پشاور: مزدور رابطہ کمیٹی کی پہلی میٹنگ

[رپورٹ: کامریڈ نعمان خان]
پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین خیبر پختونخواہ اور واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک یونین کے مرکزی چئیرمین گوہر تاج خان اور مستجاب خان مزدوریار کی مشترکہ انتھک محنت سے 10 اکتوبر 2013ء کوپشاور عطا لیبر ہال میں ایک میٹنگ منعقد کی گئی جس کا ایجنڈا موجودہ حکومت کی اداروں کی نجکاری کی پالیسی کے خلاف مشترکہ جدوجہد تھا۔ اس میٹنگ میں صوبہ خیبر پختونخواہ اوروفاقی اداروں کے 25 ٹریڈ یونین رہنماؤں نے شرکت کی۔ شرکت کرنے والوں میں PTUDC کی طر ف سے کامریڈ فضل قادر، کامریڈ سبز علی، کامریڈ فرمان، کامریڈ لعل زمان قادری، جمروز خان، نصیر خان نادرا ایمپلائیز یونین سے سلیم خان شیرپاؤ، حضرت گل، موبی لنک ٹاور یونین سے نسیم احمد خان، محمد طارق جان، عبیدُاللہ، نیاز محمد، جنرل ورکر ایسویسی ایشن انڈسٹریل اسٹیٹ حیات آباد سے شیر عالم خان، ایریگیشن سے ربنواز خٹک، صداقت علی، پیراپلیجک سنٹر سے حاجی محمد جمشید خان، پیپلز لیبر فیڈریشن سے کامریڈ بخت زمان خان، آل ٹیچرز ایسویسی ایشن سے حاجی مزمل خان، ریلوے ورکر یونین سے سید اشفاق باچہ، فرہادخان، فرمان اللہ، محمد ریاض، پی آئی سے کامریڈ یوسف انور، محکمہ صحت سے سجاد احمد، آمین خان، سمال انڈسٹریز ڈیولپمنٹ بورڈ سے محمد امتیاز، عبدالسعید خان محمدبصارت خان، کیمونسٹ پارٹی سے جانس خان، فلپ موریس پاکستا ن سے اخترمنیر، بیروزگار نوجوان تحریک سے کامریڈ ارشد خان، کامریڈ نعمان خان، سول ایسویسی ایشن اتھارٹی سے حبیب خان، چراٹ سیمنٹ سے محمد اقبال، آرکائیوز اینڈ لائبریری سے محمد اسحاق صافی، این ٹی سی سے ذکاء اللہ، محمد اسحاق، اے ڈبلیو پی سے فضل رازق ایڈوکیٹ، آل پاکستا ن پیرامیڈیکل ایسویسی ایشن سے سراج الد ین برکی، ایمپلائیز سوشل سیکورٹی ایسوسی ایشن سے سیفُ اللہ، صوبائی پیرامیڈ یکل ایسویشن خیبر پختونخواہ سے جوہر علی، ریلوے لیبر یونین سے اعجاز خان مروت، کامریڈ ارشد علی، متحدہ کیپرفیڈریشن سے سید لیاقت باچہ اور آل پاکستا ن کلرک ایسوسی ایشن سے سعیدُاللہ جان نے شرکت کی۔
تقریب کی میزبانی کر تے ہوئے واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک یونین کے چئیر مین گوہر تاج خان نے کہا کہ آج اس خوشگوار ماحول میں تمام ٹریڈ یونین کے رہنماؤ ں کا اکھٹا ہونا اس عزم کا اظہار ہے کہ موجودہ حکومت کی نجکاری کے خلاف اب ایک جدوجہد شروع کی جائے اور اسکا آغاز ہم بہت جلد ایک تحریک کے ذریعے کریں گے۔ اس تحریک کااختتام ہم اس وقت تک نہیں کریں گے کہ جب تک نواز حکومت نجکاری کی پالیسی واپس نہ لے۔ تمام ٹریڈ یونینز کے راہنماؤں نے اس کی تائیدکی۔ PTUDC کی طرف سے کامریڈ سبز علی اور کامریڈ لعل زمان قادری نے بھی نجکاری کے خلاف اپنی بات رکھی۔ کامریڈ فضل قادر نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پھر حکمران طبقے نے اپنی اوقات دکھانے کے لیے 31 اداروں کی نجکاری کے لیے محنت کش طبقے کو للکارا ہے لیکن ہم متحد ہوکر اس کا بھر پور جواب دیں گے، آج خود حکمران طبقے کا باپ امریکی سامراج شٹ ڈاؤن جیسی مصیبت میں پھنسا ہوا ہے اور اپنے ہی سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے نکال رہا ہے، اس وقت وہ پاکستا ن کے بھکاری حکمرانوں کو کیاخاک مشورے اور خیرات دے گا؟ تاریخ گواہ ہے دنیا کی کسی بورژواپارلیمنٹ نے آج تک محنت کشوں کے فائدے کے لئے کوئی قدم نہیں اُٹھایا بلکہ ہمیشہ محنت کش طبقے نے اپنا حق جدوجہد کے ذریعے چھینا ہے۔ آج حکمران طبقہ پی آئی اے اور دوسرے اداروں کی نجکاری کی بات کرتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ ادارے خسارے میں ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ ادارے خسارے میں کیوں ہیں؟ خسارے کی بنیاد ان ادارے میں افسر شاہی اور بیوروکریٹوں کی بڑی بڑ ی تنخواہوں اور لوٹ مار ہے۔ اگر آج پی آئی اے، ریلوے، سٹیل مل اور دوسرے بڑے اداروں کے تمام تر اختیارات مزدورں کے جمہوری کنٹرول میں دئیے جائیں تو یہ ادارے ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔ ہمارا فریضہ ہے کہ ہم اپنے اپنے اداروں میں جا کر پرولتاریہ طبقے کو اس کی طاقت کا شعور دیں اور انقلاب کی تیاری کریں۔ اگرہم صرف ایک دن کے لیے تمام ادارے بند کر دیں تو حکمران طبقہ اگھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائے گا۔ فضلِ قادر نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج پھر پاکستان میں 1968-69ء کی طرح تحریک ابھرنے کو ہے، آج اگر پھر ایسی تحریک اُٹھتی ہے تو اس بار ہم یہ موقع ضائع نہیں جانے دیں گے اور یہاں حقیقی معنوں میں سوشلسٹ انقلاب برپا کر کے رہیں گے۔
میٹنگ کے اختتام میں واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک یونین کے رہنما مستجاب مزدور یار نے متفقہ رائے سے ایک کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی میں ہر ادارے سے دو، دو افراد لئے گئے ہیں۔ اس کمیٹی کا بنیادی مقصد نجکاری کے خلاف جدوجہد کو منطم کرناہوگا۔ آئندہ میٹنگ کی تاریخ 29 اکتوبررکھی گئی جس میں یہ کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ اس دوران رابطہ کمیٹی کے افراددوسرے بڑے سرکاری اداروں کے محنت کشوں کو اپنے ساتھ ملا کرصوبہ بھر اور پھر پورے ملک میں نجکاری اور عوام دشمن معاشی پالیسیوں کے خلاف ایک مضبوط تحریک کا آغاز کریں گے۔