| رپورٹ: PTUDC لاہور |
پی ٹی سی ایل کی نجکاری کرنے کے بعد ہزاروں محنت کشوں کو نوکریوں سے برطرف کر دیا گیااور جو چند ایک محنت کش ادارے میں ملازمت کر رہے ہیں ان میں سے کئی ایک کو جبری برطرف کرنے کے لئے انتظامیہ کی طرف سے چوتھی مرتبہ VSS سکیم برائے 2016ء متعارف کر وائی گئی ہے۔ اس سلسلے میں محنت کشوں کو سکیم کے تحت ’’رضاکارانہ‘‘ طور پر ملازمت چھوڑنے کے لئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے تما م قواعد کی دھجیاں اڑاتے ہوئے محنت کشوں کو جبری طور پر دور دراز علاقوں میں ٹرانسفر کرنے کے ساتھ کئی ایک کو ملازمت سے برطرفی کے احکامات دئیے جا چکے ہیں۔ ماضی میں یونین قیادت کی غلطیوں کی وجہ سے آج پی ٹی سی ایل کا محنت کش بد ترین معاشی قتل کا شکار ہے۔ ان خیالات کا اظہارمقررین نے20 دسمبر کو لاہور میں پی ٹی سی ایل ورکرز فیڈریشن کے زیر اہتمام تمام یونینز کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پی ٹی سی ا یل کی نجکاری کے بعد سے اب تک ادارے کے محنت کش مختلف یونینز میں تقسیم ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے اس تقسیم کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا جا تا رہا ہے، تقریباً تمام ہی یونینز اپنی استطاعت کے مطابق مزدور حقوق کے لئے سرگرم عمل ہیں لیکن ان میں وحد ت نہ ہونے کی وجہ سے انتظامیہ ان چھوٹی جدوجہد وں کو آسانی سے کچلنے میں کامیاب رہی ہے۔ بختیار لیبر ہال لاہور میں ہونے والا یہ اجلاس اس جدوجہد میں اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
مقررین کے مطابق 28 نومبر 2016ء کو VSS سکیم کا اعلان کیا گیا اورانتظامیہ کے مطابق موجودہ 18 ہزار پی ٹی سی ایل ملازمین میں سے نو ہزار کو اس سکیم کے تحت جبری برطرف کر دیا جائے گا۔ پہلی تین سکیموں کی مدد سے یہ تقریباً 45 ہزار ملازمین کو فارغ کر چکے ہیں۔ یہ تمام سکیمیں دھوکے اور فریب کے سوا کچھ نہیں ہیں، ان میں ملازمین کو حکومت کے سکیلوں کی بجائے انتظامیہ من مانی پنشن اور دیگر واجبات ادا کر کے جان چھڑائی جاتی ہے۔ سات سالوں کے دوران سکیموں کے ذریعے بر طرف ہونے والے تقریباً تمام پنشنر ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔ مگر پی ٹی سی ایل کے محنت کش خاموش نہیں رہے بلکہ مختلف یونینز کے پلیٹ فارموں سے اپنی صدا بلند کرتے رہے، لیکن انتظامیہ نے اپنے سرمائے کے بل بوتے پر حکومت ، عدلیہ، میڈیا سمیت تمام ریاستی اداروں کو محنت کشوں کے خلاف استعمال کیا۔مزدور رہنماؤں نے کہا کہ ہم نے پچھلی VSS سکیموں کا حشر دیکھ لیا ہے، اب ہم ماضی کی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے اس انتظامیہ کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا آغاز کریں گے۔مقررین میں اعجاز علی ڈپٹی سیکرٹری جنرل پاکستان ٹیلی کام لیبر یونین، صابر بٹ چیئرمین پاکستان ٹیلی کام ورکرز یونین،سمیع اﷲخان ورکر پاک یونین، ملک حبیب مزدور دوست ورکر یونین، لالہ حنیف، محمد احتشام پی ٹی سی ایل ایمپلائز یونین، گلزار تنولی ڈپٹی سیکرٹری جنرل لائن سٹار یونین، خرم بٹ، رانا حسن، حافظ لطف پی ٹی سی ایل ورکرز فیڈریشن ، عبدالحمید پی ٹی سی ایل پنشنرزایسو سی ایشن و دیگر شامل تھے۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے وفد نے یونینز کی دعوت پر خصوصی شرکت کی اور بحث میں حصہ لیتے ہوئے مستقبل کی جدوجہد کے مشترکہ لائحہ عمل کے لیے تجاویز دیں۔
دوران اجلاس محنت کشوں اور مزدور رہنماؤں کی طرف سے قیادت کو ماضی کی غلطیوں کے لئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور عملی جدوجہد کا پروگرام مرتب کرنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا۔ اجلاس کے خاتمے کے بعد تمام یونینز کی قیادت نے عملی جدوجہد کے پروگرام کی تشکیل کے لئے میٹنگ کی۔ اس کے بعد اعلان کیا گیا کہ:
* پی ٹی سی ایل کے محنت کش VSS کو یکسر مستر د کرتے ہیں، اگر انتظامیہ کی طرف سے ٹرانسفر کے لئے پریشر ڈالا گیا توا س 22 دسمبر کو ہائی کورٹ کے سامنے فیصلہ کیا جائے گا۔
* مشترکہ طور پر کل تمام ٹرانسفر پوسٹنگ آرڈر، GM ہیومن ریسوس کو واپس کئے جائیں گے۔
* ہمارے کیسوں پر جو عدلیہ کے واضح احکامات آچکے ہیں اس پر حکومت کی جانب سے عملدرآمد یقینی بنا یا جائے ۔
* اگلے مرحلے میں تمام پی ٹی سی ایل دفاتر میں کام روک دیا جائے گا اور ہیڈ کواٹر کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔