مظفر آباد: مشال خان کے قتل کے خلاف احتجاجی ریلی

رپورٹ: احتشام گردیزی

گزشتہ روز جامعہ کشمیر مظفرآباد میں طلبہ کی جانب سے مشال خان کے بہیمانہ قتل کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ ریلی کا انعقاد طلبہ جامعہ کشمیر کی جانب سے کیا گیا تھا۔احتجاج میں تمام طلبہ تنظیموں نے شرکت کی۔ آغاز جامعہ کشمیر سٹی کیمپس سے ہوا اور اپر اڈا سے ہوتی ہوئی واپس سٹی کیمپس میں اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی کے اختتام پر ایک احتجاجی پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا جس سے خطاب کرتے ہوئے شرکا کا کہنا تھا کہ مشال خان کا قتل ریاست کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور ملک میں بنیاد پرست اور دہشت گرد دہشت گرد عناصر دندناتے پھر رہے ہیں اور معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھلواڑ جاری ہے۔ احتجاج میں بنیاد پرستی مردہ باد، دہشت گردی مردہ باد، مشال تیرے خون سے انقلاب آئے گا اور جسٹس فار مشال کے نعرے لگائے گئے۔

طلبہ کا کہنا تھا کہ مشال نے یونیورسٹی انتظامیہ کی کرپشن کے خلاف آواز بلند کی جس کی پاداش میں گستاخی کا جھوٹا الزام لگا کر قتل کر دیا گیا لیکن اس کے قتل سے اس کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا اور مشال کی موت سے اس کے سوشلسٹ نظریات کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ بدنام زمانہ آمر جنرل ضیاالحق نے طلبہ یونین پر جو پابندی عائد کی تھی یہ اسی کا شاخسانہ ہے کہ جامعات میں بھی اب غنڈہ گرد عناصر داخل ہو گئے ہیں اور طلبہ کو سیاست سے دور کر کے ایوانوں میں بھی جرائم پیشہ افراد پہنچ چکے ہیں، اس لیے فوراً طلبہ یونین پر عائد پابندی ختم کی جائے۔ملک میں عدم برداشت اور دہشت گردی کی ذمہ دار حکومت اور اس کے ادارے ہیں اور جامعہ کشمیر کے طلبہ کسی بھی ایسے واقعے کے خلاف اپنی آواز بلند کریں گے اور بنیاد پرستی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ مشال کا قتل سارے طلبہ کا قتل ہے اور ایسے گھناؤنے ہتھکنڈوں سے حق اور سچ کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔