حیدرآباد میں ایک روزہ مارکسی سکول

| رپورٹ : احسان لاکھیر |

پروگریسو یوتھ الائنس (PYA) کی جانب سے مورخہ 12 جولائی 2015ء کو حیدرآباد میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا، سکول میں سندھ اور مہران یونیورسٹی سمیت مختلف تعلیمی اداروں سے طلبہ نے شرکت کی۔سکول مجموعی طور پر دو سیشنز پر مبنی تھا جن میں پہلی عالمی اور ’تاریخ کا فلسفہ‘ شامل تھے۔

پہلے سیشن کو چیئر کرتے ہوئے پھوٹو مل نے اسکول میں آئے تمام شرکاکو خوش آمدید کرنے کے لئے نتھو مل کو مدعو کیا جنہوں نے تمام شرکا کو سکول میں شرکت پر ویلکم کیااور ساتھ ہی موجودہ عہد میں مارکسی سکولوں کی اہمیت پر بات کی۔ ویلکم اسپیچ کے بعد پہلے سیشن کا باقائدہ آغاز کیا گیا جس پر لیڈ آف دیتے ہوئے موہن نے کہا کہ آج کے اس تبدیل ہوتے ہوئے عہد میں تاریخی واقعات کو سمجھنا بے حد لازمی ہے کیونکہ ہم کبھی بھی تاریخ کو فراموش کرکے مستقبل کا تناظر نہیں بنا سکتے Marxists school in hyderabad (3)اور خاص طور پر پہلی عالمی جنگ جیسے واقعات کو۔ پہلی عالمی جنگ بنیادی طور پر زائد پیداوار کے بحران کا ناگزیر نتیجہ تھی اور اگر آسٹرین کراؤن پر حملہ نہ بھی ہوتا تب بھی جنگ کا چھڑنا لازمی تھا۔انہوں نے جنگ کے محرکات، واقعات اور مضمرات پر تفصیل سے بات رکھی جس کے بعد راہول نے بحث کو آگے بڑھایا اور موہن نے سوالات کی روشنی میں سیشن کو سم اپ کیا۔
پہلے سیشن کے بعد کھانے کا وقفہ کیا گیا جس کے بعد دوسرے سیشن کا آغاز ہوا جس کو چیئر احسان لاکھیر نے کیاجبکہ تاریخ کے فلسفے پر لیڈ آف دیتے ہوئے لاجونتی نے تاریخ کو پڑھنے کے مختلف Marxists school in hyderabad (2)طریقہ کار پر روشنی ڈالی اور تاریخی مادیت کو تفصیل سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ انسانی سماج کی تاریخ کو کبھی خیالی بنیادوں پر دیکھ کر درست نتائج تک نہیں پہنچا جاسکتا، ہمیں تاریخ کو حقیقی بنیادوں پر سمجھنے کے لئے جدلیاتی مادیت کے طریقہ کار کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر ونود نے موضوع پر اظہار خیال کیا، آخر میں سوالات کی روشنی میں سیشن اور اور سکول کا مجموعی طور پر سم اپ نتھو مل نے کیا جس کے بعد انٹرنیشنل گا کر سکول کا اختتام کیا گیا۔