[رپورٹ: PTUDC فیصل آباد]
4 اکتوبر کو بختیار لیبرہال فیصل آباد میں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے زیر اہتمام لیبر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس میں PTUDC کے مرکزی چیئرمین کامریڈ ریاض حسین بلوچ، وائس چیئرمین کامریڈ چنگیز، پیپلز لائرز فورم کے مرکزی راہنما الیاس خان ایڈووکیٹ، واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین فیسکو کے زونل صدر غفار گجر، ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سے رانا رشید احمد خان، پی آئی اے فیصل آباد سے پیپلز یونٹی (سی بی اے ) کے انفارمیشن سیکرٹری اقبال ملک، پاکستان ریلوے سے مرکزی صدر پاکستان ٹریفک یارڈ سٹاف ایسوسی ایشن منیر چٹھہ، کوکاکولا ورکرز یونین فیصل آباد کے صدرعثمان اشرف، PTCL سے نوجوان مزدور راہنما کامریڈ مجاہد، پاور لوم کے محنت کشوں کے راہنما کامریڈ صفدر، PTUDC فیصل آباد سے کامریڈ ارتقاء، کامریڈ عصمت اور کامریڈ رضوان نے خیالات کا اظہار کیا۔ تقریب میں زرعی یونیورسٹی سمیت مختلف تعلیمی اداروں کے طلبابھی موجود تھے۔
اپنی تقریروں میں مقررین نے کہا کہ حکومت کی نجکاری کی جانب پیش قدمی محنت کشوں پر ایک اور حملہ ہے۔ نواز شریف حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی عوام دشمن پالیسیوں پر تیزی سے عملدرآمد کرنا شروع کر دیا ہے۔ اقتدار سنبھالنے سے پہلے دہشت گردی کا خاتمہ، معاشی بدحالی سے چھٹکارا، قومی سلامتی اور خود مختاری جیسی نعرے بازی کی حقیقت سامنے آچکی ہے۔ نواز شریف حکومت کی پالیسیاں اس نظام کے انحطاط کی نشاندہی کرتی ہیں جس میں محنت کش عوام کے معیار زندگی بہتر کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں بلکہ اس کے بر عکس یہ معاشی حملے اور بر بریت اس نظام کو چلانے کا طریقہ کار بن چکے ہے۔
پی آئی اے کے مزدور رہنما اقبال ملک نے کہا کہ نجکاری کی لسٹ میں سر فہرست پی آئی اے ہے جو ماضی میں ایک منافع بخش ادارہ تھا۔ اس ادارے کے محنت کشوں نے بہت سی ائر لائنز کے عملے کو تربیت دی۔ پی آئی اے کے تمام خساروں کی وجہ افسر شاہی ہے جس کی تعداد اور تنخواہوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جبکہ محنت کشوں کی تعداد میں کمی کی گئی ہے۔ اس ادارے کے خساروں کی وجہ مزدور نہیں بلکہ اس کے افسران ہیں۔ یورپ یا امریکہ جانے والی پروازوں سے حاصل ہونے والی آمدن سے پی آئی ا ے کے تمام ملازمین کی تنخواہیں نکل سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ یورپ اور امریکہ میں پی آئی اے کے ہوٹلوں سے اربوں روپے حاصل ہوتے ہیں۔ اگر افسر شاہی کو فارغ کر کے پی آئی اے کو مزدوروں کے جمہوری کنٹرول میں چلایا جائے تو یہ ادارہ مختصر عرصے میں منافع بخش بن کے اپنا کھویا ہوا مقام کھو سکتا ہے۔
ریلوے کے مزدور رہنما منیر چٹھہ نے کہا کہ ریلوے ایک ایسا ادارہ ہے جس کا اس ملک کی معیشت میں بہت اہم کردار ہے۔ یہ ادارہ بھی سرمایہ دار حکمرانوں اور بیوروکریٹس کی ہوس کا شکار رہا ہے۔ 70ء کی دہائی میں اس ادارے میں افسران کی تعداد 300 تھی اور 150,000 مزدور اس ادارے کو چلا رہے تھے۔ آج اس ادارے کے مزدور نصف یعنی 75,000 رہ گئے ہیں جبکہ افسران کی تعداد بڑھ کر 1000 ہوگئی ہے۔ 800 سے زیادہ ٹرینیں چلا کرتی تھیں اور اب 100 سے کم ٹرینیں چل رہی ہیں۔ فریٹ ٹرینیں بھی ختم کر دی گئی ہیں۔ نجکاری کی پالیسی مزدور دشمن ہے اور اس سے فائدہ صرف سرمایہ داروں کو ہوتا ہے۔ مزدور ہی ریل کو چلا رہے ہیں اور مزدورہی اس ادارے کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کر سکتے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ سرکاری اداروں کے مزدوروں کی مشکلات کے علاوہ فیصل آباد میں محنت کشوں کی بڑی تعداد نجی اداروں سے وابستہ ہے۔ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ نجی شعبہ کے مزدوروں کو اس جدوجہد کا حصہ بنائے بغیر بڑی کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی۔ لیبر کانفرنس کے اختتام پر رابطہ کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں کانفرنس میں موجود تمام اداروں کے نمائندگان نے شرکت کا اعلان کیا اور مستقبل میں کسی بھی ادارے میں ہونے والے محنت کشوں پر حملے کے خلاف مل کر جدوجہد کرنے کا عہد کیا۔ رابطہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس یکم نومبرکو منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔