فیصل آباد میں بیروزگاری کے خلاف احتجاج کرنے پر جھوٹے مقدمے‘ گرفتاری!
بی این ٹی فیصل آباد کے راہنماؤں کو رہا کرو!
حکمرانوں کی عوام دشمن پالیسیوں سے آنے والے تکلیفوں اور مصائب کے خلاف احتجاج کرنا سنگین جرم بن گیا۔ حکومت سے روزگار کا مطالبہ کرنے پر گرفتاری۔
14اگست بروز بدھ کو فیصل آباد میں بیروزگار نوجوان تحریک کے کارکنان نے بیروزگاری کے خلاف ایک احتجاجی کیمپ لگا رکھا تھا۔لیکن عوام دشمن ڈی سی او کو نوجوانوں کی اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے کی گستاخی پسند نہیں آئی اور اس نے فرعونِ اعلیٰ شہباز شریف کے ایما پر پولیس بھیج کر نہ صرف کیمپ کو زبردستی اکھاڑ ا اور بینر پھاڑے بلکہ نوجوانوں کو گرفتار کر کے ان پر جھوٹے مقدمات قائم کر دیے۔تھانہ گلبرگ فیصل آباد کی پولیس نے ظالمانہ کاروائی کرتے ہوئے ان انقلابی نوجوانوں عمر رشید، رضوان، محمد عارف اور عثمان کو پابند سلاسل کر دیا۔ عمر رشید اور رضوان زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے طالبعلم ہیں اور سیاسی سرگرمیوں میں شریک رہتے ہیں۔عمر رشید پر گزشتہ سال بھی یونیورسٹی کی انتظامیہ نے لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی قیادت کرنے پر شدید جبر کیا تھا۔
فیصل آباد کے احتجاجی کیمپ پر سینکڑوں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں نے شرکت کی اور حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کی مذمت کرتے رہے۔ کیمپ پر آنے والے لوگوں کے تاثرات کے مطابق اس وقت بیروزگاری اس ملک کا سب سے اہم اور سلگتا ہوا ایشو ہے لیکن کوئی بھی سیاسی پارٹی اس اہم ترین موضوع پر بات کرنے کو تیار نہیں۔ کسی ٹی وی چینل، اخباری کالم یا مباحثے میں اس پر بات نہیں کی جاتی اور نہ ہی کوئی اس کا حل دیتا ہے۔بیروزگار نوجوان تحریک کی جانب سے جب اس سلگتے ہوئے موضوع پر کمپئین کا اغاز کیا گیا تو اسے بڑے پیمانے پر مقبولیت ملنی شروع ہوئی جس سے یہ ظالم حکمران خوفزدہ ہو گئے۔جب بھی محنت کش طبقہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا ہے اقتدار کے ایوانوں میں مزے لوٹنے والوں کی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں۔انہوں نے اس آواز کا گلا گھونٹنے کا فیصلہ کیا اور پولیس جو گھناؤنے جرائم میں پہلے ہی بدنام ہے اس کے ذریعے تشدد اور غنڈہ ردی سے نوجوانوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی۔یہ پولیس اور عدالتیں جو کسی مظلوم کو انصاف نہیں دیتیں، کسی مجرم کسی دہشت گرد کو سزا نہیں دیتیں وہ اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے والے نوجوانوں پر وحشی درندوں کی طرح ٹوٹ پڑیں اور گھناؤنے جھوٹے مقدمات میں انہیں قید کر دیا گیا۔اب ان عدالتوں کا ناٹک کھیلا جا رہا ہے جس میں جج سے لے کر تفتیش کرنے والے تک سب اپنی فنکاری کا جوہر دکھاتے ہوئے جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے منہ پر مزید کالک ملیں گے۔اس خستہ اور گرتی ہوئی عوام دشمن ریاست کے ڈسی او فیصل آباد جیسے غلیظ اہلکاروں کی بقا کے لیے انقلابی نوجوانوں کو مختلف طریقوں سے مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی جائے گی۔لیکن اگر اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنا غلطی ہے، بیروزگاری کے خلاف احتجاج کرنا جرم ہے تو یہ جرم ہم بار بار کریں گے۔
14اگست کے ہی دن بیروزگار نوجوان تحریک کی جانب سے ملک گیر کال کے نتیجے میں’’جب تک جنتا بھوکی ہے، یہ آزادی جھوٹی ہے‘‘ کے نعرے کے تحت50کے قریب شہروں میں احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے جس میں بیروزگار نوجوانوں نے بڑے پیمانے پر شرکت کی اور حکمرانوں کی عوام دشمن پالیسیوں کی شدید مذمت کی۔بیروزگاروں نے مطالبہ کیا کہ حکومت تمام بیروزگاروں کو رجسٹر کرے اور انہیں روزگار فراہم کرے یا پھر دس ہزار روپیہ ماہانہ بیروزگاری الاؤنس دیا جائے۔ لیکن فیصل آباد میں احتجاجی کیمپ لگانے اور بیروزگاروں کو جرائم اور منشیات کی بجائے جدوجہد کے راستے کی ترغیب دینے کی پاداش میں نوجوانوں پر ظلم و ستم کی نئی تاریخ رقم کی جا رہی ہے۔فیصل آباد میں لاکھوں نوجوان لوڈشیڈنگ اور دیگر وجوہات کی بنا پر بیروزگار ہو رہے ہیں۔تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی نے ہر شخص کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔ سرکاری اداروں میں بھرتی تقریباً ختم کر دی گئی ہے اور وہاں سے بھی بڑے پیمانے پر لوگوں کو نکالا جا رہا ہے۔پہلے سے موجود لوگوں کو کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز جیسی گھناؤنی پالیسیاں اپنانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔صرف پنجاب حکومت نے موجودہ دور میں سرکاری اداروں کی نجکاری کا ریکارڈ قائم کیا ہے اور ہزاروں افراد کو نوکریوں سے نکالا ہے۔ انہی حکمرانوں کی اپنی ذاتی صنعتوں اور اداروں میں کام کرنے والے افراد کو اجرتیں نہیں دی جاتیں اور گھناؤنے جبر کے ساتھ مزدور دشمن کاروائیاں کی جاتی ہیں۔جو شخص اجرتوں کی بر وقت ادائیگی اور بقایا جات کی بات کرے اس پر شدید جبر کرکے جھوٹے مقدما ت قائم کر دیے جاتے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ یہاں جنگل کا قانون ہے جس میں یہ سرمایہ دار اور جاگیر دار دندناتے پھرتے ہیں۔پھر ٹی وی اور اخباروں میں جھوٹ بولا جاتا ہے اور ان درندوں کی جھوٹے وعدے کرتے ہوئے تصاویر لگائی جاتی ہیں۔لیکن کتنا جھوٹ بولیں گے یہ وحشی جانور!
بیروزگار نوجوانوں کے احتجاج نے پنجاب حکومت کی درندہ صفت فطرت کا پول کھول دیا ہے اور جس طرح ان پر صرف روزگار کا حق مانگنے پر جبر کیا جا رہا ہے وہ اس نام نہاد جمہوریت اور گڈ گورنس کے فراڈ کو واضح کرنے کے لیے کافی ہے۔عوام پر اتنے مظالم ڈھانے اور ان کا معاشی قتل عام کرنے والے یہاں کے فرعون حکمران نہیں چاہتے کے ان مظالم کے خلاف آواز بلندہو۔یہ درندہ صفت حکمران چاہتے ہیں کہ وہ لوگوں کو ذبح کرتے رہیں، ان کا گوشت نوچتے رہیں، خون پیتے رہیں اور وہ اف تک بھی نہ کریں۔
لیکن اس ظلم کے خلاف ہم آج پھر تجدید عہد کرتے ہیں کہ جب تک ان درندوں کا صفایا نہیں کر دیتے، ظلم پر مبنی اس سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ نہیں کر دیتے، اس کالی رات کو ایک سرخ سویرے سے مٹا نہیں دیتے اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔فیصل آباد کے بیروزگار نوجوانوں کے قائدین کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔یہ ان ظالموں کے خلاف ہمیں مزید لڑنے اور جدوجہد تیز کرنے کا حوصلہ دے گی۔ہم جب تک اس طبقات پر مبنی غلیظ اور عوام دشمن نظام کو تبدیل کر کے یہاں تمام محنت کشوں کے مسائل حل نہیں کر دیتے اس وقت تک جدوجہد کرتے رہیں گے۔ہم اس جبر اس درندگی کی مذمت کرتے ہیں اور اپنے حق کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے خواہ اس کی کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔جیلیں، جھوٹے مقدمات، تشدد اور ظلم و ستم ہمارا رستہ نہیں روک سکتے۔روزگار ہماراحق ہے خیرات نہیں، ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم اپنا حق چھین کے لیں گے!
جب تک ان نوجوانوں کو رہا نہیں کیا جاتا اس وقت تک بی این ٹی کی جانب سے پورے پاکستان میں احتجاجوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے ذریعے تمام مزدور تنظیموں سے یکجہتی کی اپیل کی جائے گی۔ دوسرے ممالک کی مزدور اور طلبا تنظیموں سے بھی یکجہتی کی اپیل کی جائے تا کہ ان عوام دشمنوں کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کی جائے۔
بجھا سکو تو دیا بجھا دو، دبا سکو تو صدا دبا دو!
دیا بجھے گا تو سحر ہوگی، صدا دبے گی تو حشر ہو گا!