رپورٹ: سنگین باچا
اتوار 20 اگست 2017ء کو سوات گوالیرئی میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ سکول مجموعی طور پردو سیشن پر مشتمل تھا۔ سکول کا آغاز باچا زادہ اور رشید شیلمانی نے انقلابی نظموں سے کیا۔ پہلے سیشن کا موضوع عالمی اور پاکستان تناظر تھا جس کو چیئر رفعت علی نے کیا اور اس پر بحث کا آغاز خیراللہ نے کیا۔ انہوں نے سرمایہ داری کے ارتقا کے دوران میں مختلف ادوار پر بحث کی اور پھر مختلف ممالک میں سرمایہ داری کے زوال اور اس کے نتائج اور مضمرات پر بحث کی۔ لیڈ آف کے بعد ایاز، باچاگل، سنگین باچااور صاحب زادہ باچا نے بحث میں حصہ لیا۔ آخر میں غفران احد نے سیشن کو سم اپ کیا۔ کھانے کے وقفے کے بعد دوسر ے سیشن کا آغاز ہوا، جس کا موضوع قومی سوال تھا، جس کو بشیر نے چیئر کیا جبکہ خورشید علی نے لیڈآف دیتے ہوئے تاریخی حوالے سے جدید قومی ریاستوں کے قیام کے وجوہات اور زوال پر بحث کی اور کہا کہ قومی مسئلے کا حل سرمایہ داری کے فریضوں میں سے ایک فریضہ تھا جس کو پاکستان جیسے ممالک میں سرمایہ داری نے ادھورا چھوڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سوال آخری تجزیہ میں روٹی، کپڑے اور مکان کا سوال ہے اور قومی محرومی سے نجات طبقاتی جدوجہد کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ لیڈ آف کے بعد جوہر اقبال، باچا زادہ، سنگین باچا، ہاشم خان اور باچا گل نے بحث میں حصہ لیا۔ آخر میں غفرا ن احد نے بحث کو سمیٹا۔ سکول کا اختتام انٹرنیشنل کے ساتھ ہوا۔