[رپورٹ: مجید بانگا]
فاطمہ فرٹیلائیزر کمپنی سے محنت کشوں کو جبری طور پر نکالے جانے کے خلاف پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے زیر اہتمام صادق آباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین میں فاطمہ فرٹیلائیزر کمپنی کے برطرف مزدور، ایمپلائیز یونین فوجی فرٹیلائزر کمپنی سی بی اے کے عہدے داران اور اراکین، انقلابی رکشہ یونین، درزی یونین، الصداقت ایمپلائیز یونین سی بی اے جمالدین والی شوگر ملز اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے کارکنان شامل تھے جنہوں نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ پریس کلب کے صدر رانا ارشد جاوید، عہدیداران اللہ وسایا اور نوید کو برطرف مزدور علی گل نے فاطمہ فرٹیلائیزر کمپنی میں ہونے والے مظالم اور برطرفیوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر مختلف مزدور رہنماؤں نے مظاہرین سے خطاب کیا۔ PTUDC کے مرکزی وائس چےئرمین قمر الزماں خاں، آل ایمپلائز کنٹریکٹر ورکرز یونین کے صدر عبدالغفار، جنرل سیکرٹری محمد ناصر، برطرف ملازمین علی گل، غلام محی الدین، ایمپلائز یونین فوجی فرٹیلائزر بیکنگ اینڈ لوڈنگ کنٹریکٹرز سی بی اے کے رہنما عبدالمجید، رکشہ یونین کے صدر ندیم بٹ، مولوی عبدالغفوراور بھٹہ یونین کے صدر محمد عاشق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیکٹری انتظامیہ صنعتی امن وامان خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے مگر اس کو یاد رکھنا چاہئے کہ 8اگست2010ء کو بھی مزدوروں کواس نہچ پر پہنچا دیا گیا تھا، اگر برطرف مزدوروں کو واپس نہ لیا گیا تو پھر فیکٹری میں ہڑتال ناگزیر ہوجائے گی۔ مقررین نے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ فاطمہ فرٹیلائزر صادق آباد سے برطرف کئے گئے مزدوروں کو فوری طور پر بحال کیاجائے، جعلی ٹھیکیداری ختم کر کے کام کرنیوالے تمام ملازمین کو مستقل کیاجائے اور قانون کے مطابق تنخواہ اور مراعات دی جائیں۔ مزدور راہنماؤں نے واضح کیا کہ انتقامی کاروائیوں سے فاطمہ فرٹیلائزر کے اندر امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے، ضلعی انتظامیہ فوری طور پر مداخلت کر کے فاطمہ فرٹیلائزر انتظامیہ کو لیبر قوانین کا پابند بنائے۔ انھوں نے کہاکہ تین ہزار سے زائد مزدور وں کی فیکٹری میں صرف 465 مزدرووں کو مستقل کیاگیا ہے جبکہ باقی مزدور، جو گزشتہ کئی سالوں سے فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی میں کام کر رہے ہیں، کو جعلی ٹھیکیداری نظام کے تحت عارضی مزدور قرار دے کر قانونی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ فاطمہ فرٹیلائزر کے اندر مزدوروں کے تحفظ کا کوئی بندوبست نہیں ہے اور سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے اب تک متعدد اموات ہو چکی ہیں۔ محض منافع کی حرص کی وجہ سے سیفٹی قوانین پر پابندی نہیں کی جاتی اور مزدوروں کو معمولی باتوں پر نوکری سے نکال دیاجاتا ہے۔ اس تمام صورتحال میں ضلعی محکمہ محنت کا کردار محض تماشائی کا ہے۔ مقررین نے کہا کہ اگر فوری طور پر برطر ف مزدوروں کو بحال نہ کیا گیا تو فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی کیخلاف تحریک کو پورے پاکستان میں پھیلا دیاجائیگا۔