیمت بھی محنت کشوں پر ان ڈائریکٹ ٹیکس لگا کر وصول کرتے ہیں۔ اس مشکل وقت میں ٹریڈ یونین قیادت کی ذمہ داریاں کئی گنا بڑھ چکی ہیں۔ ہمیں مزدور رابطہ کمیٹیاں ضلعی، ڈویژنل، صوبائی اور ملکی سطح پر بناتے ہوئے مشترکہ جدوجہد کرنا ہو گی جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ماجد یقوب نے کہا ہمارے تین ہوٹلز DEANS, SEASAL, FLATIESکو کوڑیوں کے بھاؤ فروخت کیا گیا اور آج ان زمینوں پر بڑے شاپنگ مالز تعمیر ہوچکے ہیں جن سے سرمایہ دار اربوں روپے کما رہے ہیں۔ ہمارے ادارے کی پوزیشن یہ ہے کہ گزشتہ 14ماہ سے تنخواہیں نہیں مل رہیں، ہم نے احتجاج کیا تو نوکریوں سے نکال دیا گیا۔ اب دوبارہ بحال ہو چکے ہیں اور جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سوال آج ہم سب پر یہ ہے کہ ہم نے اپنے آنے والی نسلوں کے ہاتھوں میں بندوق تھمانی ہے یا روشن مستقبل؟
راجہ عمران نے کہا کہ ریلوے ایک ایسا ادارہ ہے جو لوگوں کو آج بھی سستی سفری سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ ریلوے کے اندر ایسی فیکٹریز موجود ہیں جہاں نئے انجن، کوچز اور انجن اوورہالنگ سمیت ایسے ہنر مند افراد موجود ہیں جن کی صلاحیتوں سے فائدہ اُٹھانے کے بجائے کبھی چائنہ سے اور کبھی کوریا سے حکمران اپنے بھاری کمیشنوں کے لئے معاہدے کرتے رہتے ہیں۔ سعد رفیق نے ایک کورین کمپنی سے معاہدہ کیا ہے، کورین حکومت کے بیکار شدہ انجن اوورہال کرکے پاکستان کو فروخت کئے جائیں گے اور اپنی جیبیں گرم کی جائیں گی۔ ہر آنے والی حکومت ہمارے لئے دُکھوں میں اضافے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتی لہٰذا ہمیں سرمایہ داروں کے نظریہ کو چھوڑ کر محنت کشوں کے نظریہ کی طرف لوٹنا ہو گا اور وہ نظریہ سوشل ازم کا نظریہ ہے۔
ملک نعیم نے کہا ہمارا PTCL بکنے سے پہلے سالانہ 35 ارب روپے منافہ دینے والا ادارہ تھا جس کے 78 ہزار ملازمین تھے۔ 72 لاکھ کنیکشن تھے، نجکاری کے بعد18ہزار ملازمین رہ گئے ہیں اور 8 لاکھ کنکشن رہ چکے ہیں اور اتصالات مزید ڈاؤن سائزنگ کی تیاریاں کر رہی ہے۔ ہمیں مزدوں کی جدوجہد کے جرم کی پاداش میں دہشت گردی کے مقدمات بھگتنا پڑ رہے ہیں۔ عدالتِ عظمیٰ نے بھی کوئی شنوائی نہیں کی۔ ہمارے خلاف انتظامیہ کی طرف سے پیش ہونے والے وہ وکلاء میں بظاہر قانون کی پاسداری کے علمبردار شامل ہیں، ان وکلاء میں اعتزاز احسن، نعیم بخاری اور حامد خان جیسے نامور وکلاء سرفہرست ہیں۔
کامریڈ اسحاق میر نے کہا سرمایہ داری نے ایک وقت میں دنیا کو بہت زیادہ ترقی دی تھی لیکن آج یہی نظام انسانی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن چکا ہے۔ اس نظام کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب برپا کرنے کی ضرورت ہے۔ شہزاد کیانی نے کہا ہمارے ملک کی پالیسیاں IMFاور بڑے مالیاتی ادارے بناتے ہیں اور ہمارے حکمران اس لئے بے بس ہیں کہ اس دلادلی کے نتیجہ میں اُن کی اپنی جائیدادوں اور دولت میں بیش بہا اضافہ ہو تا ہے۔ حکمرانوں کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہوتا لوگ بھوکے مررہے ہیں۔ ہم چند دنوں کے بعد پورے پاکستان میں نجکاری، مہنگائی اوربے روزگاری خلاف تحریک کا آغاز کریں گے اور تمام ادروں کی طرف سے بھرپور تعاون کی توقع رکھتے ہیں۔ مشترکہ جدوجہد کے علاوہ ہمارے پاس اب کوئی اور راستہ نہیں۔
کامریڈ چنگیز نے کہا آج مالیاتی سرمایہ اس قدر بے لگام ہو چکا ہے کہ اُس کے سامنے تمام قومی ریاستیں اور اُن کے حکمران گھٹنے ٹیک چکے ہیں۔ اوباما سے لیکر نواز شریف تک بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے چند سو مالکان کے سامنے بے بس ہو چکے ہیں لہٰذا اب ہمیں بھی محنت کشوں کے نظریے کی جانب بڑھنا ہو گا اور وہ نظریہ مارکس ازم ہے۔
اجلاس کے آخر میں مندرجہ ذیل قرار دادیں منظور کی گئیں۔
1۔ کسی بھی ادارے کی نجکاری کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی جائے گی۔
2۔ PWD اور PTDC کے ملازمین کو فوری طور پر تنخواہیں ادا کی جائیں۔
3۔ PTCL کے محنت کشوں پر مقدمات فوری طور پر ختم کئے جائیں۔
4۔ مہنگائی کے تناسب سے محنت کشوں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔
آئندہ اجلاس ہر 15 روز کے بعد مختلف اداروں میں کئے جائیں گے۔ رابطہ کمیٹی کا اگلااجلاس RTO آفس میں 26 نومبربروز منگل کو ہوگا۔