ملتان:پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین کے زیرِ اہتمام مارکسی سکول

[رپورٹ : عمران ارشمیدس]
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپیئن کے زیر اہتمام مورخہ 30ستمبر بروز اتوار ملتان لاء کالج میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔سکول کا ایجنڈا ’’عالمی تناظر اور پاکستان میں محنت کش طبقے کی تحریک کا تناظر‘‘ تھا، جس پر کامریڈ ماہ بلوص نے مفصل لیڈ آف دی اور صدارت کے فرائض کامریڈاسد پتافی نے ادا کیے۔ کامریڈ نے اپنی لیڈآف میں بتایا کہ اس وقت ہم تبدیلی کے عہد سے گزر رہے ہیں۔آج ہمارے سامنے ترقی یافتہ ممالک کے محنت کش بھی معیا رزندگی میں گراوٹ کا سامنا دیکھ رہے ہیں۔ان کی تنخواہوں، پنشنوں اور دیگر مراعات میں کٹوتیاں کی جا رہی ہیں۔جس کے خلاف یورپ میں مزدور تحریک کا آغاز ہو چکا ہے۔ یونان میں گزشتہ عرصے میں 15عام ہڑتالیں نظر آتی ہیں۔اس سرمایہ دارانہ نظام کے پاس محنت کشوں کو دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔اس طرح پاکستان کا محنت کش طبقہ بھی علیحدہ علیحدہ اپنی لڑائیاں لڑرہا ہے۔لیکن آج کا عہد ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنی لڑائیوں کو ایک پلیٹ فارم پر مجتمع کریں اور متبادل نظام کو زیر بحث لائیں، جس میں طاقت محنت کش طبقے کے پاس ہو اور تمام وسائل کو منافع کی بجائے انسانی زندگی کو بہتر کرنے کے لیے بروئے کار لایا جا سکے۔لیڈ آف کے بعد کامریڈ عمران نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے بورژوا میڈیا کے کردار پر بات کی اور بتایاکہ کس طرح میڈیا محنت کشوں کی تحریکوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ فقط حکمرانوں کے دوروں کو دکھاتا ہے۔کامریڈ ارشد نذیر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے NIRCاور مزدور دشمن قوانین پر روشنی ڈالی۔کامریڈ نے کہا بھلا کس طرح ایک دہاڑی دار مزدور جو 200 روپے کماتا ہے صوبائی دارلحکومت جا کر اپنا کیس لڑ سکتا ہے؟کامریڈ اسلم انصاری نے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کا عہد اس بات کا متقاضی ہے بجائے الگ الگ لڑنے کے محنت کشوں کو متحد ہو ں۔روزمرہ کی لڑائیوں کے ساتھ اب محنت کشوں کو اس نظام کے خلاف بڑی جدوجہد کی تیاری کا آغاز کرنا چاہیے،کیونکہ موجودہ نظام میں ان کے لیے سوائے تنزلی، رسوائی اور دھوکوں کے کچھ بھی نہیں ہے۔کامریڈ انعم نے اپنے کنٹری بیوشن میں کہا کہ محنت کش طبقے کی عالمی سطح پر اٹھان اس بات کی غمازی ہے کہ موجودہ نظام محنت کش طبقے کے لیے کوئی بہتری لانے کی گنجائش نہیں رکھتا اور آج ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں رہ گیا سوائے اس کے کہ اس نظام کو ختم کر کے اس کی جگہ مزدور ریاست قائم کی جائے۔ منصوبہ بند معیشت کے ذریعے انسان کو ترقی کی نئی راہوں پر جانے کا راستہ بنایا جائے۔ سکول کا سم اپ کرتے ہوئے واپڈا ہائیڈرویونین کے آغا حسین نے کہا کہ آج کی بحث کا نچوڑ یہ ہے کہ محنت کش اب بھی متحد نہ ہوئے تو ہم تاریخی جرم کے مرتکب ہوں گے۔ میں اپنی طرف سے اعلان کرتا ہوں کہ دوسرے اداروں کے محنت کش بھائی جب بھی ہمیں یکجہتی کے لیے بلائیں گے تو ہم ان کا من و عن ساتھ دیں گے اور ان کی لڑائی کو اپنی لڑائی سمجھتے ہوئے ان کا ساتھ دیں گے۔سکول میں ریلوے،سوئی گیس،پارولومز،واپڈا،ڈسٹرکٹ کورٹس، پاکستان تمباکو کمپنی،PSFاور دیگر کامریڈزسمیت 30ساتھیوں نے شرکت کی۔