رپورٹ: خادم کھوسو
حالیہ کچھ مہینوں سے جوہی تحصیل میں بااثر جاگیرداروں اور سیاسی اشرافیہ نے بڑے پیمانے پر زرعی پانی کی چوری شروع کر رکھی تھی جس کیخلاف ہاریوں نے مسلسل احتجاج کیے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوا۔ نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ جوہی تحصیل میں پینے کے پانی کی شدید قلت ہو گئی جس کے بعد دہقانوں اور ہاریوں کا احتجاج ایک تحریک بن کے ابھرا۔ جس کے حق میں ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے ہوئے۔ جوہی سے لے کے سکھر، حیدرآباد، کراچی، دادو، لاہور، اسلام آباد اور بیرون ملک بھی چھوٹے احتجاج نظر آئے۔ اس خوف سے مقامی سیاسی اشرافیہ پر پریشر اتنا بڑھ گیا کہ پانی چوری روکنے کے لیے بالآخر رینجرز تعینات کیے گئے۔ اس کے بعد عارضی طور پر جوہی کا پانی بحال ہو چکا ہے لیکن مستقل طور پر یہ مسئلہ حل نہیں ہوا ہے۔ بہرحال محنت کشوں نے اپنی طاقت منوائی ہے اور سیکھا ہے کہ طبقاتی جڑت اور جدوجہد سے حقوق حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
مذکورہ تحریک کی کامیابی پر پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے زیر اہتمام ایک نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت تحریک کے روح روان شینھ رند نے کی۔ چیف گیسٹ انور پنہور صدر پی ٹی یو ڈی سی سندھ تھے۔ اعزازی مہمانوں میں مہر گاڈھی، جھنڈو خان لغاری، ہاری لیڈر محمد یوسف سولنگی، میر محمد لغاری، لعل بخش رودنانی، قربان کوکر، امین وگھیو، ش بھ رہنما محمد ہاشم کھوسو، جوہی کی صحافت میں الگ پہچان رکھنے والے محمد بخش ببر جو ہاریوں کی جدوجہد میں ہمیشہ پہلی صف میں نظر آئے، کے این شاہ کے قوم پرست رہنما علی حسن، ہاری انقلابی جدوجہد کے سیکرٹری جنرل زاہد زؤنر، پی ٹی یو ڈی سی تعلقہ جوہی کے سینئر نائب صدر محمد امین جمالی شامل تھے۔ ویلکم سپیچ کرتے ہوئے امین جمالی نے کامیاب جدوجہد کرنے والوں کو پھولوں کے ہار پہنائے۔ اعزازی مہمانوں نے اپنے خطاب میں اپنی جدوجہد کی تکالیف اور مسائل کا ذکر کیا ۔ دیگر خطاب کرنے والوں میں حنیف مصرانی، آصف، ہشمت، صدام خاصخیلی، شوکت باہوٹو، بی این ٹی رہنما خادم کھوسوشامل تھے۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض امین لغاری نے سرانجام دیے۔ اِس موقع پر شرکا نے دہقانوں کی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔