فیصل آباد: زرعی یونیورسٹی میں طلبہ کا لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج

تحریر: انقلابی کونسل ، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد:-

17جون کوفیصل آباد زرعی یونیورسٹی میں 20 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کے خلاف رات 8:30 بجے طلبا،یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ہاسٹلوں سے باہر نکل آئے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے جبر کے باوجود طلبابڑی تعداد میں لوڈشیڈنگ کی مسلسل اذیت سے نجات حاصل کرنے کے لئے نکلے ۔ طلبا ہر ہاسٹل کی باہر رک کر آوازیں دے کر اور تالیاں بجا کر اپنے ساتھیوں کو ہاسٹلوں سے نکالتے رہے۔ طلبہ کی بڑی تعدادنے وائس چانسلر کے گھر کی طرف مارچ شروع کر دیا۔یونیورسٹی سیکورٹی حرکت میں آگئی۔ سینکڑوں طلبہ یونیورسٹی گیٹ پر جمع ہو گئے اور جیل روڈ کو بلاک کر دیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ اور اساتذہ طلبا کو مظاہرہ ختم کرنے کی تلقین کرتے رہے۔ طلباکا مطالبہ تھا کہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے تک وہ سڑک پر رہیں گے۔ پولیس لائن سے پولیس نے ہڑتال ختم کرنے کے لئے طلبا سے مذاکرات کئے۔
زرعی یونیورسٹی کے طلباماضی میں بھی لوڈشیڈنگ کے خلاف لڑتے رہے ہیں۔اس جرم کی پاداش میں زرعی یونیورسٹی میں انقلابی کونسل کے طالب علم راہنما عمر رشید اور دیگر کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھی جانا پڑا۔ اس کے علاوہ انہیں یونیورسٹی سے نکالنے کی سزا بھی دی گئی ۔ لیکن طلبا کے مسلسل احتجاج اور مظاہروں کے باعث انہیں نہ صرف جیل سے باہر نکالا گیا بلکہ واپس یونیورسٹی میں تعلیم مکمل کرنے کی اجازت بھی دی گئی۔یہ جدوجہد زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی تاریخ میں ایک روشن باب ہے۔
اس دفعہ پھر یونیورسٹی انتظامیہ طلبا کی جدوجہد کو روکنے کی بے سود کوششیں کرتی رہی۔ لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی کوشش کی بجائے اس کے اثرات کم کرنے کے لئے کروڑوں کے پراجیکٹ شروع کیے گئے جن سے ٹھیکیداروں نے تو استفادہ حاصل کیا لیکن طلبا کے مسائل کم نہیں ہوئے۔ کلاس روم کی دیواروں کی جگہ روشن دان بنوائے گئے ۔ بے کار جنریٹرز کی مرمت پر فنڈز لگائے گئے۔ لیکن لوڈشیڈنگ جوں کی توں موجود ہے۔ایسے میں اساتذہ کے پاس صبر شکر کا درس دینے کے سوا کچھ بھی نہیں۔ اس بار طلبا بھی اساتذہ کی باتیں سننے کو تیار نہیں تھے۔
طلباکا اتنی بڑی تعداد میں احتجاج میں شرکت کرنا یونیورسٹی انتظامیہ کے لئے حیران کن تھا۔ اساتذہ کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی حل نہیں تھا کہ طلبا کو یونیورسٹی واپس لے جایا جائے۔طلبا نے مطالبات کی منظوری تک جدوجہد کرنے کے ارادے کا اظہار کیا۔ انقلابی کونسل کے کامریڈز نے اساتذہ کو حکومت کی بجائے طلباکا ساتھ دینے پر زور دیا اور کہا کہ بجلی کا بحران مصنوعی ہے۔ سرمایہ دار اپنے منافعوں کی خاطر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہیں اور حکومت ان کی تابعداری میں عوام کا پیسہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو دے دیتی ہیں۔اگر نفع کی لالچ کو ختم کر دیا جائے تو موجود انفراسٹرکچر کے ذریعے بجلی کی ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں۔ اساتذہ طلبا کا ساتھ دیتے ہوئے حکومت سے طلباحقوق لینے میں تعاون کرے۔ HECکی صوبائی سطح پر تقسیم کے بعد اساتذہ کو تنخواہوں کے حصول میں دشواریوں کا سامنا ہے۔اساتذہ اور طلباکے مسائل کے حل کے لئے انھیں مشترکہ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔طلبا نے انقلابی کونسل کے ان مطالبات کی حمایت کی۔ لیکن اساتذہ یہ ہڑتال ختم کروانا چاہتے تھے۔
ترقی پسند نظریات رکھنے والی انقلابی کونسل کی قیادت کے بر عکس ایک چھوٹا سا طلبا دشمن ٹولہ ایسا بھی موجود ہے جو اپنی بنیاد برادریوں کی تقسیم پر رکھتے ہیں اورہمیشہ اپنے مفادات کے حصول میں ترقی پسندانہ نظریات کو بڑی رکاوٹ سمجھتی ہے۔ یہ ٹولہ کوشش کرتارہا ہے کہ انقلابی کونسل کو ترقی پسند نظریات سے عاری کر دیا جائے۔ مفاد پرست قیادت ہڑتال کو ختم کروانا چاہتی تھی اور طلبا کو تقسیم کرنے کی کوشش کرتی رہی گو کہ طلبا کا ان پر اعتماد نہیں۔ اساتذہ کے کہنے کے مطابق مفاد پرست ٹولہ وائس چانسلر سے مذاکرات کرنے کے لئے چلا گیا۔ طلبا کو اس بات کا پتہ چلا تو انہوں نے اس سازش کو ناکام بنانے کے لئے وی سی صاحب سے خود بات کرنے کا فیصلہ کیا۔ تمام طلبہ وی سی ہاؤس جمع ہو گئے جہاں پر ڈائریکٹر سٹودنٹس افئیر نے وی سی کی جگہ پر وعدہ کیا کہ طلبا کے مسائل فوری حل کئے جائیں گے۔ اس وعدے پر یقین کرتے ہوئے طلبا نے ہڑتال مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا۔ اگلی صبح ہال وارڈن کی طرف سے طلبا کو جو ریلیف دیا گیا وہ ایک نوٹس کی صورت میں تمام ہاسٹلوں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔نوٹس کی عبارت درج ذیل ہے۔

نوٹس برائے طلبہ
یونیورسٹی میں اقامتی طلبہ کے مطلع کیا جاتا ہے کہ امتحان کی تیاری کے لئے بدترین لوڈشیڈنگ کے دوران آج مورخہ 18 جون 2012ء سے مرکزی لائبریری ، مرکزی جامع مسجد اور اقبال آڈیٹوریم رات 8سے 12 بجے تک کھلے رہیں گے۔ اقامتی طلبہ کی سہولت کے لئے بجلی کی بند ش کے دوران پینے کا صاف پانی اور باتھ رومز میں ہمہ وقت پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔طلبہ سے کہا گیاہے کہ کہ بجلی بند ہونے کی صورت میں اس اجتماعی سہولت سے فائدہ اٹھائیں ۔ رات کو چھت یا کھلے سبزہ زار میں سونے کے لئے اگر کسی طالب علم کے پاس چار پائی نہیں تو فوری طور پر یونیور سٹی انتظامیہ سے حاصل کر سکتا ہے۔طلبہ سے مزید کہا گیا ہے کہ وہ کیمپس آتے وقت اس امر کو یقینی بنائیں کہ کمرے میں تمام برقی آلات بند ہیں۔
منجانب: ہال وارڈن آفس، جامعہ زرعیہ فیصل آباد

درج بالا سفارشات مسائل کا حل پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ انتظامیہ کی تجویز کردہ ’’اجتماعی سہولیات‘‘ لوڈشیڈنگ کا حل نہیں۔اپنے مسائل پرحکومت کی پالیسیوں کے خلاف طلبہ اور اساتذہ کا اتحاد ہی ان مسائل کو ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔