| رپورٹ: راشد شیخ |
17 جنوری کو مظفرآباد میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ سکول کا پہلا سیشن پاکستان تناظر اور کانگریس 2016ء پر مبنی تھا جس کو چیئر عامرقاضی نے کیا اور مروت راٹھور نے لیڈ آف میں پاکستان کی موجودہ سیاسی ومعاشی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے معاشی زوال پزیری، گرتے ہوئے معیار زندگی، نجکاری کے حملوں، انفراسٹرکچر کی مسلسل زبوں حالی، ریاستی انتشار، معروضی حالات اور انقلابی پارٹی کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ سوالات کی روشنی میں مجتبیٰ،جمیل، ابوذر،بہرام نے بحث میں حصہ لیا جس کے بعد مروت راٹھور نے بحث کو سمیٹا۔
سکول کا دوسرا سیشن ’اجرت اور منافع‘ تھا جس کو چیئر ابوذر نے کیا اور مجتبیٰ نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام میں طبقاتی استحصال کی نوعیت اور طریقہ کار کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس نظام میں مزدور کو صرف اتنی اجرت ملتی ہے کہ وہ اپنی سانسوں کو بحال رکھ سکے اور اگلے دن دوبارہ سرمایہ دار کے لئے قدر زائد پیدا کر سکے۔ اس سیشن میں جمیل، دلاور، مروت اور عامر قاضی نے اظہار خیال کیا اور نوید نے سوالات کی روشنی میں سیشن کو سم اپ کیا۔ سکول کا اختتام انٹرنیشنل گا کر کیا گیا۔