سرکاری تعلیمی اداروں کی نجکاری، نامنظور نامنظور!
محترم اساتذہ کرام، طلبہ اور والدین
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ذریعے تعلیمی اداروں کو نجی تحویل (نجکاری) میں دیا جانا، اس ملک کی 64 فی صد غربت زدہ آبادی کے خلاف سازش ہے۔ اس سے دوتہائی آبادی کے بچے مفت تعلیم سے محروم ہوکر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہالت کی تاریکیوں کی نذر ہوجائیں گے۔ نہ صرف ’بکاؤ تعلیم‘ شرح خواندگی کو اور زیادہ گرادے گی بلکہ لاکھوں اساتذہ کو روزگار سے محروم کردیا جائے گا۔ ماضی میں مختلف قومی اداروں کی نجکاری میں ’’کسی کا روزگار متاثر نہیں ہوگا‘‘ کے مکارانہ وعدوں کی کہیں پاسداری نہیں کی گئی اورنہ ہی زوال پذیر سرمایہ داری نظام میں کی جاسکتی ہے۔ ماضی کی نجکاری کے تحت لاکھوں محنت کشوں کو پی ٹی سی ایل، کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن، مسلم کمرشل بینک، پاک سعودی فرٹیلائیزرکمپنی، ٹھٹھہ سیمنٹ فیکٹری، لاڑکانہ شوگرملز وغیرہ سے نکال دیا گیا۔ ’نجکاری‘کے جتنے بھی فضائل بیان کئے گئے وہ جھوٹ اور مکاری پر مبنی تھے جبکہ عملی طور پر نجکاری ایک عوام دشمن مزدور دشمن پالیسی ہی ہے۔ اس سے روزگار ختم ہوا، سروسز اور مصنوعات مہنگی ہوئیں اور عوام کی پہنچ سے دور ہو گئیں۔ ملازمین کے حقوق غصب کرکے ان کو دیہاڑی داری تک محدود کردیا گیا۔ پاکستان کا نجی شعبہ ٹیکس، بجلی، گیس اور قرضہ چوری میں اپنی مثال آپ ہے۔ حکمران طبقہ اور سرمایہ دار ملکی یا عوامی مفادات کی بجائے ذاتی مالی فوائد اور منافع پر یقین رکھتے ہیں جس کا ایک اظہار ’’پاناما لیکس‘‘ اور ’’دبئی لیکس‘‘ میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ سرمایہ دار اپنی تجوریاں بھرنے اور خزانوں کو بیرون ملک منتقل کرنے میں نہ کوئی شرم محسوس کرتے ہیں اور نہ ہی انکے مفادات اس ملک سے وابستہ ہیں۔ انکے بچے بیرون ملک پڑھتے ہیں ا ور انکا علاج بھی امریکہ اور یورپ کے مہنگے اسپتالوں میں ہوتا ہے۔ تعلیمی اداروں کی نجی تحویل کامقصد کسی طور بھی فروغ تعلیم یا تعلیمی نظام کی بہتری نہیں بلکہ سرکاری تعلیمی اداروں کی کھربوں روپے کی جائیداد کو نجی شعبے کی تحویل میں منتقل کرنا ہے۔ اگر یہ مذموم سازش کامیاب ہوگئی تو سکول بتدریج ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور کمرشل پلازوں میں بدل جائیں گے۔ تعلیم اداروں کی نجکاری غریب طلبہ اور اساتذہ پر ایک بہت بڑا حملہ ہے۔ اس سازش کے خلاف جدوجہد ناگزیر ہے۔ اساتذہ جو نئی نسلوں کامستقبل تعمیر کرنے کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں ان کا اور انکے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے۔ اس صورتحال میں دوسرے تمام اداروں اور شعبوں کے محنت کشوں کے ساتھ مل کر نجکاری، کنٹریکٹ لیبر اور سرمایہ داری کے خلاف جدوجہد کے سوا کوئی راستہ نہیں۔
مطالبات:
* تعلیمی اداروں کو بیچنے کا عمل فوری طور پر روکا جائے۔ نجی شعبے کو دئے گئے تعلیمی ادارے واپس سرکاری تحویل میں لئے جائیں
* پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو ختم کیا جائے۔ تعلیم کے فروغ کے لئے اساتذہ، ماہرین تعلیم، والدین اور طلبہ کی مشترکہ کونسلیں قائم کی جائیں
* تعلیم کے بجٹ میں کم از کم دس گنا اضافہ کیا جائے۔ ہردس ہزار کی آبادی میں ایک ہائی سکول، ایک لاکھ کی آبادی میں ڈگری کالج، ہر تحصیل میں زرعی اور صنعتی تربیتی سنٹرز، ہر ضلع میں یونیورسٹی، میڈیکل کالج، انجینئرنگ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے
* تعلیم کے کاروبار کو جرم قرار دیا جائے اور تمام نجی تعلیمی اداروں کو قومی تحویل میں لے کر ہر سطح پر تعلیم کو مفت قرار دیا جائے
* یکساں اور عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق نصاب تعلیم وضع کیا جائے۔ مختلف طریقہ ہائے تعلیم کی جگہ پر یکساں نظام تعلیم رائج کیا جائے
* اساتذہ کے خلاف مختلف اندازمیں تادیبی/انتقامی کاروائیاں بند کی جائیں۔ تعلیم کے فروغ اور اعلیٰ معیار کے تدریسی نظام کے لئے اساتذہ کی مشاورت سے جامع تعلیمی پالیسی بنائی جائے
* نج کاری محنت کشوں اور عوام کے معاشی قتل عام کے مترادف ہے۔ نجکاری کی پالیسی کو فوراً ختم کر کے نجکاری کمیشن کا خاتمہ کیا جائے۔
لائحہ عمل:
* نجکاری کے خلاف ناقابل مصالحت تحریک کو صوبائی سطح سے قومی سطح تک مربوط انداز میں پھیلایا جائے۔
* مختلف ٹریڈ یونینز، ایسوسی ایشنز اور مزدور تنظیموں کی تعلیمی اداروں سمیت ہر قومی ادارے کی نجکاری کے خلاف مشترکہ جدوجہد وقت کی ضرورت ہے۔
* ون پوائنٹ ایجنڈا’’نجکاری اور نجی نظام تعلیم ختم کرو‘‘ پر تمام اساتذہ تنظیموں اور گروپوں پرمشتمل ’’یونائیٹڈ فرنٹ‘‘ تشکیل دیا جائے۔
*تمام گروپوں، تنظیموں کو برابر کی سطح پر نمائندگی دیکر مشترکہ قیادت کا قیام عمل میں لایا جائے۔
* ’مذاکراتی حربوں‘ کا شکار ہونے کی بجائے ’’نجکاری ختم کرو‘‘ کے مطالبے پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا جائے۔
* تحریک کے پہلے مرحلے میں ’’اساتذہ یونائیٹڈ فرنٹ‘‘ اور پھر ملک گیر ’’نجکاری مخالف فرنٹ‘‘ تشکیل دیا جائے۔
* ’’اساتذہ یونائیٹڈ فرنٹ‘‘ نجکاری کی زدمیں آنے والے مختلف اداروں کی یونینز اور دیگر صنعتی، غیر صنعتی شعبوں کی مزدورتنظیموں سے رابطے کے لئے رابطہ کمیٹی قائم کرکے، محنت کش طبقے کی تمام پرتوں کو ’’نجکاری مخالف تحریک‘‘ کا حصہ بنائے۔ محنت کش طبقے کی مشترکہ جدوجہد ہی سامراجی ایجنڈے پر گامزن سرمایہ داروں اور حکمرانوں کے مذموم مقاصد کو شکست دے سکتی ہے۔
* ’’اساتذہ یونائیٹڈ فرنٹ‘‘ سکول کی سطح پرطلبہ اور انکے والدین کوسرکاری سکولوں کی نجکاری مخالف تحریک کا حصہ بنائے۔ مقامی سطح پر سکول بچاؤ دفاعی کمیٹیاں بنائی جائیں۔ اساتذہ، والدین اور طلبہ مل کر نجی تحویل میں سرکاری سکولوں کو دئیے جانے کے خلاف جدوجہد کریں اور پیف، این جی او زیا کسی سیٹھ کو سکول کی حدود میں داخل نہ ہونے دیں۔
* نج کاری کے شکار سکولوں میں دفاعی کمیٹیاں متحرک کردار ادا کرکے نام نہاد نجی مالکان کو بے دخل کراکے قبضے کی کوششوں کو ناکام بنائیں۔
حکمرانوں کی تعلیم اور اساتذہ کے خلاف جارحیت کو انقلابی عزم، طبقاتی اتحاد اور جہد مسلسل سے شکست دینا ممکن ہے۔
جینا ہے تو لڑنا ہوگا!
منجانب :پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC)