[رپورٹ: جلیل منگلا]
سلور لائن ٹیکسٹائل کے محنت کشوں نے اپنے حقوق کیلئے پاکستان ٹریڈ یو نین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے تعاون سے ایک احتجاجی ریلی نکا لی جو چوک غوثیہ سے ہو تی ہوئی پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی میں شامل مزدوروں نے سرخ جھنڈے، بینر اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔ بائیں بازو ست تعلق رکھنے والے رہنما مہر وقار، سید اختر حسین، راؤ اسماعیل ایڈوکیٹ، PTUDC کے رہنما شاہد بلوچ، عامر مسعود، جلیل منگلا، مصطفی جاذب اور دیگرنے ریلی میں شرکت کی۔ ’’سرمایہ داری اور جاگیر داری نظام مردہ باد‘‘، ’’مزدور دشمن حکمران مردہ باد‘‘ کے نعروں سے شہر گونج اٹھا۔ ریلی کے شرکاء سے خطا ب کرتے ہو ئے ارشاد متین نے کہاکہ سامراج کے گماشتہ سرمایہ داروں نے مزدوروں کے ساتھ ظلم وزیادتیاں بند نہ کیں تو محنت کش طبقہ اپنے حقوق چھیننا جانتا ہے۔ سلور لائن کے گماشتہ سرمایہ داروں نے لیبر قوانین کی دھجیاں اڑاکر رکھ دی ہیں، یہ مالکان مزدوروں کو انسان ہی نہیں سمجھتے اور لیبر ڈیپارٹمنٹ ان کی جیب میں ہے جس کی وجہ سے ابھی تک مزدوروں کو صرف پانچ ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جارہی ہے، یہ سرمایہ دار صرف مزدور کو ہی نہیں لوٹ رہا بلکہ ٹیکس، گیس اور بجلی چوری کررہا ہے جس کا سارا بوجھ بھی عوام پر ڈالا جارہا ہے۔ دیگر مقررین نے کہا کہ نکالے گئے مزدوروں کو فوری بحال کیا جائے ورنہ نتائج کے ذمہ دار خود مالکان ہو نگے، اگر انہوں نے ہمارے مطا لبے فوری پورے نہ کئے تو ہمیں مجبواًجارحانہ طریقہ کار اختیار کرنا پڑے گا۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ گروپ انشورنس پالیسی فوری جاری کی جائے، ڈی او لیبر مزدور دشمنی بند کرے اور ڈائریکٹر سوشل سیکورٹی سرما یہ داروں کی چمچہ گیری بند کریں اور تمام لیبر قوانین پر فوری عمل کرتے ہوئے فوری طورپر مزدور کی تنخواہ دس ہزار کی جائے، تمام مزدوروں کو سوشل سیکورٹی میں رجسٹر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مل مالکان نے ٹیکس سے بچنے کیلئے کئی سالوں سے فیکٹری کو تعمیری پراسس میں شو کیا ہوا ہے، مل کے اندر مزدور کی زندگی ایک جانور سے بھی بدتر ہے، کواٹروں میں پا نی تک کا کوئی انتظام نہیں۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مظاہرین نے کہا کہ ہمارے ساتھ ایسا ظلم ہو تا ہے جس سے انسانیت بھی شرما جائے، یہ سرمایہ دار اپنے کتوں کو بھی ہم سے بہتر خوراک دیتے ہو نگے، یہ ظالم لوگ مزدوروں پر ڈھائے گئے ظلم کے خلاف بولنے والوں پر مقدمات قائم کروا دیتے ہیں، حال ہی میں ان سرمایہ داروں نے مزدور رہنما جاوید بلوچ پر مظالم کے پہاڑ گرائے، اس کو ملازمت سے نکال دیا اس کے کئی سالوں کے بقایا جات دبالئے گئے مگر اب مزدور اپنا حق لے کر چھوڑیں گے۔ مظاہرے کے بعد ریلی پر امن طور پر منتشر ہوگئی۔