اس برس بھی نامہء اموال میں
رہبروں کا حصہ ہے ہر مال میں
پھر وہی دھوکہ وہی جنجال میں
لوگ پھر آئیں گے ان کی چال میں
پھر بڑھیں گے بجلی پانی کے ہی نرخ
کم نہ ہوں گی مشکلیں اس سال میں
اس دفعہ بھی قوم نے ہے دیکھنی
نورا کشی پھر اسمبلی ہال میں
موج میں جو منشیوں نے لکھ دیا
پاس ہونا ہے اسے ہر حال میں
جو بھی آیا لوٹ کر چلتا بنا
سب خزانے چھپ گئے پاتال میں
مفلسی لوگوں کی خوشیاں کھا گئی
تازگی کیسے ہو خدوخال میں
حق ملے گا تب یہاں محکوم کو
جب چلیں گے مل کے سب ہڑتال میں
ڈاکٹرطاہر شبیر