مظفرآباد: مشال خان کے قتل کے خلاف احتجاج، مظاہرین پر پولیس کا تشدد

رپورٹ: JKNSF مظفرآباد

جموں کشمیر نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن (JKNSF) کے زیر اہتمام مشال خان کے وحشیانہ قتل اور مذہبی بنیاد پرستی کے خلاف مظفرآباد سنٹرل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ مورخہ 19 اپریل دن 11 بجے کیا گیا۔ مظاہرے میں جموں کشمیر پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے کارکنان نے بھی شرکت کی۔ کارکنان سیکرٹریٹ کے سامنے اکٹھے ہوئے اور ریلی کی شکل میں پریس کلب کے باہر آزادی چوک کی طرف مارچ کیا۔ دوران ریلی ’’سرخ ہے سرخ ہے ایشیا سرخ ہے‘‘، ’’مشال کے خون سے ایشیاسرخ ہے‘‘، ’’مشال کے قاتلوں کو پھانسی دو‘‘، ’’مشال کی جدوجہد کو سرخ سلام‘‘ اور سوشلسٹ انقلاب کے نعرے لگائے گے اور آزادی چوک پہنچنے پر پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین پر دھاوا بول دیا اور کہا کہ بینر کو بند کرو کیونکہ دفعہ 144 نافذ ہے اور یہاں پر مظاہرہ نہیں کیا جاسکتا، جس پراین ایس ایف کے کارکنان اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی شروع ہو گئی لیکن کارکنان اور پولیس کی بحث و تکرار کے بعدریلی واپس پریس کلب کے گیٹ کی طرف گئی اور پریس کلب کے گیٹ کے اندر دوبارہ مظاہرے کا آغاز کیا گیا۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جموں کشمیر پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے ضلعی صدر شاہنواز چوہدری، این ایس ایف جامعہ کشمیر کے سیکرٹری جنرل احتشام گردیزی، آرگنائزر جامعہ کشمیر باسط ارشاد باغی، پی ایس ایف کے ڈویژنل صدر فیضان نقوی، مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل پی ایس ایف ماجد اعوان، سابق مرکزی صدر این ایس ایف راشد شیخ اور پی پی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ مشال خان ایک سوچ اور نظرئیے کا نام ہے جیسے ختم نہیں کیا جا سکتا، مشال نے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد کو استوار کرنے کا راستہ اپنایا تھا اور ولی خان یونیورسٹی مردان میں طلبہ کی لڑائی کو لڑتے ہوئے انتظامیہ کی کرپشن کے خلاف واشگاف آواز بلند کی، جو اس نظام کے رکھوالوں کو ہضم نہیں ہو رہی تھا اس لئے ایک حساس ایشو کو چھیڑتے ہوئے مشال پر گستاخ مذہب کا الزام لگا کر ایک وحشیانہ ہجوم کے ذریعے سے سر عام قتل کروایا گیا، مشال بے گناہ تھا۔مقررین نے کہا کہ ریاست اس نظام کو بچانے کے لئے کسی بھی سفاک ہتھکنڈے کو استعمال کرنے سے گریز نہیں کررہی اور آج این ایس ایف کے مظاہرے کو سبوتاژ کرنے کی ریاستی کوشش بھی اس سوچ کی ایک کڑی تھی۔مظاہرین نے آخر میں ایک قرارداد پاس کی جس کے مطابق تعلیمی اداروں سے ایسے سٹاف کا سفایا کیا جانا چاہے جو انتہا پسندی کو پروان چڑھتا ہے، مظفرآباد میں ماڈل سائنس کالج اور پوسٹ گریجویٹ کالج کے جو طلبہ غائب ہوئے ہیں ان کو فی الفور بازیاب کروایا جائے، مشال کے قاتلوں کو پھانسی دی جائے اور بنیاد پرست کالعدم تنظیموں پر زبانی نہیں عملی پابندی لگائی جائے۔اسٹیج سیکرٹری کے فرائض کالج صدر عامر سہیل نے سر انجام دیے۔