ٹھری میر واہ خیرپور میرس میں شاہ عنایت شہید کسان کانفرنس

’’جو کھیڑے سو کھائے‘‘ (جو اگائے وہی کھائے)

[رپورٹ: کامریڈ سعید خاصخیلی]
مورخہ 13 اکتوبر کو انقلابی کسان جدوجہد اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے تعاون سے ٹھری میر واہ خیرپور میرس میں ’’جو کھیڑے سو کھائے‘‘ (جو اگائے وہی کھائے) شاہ عنایت شہید کسان کانفرنس منعقد کی گئی، کانفرنس کے مہمان خاص کامریڈ انور پنھور (صدر PTUDC صوبہ سندھ) تھے، جب کہ کانفرنس کی صدارت کامریڈ شرجیل نے کی۔ کانفرنس میں کسانوں اور کھیت مزدوروں کے تمام مسائل اور ابتر حالات زندگی پہ تفصیل سے بحث کی گئی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کامریڈ انور پنھور، اعجاز بگھیو، غلام اللہ سیلرو، کامریڈ سعید خاصخیلی، مرتضی شر، دیدار شر، شرجیل شر، صفیہ جوگی، منظور، غلام علی امر اور دیگر مقررین نے کہا کہ اپنی موت کی طرف بڑھتا ہوئے سرمایہ دارانہ نظام اور پاکستان میں جاگیرداری کی باقیات نے دیہات کی پر سکون زندگی کو برباد کر دیا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، جعلی اور مہنگی زرعی ادویات، ناقص بیج، مہنگی کھاد نے چھوٹے کاشتکاروں کی کمر توڑ دی ہے اور جب فصل پک کے مارکیٹ جا تی ہے تو تاجروں کی اجارہ داری کی وجہ سے بہت کم ریٹ پہ کسانوں کو بیچنی پڑتی ہے۔ پاکستان کی 65 فیصد آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے، یہ آباد ی صحت، تعلیم، بجلی اور تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ المیہ یہ ہے کہ حکومت کے ایوانوں میں جاگیرداروں کو کسانوں کا نمائندہ بنا کر پیش کیا جاتا ہے اور یہ جاگیردار اپنی حکمرانی قائم رکھنے کے لئے غریب کسانوں کو پسماندہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ پاکستان میں ریاست کامیاب زمینی اصلاحات کرنے میں ناکام رہی ہے اور یہاں کے 75 فیصد کسان بے زمین ہیں، دوسری طرف فوجی افسران اور بیوروکریٹوں کو ہزاروں ایکڑ جاگیروں سے نوازا جا رہا ہے۔ بے زمین کسانوں اور ہاریوں کی حالت بد سے بدتر ہوتی چلی جارہی ہے۔ اس بربادی سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ اس نظام کو اکھاڑ کے اس کی جگہ ایسا نظام لایا جائے جہاں پر انسان کی ضرورتیں پوری ہوں اور جہاں کوئی بھوکا نہ مرے۔ ایسے نظام کا قیام مزدوروں اور کسانوں کی مشترکہ جدوجہد سے ہی ممکن ہے۔
کانفرنس کے آخر میں یہ قراردار متفقہ طور پر منظور کی گئی:
1۔ چاول کا سرکاری ریٹ 1700 روپے فی من مقرر کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسان کو اس کی فصل کا پورا معاوضہ ملے۔
2۔ زرعی ادویات کی قیمتوں میں کمی کی جائے۔
3۔ گندم کا مستقل سرکاری ریٹ مقرر کیا جائے۔
4۔ کھاد پر کسانوں کو سبسڈی دی جائے۔
5۔ ملک کے تمام جاگیرداروں اور جرنیلوں کی تمام جاگیریں ضبط کر کے بے زمین کسانوں میں تقسیم کی جائیں۔