پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے محنت کشوں کی جدوجہد

[رپورٹ :راول،پی ٹی یو ڈی سی ملتان]
پاکستان ٹوبیکو کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ،دنیا کے دوسرے بڑے تمباکو سازادارے برٹش امریکن ٹوبیکو سے منسلک ادارہ ہے۔یہ کمپنی 9برانڈز بناتی ہےجو سبھی کے سبھی معروف ہیں۔پی ٹی سی روزانہ 16کروڑ روپے کا جنرل سیلز ٹیکس گورنمنٹ کو ادا کرتی ہے جو کہ پاکستان کے کل ٹیکس ریوینیو کا44فیصد بنتا ہے۔اس ادارے نے شروع شروع میں اپنی مصنوعات کی تشہیر کیلئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو استعمال کئے رکھالیکن2001ء کے بعد سے گورنمنٹ نے میڈیا پر تمباکو سازی کے اشتہارات پر پابندی عائد کر دی۔اس کے بعد سے پی ٹی سی نے اس کام کیلئے سیلز پروموشن ٹیم بنائی،جن کی تعداد پاکستان بھر میں1200کے لگ بھگ ہے۔جبکہ پاکستان کے بڑے میٹروپولیٹن شہروں میں برانڈ ایمبیسڈرزبھی مقرر کئے گئے جن کی تعداد پانچ سو کے قریب ہے۔اس کے ساتھ ہی ٹریڈ مارکیٹنگ افسر وں کی تعداد 200سے زائد ہے۔اس کے علاوہ کمپنی کے پیداواری سیکٹر میں ہزاروں مزدور کام کرتے ہیں جو کہ کنٹریکٹ لیبر کے تحت جہلم اور اکوڑہ خٹک میں قائم دو فیکٹریوں میں کام کرتے ہیں۔ادارے میں کئی سیلز پروموٹرز اور ڈرائیور ایسے ہیں جو کہ پچھلے بیس سالوں سے ادارے میں کام کرتے چلے آرہے ہیں۔2007ء میں کمپنی نے ہیومن ریسورس سروسزHRSکے حوالے سے تھرڈ پارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا جو کہ ملازمین کو تنخواہیں ادا کرتی آرہی تھی۔HRSکے ساتھ پانچ سالہ معاہدہ ختم ہونے کے بعد کمپنی نے نومبر2011ء میںOutreach Resourcesکے ساتھ تھرڈ پارٹی کا معاہدہ کرلیا۔ اس کے آتے ہی کمپنی کے ملازمین کیلئے مسائل کا آغازہوگیا۔کمپنی نے آتے ہی Cost Cutting Policyشروع کردی،جس سے ملازمین نفسیاتی اور معاشی حملوں کی زد میں آتے چلے گئے۔آئے روز ان کی نئی پالیسی سامنے آتی ہے جو کہ ملازمین کا استحصال کرنے کیلئے لاگو کی جاتی ہے۔ان پالیسیوں کے تحت ملازمین کی پوری تنخواہیں نہیں دی جاتیں اور ان میں سے تین سے چار ہزار کی رقم کاٹ لی جاتی ہے۔جب ملازمین اپنی غیر ادا شدہ تنخواہ مانگتے ہیں تو انہیں صاف لفظوں میں کہہ دیاجاتاہے کہ آپ کمپنی چھوڑنے کی آزدی رکھتے ہیں۔کمپنی اس سے کم اجرت پر نئے ملازمین رکھ سکتی ہے،چنانچہ آپ چھوڑنا چاہتے ہیں تو چھوڑ دیں لیکن آپ کو ہماری شرائط ہر صورت میں ماننا ہوں گی۔ورنہ ہم آپ کی جگہ نئے لوگ رکھ لیں گے۔اسی طرح سے ایک اور پالیسی بھی بنائی گئی جس کے مطابق تمام ملازمین کو مہینے کے پورے تیس دن کام کرنے کا کہا گیا جبکہ ٹرانسپورٹ کا خرچ صرف22دن کا دیاجائے گا۔اس کے بعد اعلان کیا گیا کہ سیلز پروموشن ٹیم کے سبھی ارکان اپنے آپ کو عارضی ملازم سمجھیں ان میں وہ ملازمین بھی شامل ہیں جوکہ 20/25سالوں سے کمپنی سے منسلک چلے آرہے تھے۔یہ بھی کہا گیا کہ ہر ملازم کو تین ماہ کے دوران صرف تین دن کی بیماری کی رخصت دی جائے گی۔اور یہ سلسلہ ایک سال تک چلایاجائے گا۔اور پہلے تین ماہ کے دوران اگر کوئی ملازم بیماری کی رخصت پر جائے گا تو کمپنی اس کی بنیادی تنخواہ میں سے کٹوتی کرلے گی۔ اس صورتحال کا شکارملتان ریجن کے کمپنی ملازمین نے 2دسمبر 2011ء کو ہڑتال کردی جس پر کمپنی نے ہڑتالی ملازمین سے ایک دن کا وقت مانگاکہ وہ اپنی پالیسی پر نظرثانی کرتے ہیں۔اس دن پاکستان کے دیگر تمام ریجنز کے ملازمین بھی اس ہڑتال میں شریک ہوگئے۔جس کے بعد کمپنی نے 70ملازمین کو ملازمت سے فارغ کردیا۔جو کہ اس احتجاج میں اہم کردار اداکررہے تھے۔جب ملازمین نے Outsearchکے ڈائریکٹرسے میٹنگ کی تو اس نے جواب دیا کہ اب گولی چل چکی ہے۔سات ماہ گزر جانے کے باوجود بھی یہ70ملازمین ابھی تک بحال نہیں کئے گئے ہیں۔ کمپنی اپنے غیر مستقل ملازمین پر سبھی دروازے بند ہوجانے کے بعد قانون میں موجود کمزوریوں کا بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے اور ملازمین کو یکے بعد دیگرے روزگارسے محروم کرتی چلی آرہی ہے۔کمپنی نے انصاف کے تقاضوں کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے ملازمین کو مستقل کرنے،ان کی ترقی کرنے اور ان کے سیلری سٹرکچر کو باقاعدہ بنانے کی بجائے ان پر خوف اور بے یقینی کا ماحول مسلط کیاہواہے۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین،پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے ملازمین کی جدوجہد کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار اور اعلان کرتے ہوئے برخاست شدہ سبھی ملازمین کی تمام تر حقوق سمیت ملازمت پربحالی کا مطالبہ کرتی ہے اور ساتھ ہی وہ ملازمین کے پیش کردہ مطالبات کو بھی فی الفور تسلیم کئے جانے کا مطالبہ کرتی ہے جن میں ملازمین کو مستقل کرنا،انہیں ترقی سمیت سبھی حقوق کی فراہمی اور ان کی اجرتوں کے سٹرکچر کو باقاعدہ کرنا شامل ہیں۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین پاکستان سمیت دنیا بھر کی مزدور تنظیموں سے یہ اپیل کرتی ہے کہ وہ پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے ان ملازمین کے مطالبات اور ان کی جدوجہد کیلئے بھرپور یکجہتی کا اعلان کریں۔ایک کا دکھ سب کا دکھ۔جینا ہے تو لڑنا ہوگا۔