رئیس کجل بچھڑ گئے، ان کی جدوجہد جاری رہے گی!

سوشلسٹ انقلاب کا بہادر اور انتھک سپاہی کامریڈ رئیس اسلم عرف ’کجل‘ صبحِ انقلاب دیکھے بغیر ہی 24 جولائی رات گیارہ بجے ہم سے ہمیشہ کے لئے جدا ہوگیا۔ رئیس کجل کی زندگی کا بڑا حصہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اندر اور باہر انقلابی سوشلزم کا پرچم سربلند رکھنے اور سرمایہ داری اور جاگیرداری کے خلاف مسلسل جدوجہد میں گزرا۔ اپنی آخری سانس تک وہ ایک بیدار مغز سیاسی کارکن تھا جو سیاسی واقعات، سماج کی حرکت اور تبدیلیوں کو جدلیاتی بنیادوں پر سمجھنے کی گہری صلاحیت رکھتا تھا۔ یہ ممکن نہیں تھا کہ ملک کے کسی حصے میں انقلابی، نظریاتی یا سیاسی سرگرمی ہو اور کجل اس میں شریک نہ ہو۔ رحیم یار خان میں ’طبقاتی جدوجہد‘ کے نمائندے اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے آرگنائزر کی حیثیت سے ان کا ہمیشہ نمایاں اور کلیدی کردار ہوتا تھا۔ وہ محنت کشوں کی ہر جدوجہد میں صف اول میں شریک ہوتے، ہر اس جگہ پہنچ جاتے تھے جہاں ان کو کسی ہڑتال یا مظاہرے کا علم ہوتا تھا۔ کجل ایک کھرا انسان، ایک بالشویک اور ایک دلیر سیاسی کارکن تھا جو اپنے نظریات پر ڈٹ کرزندگی گزارنا خوب جانتا تھا۔ کسی قسم کی دھونس، ترغیب، لالچ اور مالی فائدہ اس کو طبقاتی جدوجہد پر مبنی نظریاتی موقف اور سیاسی فیصلوں سے دستبردار نہیں کراسکتا تھا۔

Raees Kajjal
’’اپنی آخری سانس تک وہ ایک بیدار مغز سیاسی کارکن تھا‘‘

رحیم یارخاں سے چار کلومیٹردور ترنڈہ کے پاس ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے رئیس کجل نے اپنے کردار کی مضبوطی سے اپنے رشتہ دار وڈیروں اور سرداروں کی رعونت کو خاک میں ملاکر ثابت کیا کہ زمین، جائیداد، دھن دولت کی دھونس کسی انقلابی پر اثر انداز نہیں ہوسکتی اور سرداری کے جاہ و جلال سے کسی کامریڈ کو مرعوب کرکے تابعدار نہیں بنایا جاسکتا۔ کامریڈ کجل کا مالی طور پر ایک معمولی سے گھر سے اٹھ اپنے انقلابی نظریات کی بدولت محنت کشوں اور عوام میں باوقار مقام حاصل کرنا ان کی برادری کے وڈیروں کو ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا۔ وڈیروں اور سرداروں کی جانب سے انقلابی سوشلزم کی آواز بلند کرنے پر سزا دینے کے لئے کجل اور ان کے عزیزوں کے راستے بند کئے گئے، ان کی تھوڑی سی کھیتی کا پانی بند کردیا گیا، تھانہ کچہریوں میں جھوٹے پرچے کٹوائے گئے مگر یہ سب کچھ رئیس کجل کو اس کی انقلابی روش سے باز نہ کراسکا۔ رئیس کجل نے مقامی وڈیرہ شاہی کی بھرپورمخالفت اور انتقامی کاروائیوں کے باوجود اپنے علاقے کے عوام کی بہتری کے لئے ہر ممکن کوشش کی، سڑکوں کی تعمیر کرائی، پلیاں بنوائیں، بجلی کی ٹرانسمیشن لائنیں بچھوائیں، ٹرانسفارمرزکی تنصیب کرائی، بجلی کے کنکشن لگوائے۔ صرف اپنے گاؤں یا علاقے میں نہیں بلکہ ہر جگہ ہر کسی کی بے لوث خدمت کی، ہر مظلوم کی آواز بنا، ہر دکھی کا ساتھ دیا اور ہر ظالم کو للکارا۔

رئیس کجل خود دار انسان تھا، اس نے اپنی بیماری، غربت، بے بسی اور جسمانی لاچارگی کو نیلام نہیں کیا۔ علاج کے لئے درکار وسائل سے محروم رئیس کجل نے کسی کے سامنے نہ اپنی زندگی کی بھیک مانگی نہ کسی کے سامنے اپنی مجبوریوں کو کشکول میں ر کھ کر پیش کیا۔ کجل نے ایک سال چار ماہ تک کینسر کے عارضے سے جنگ کی۔ اس سارے عرصے میں اس نے 2 فیصد جگر کے ساتھ زندگی گزاری۔ ہیپاٹائیٹس کے مرض نے جگر کو چھلنی چھلنی کردیا تھا۔ اس مرض کا علاج جگرکی پیوند کاری ہے جو بیرون ملک ہی ہوتی ہے اور اس پر بھاری بھرکم اخراجات آتے ہیں۔ غریب کجل اپنا سب کچھ بھی بیچ دیتا تو پھر بھی وہ اپنا علاج نہیں کراسکتا تھا۔ یوں کجل کا قتل کسی بیماری نے نہیں بلکہ اس سرمایہ دارانہ نظام نے کیا ہے جس کے خلاف وہ آخری وقت تک نبرد آزما رہا اور جس نے علاج کو بھی ایک منافع بخش کاروبار اور بیوپار بنا کر انسانوں کی اکثریت کو سسک سسک کر مرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

Political life of late comrade Raees Kajjal in pictures (6)
کامریڈ رئیس کجل کو سرخ سلام!

کجل کا ایک چھوٹا ساگھرانہ تھا، چار نوعمر بچے اورصرف تیرہ سال سہاگ کی خوشیاں دیکھنے والی جواں سال بیوی۔ موت کے عفریت نے ان سے کجل کو ہی نہیں چھینا بلکہ پانچ زندگیوں سے عمر بھر کی خوشیاں چھین لی ہیں۔ کجل کی موت سے صرف ایک گھر کی خوشیاں نہیں روٹھیں بلکہ اس کے ہزاروں انقلابی ساتھی بھی غمزدہ ہیں۔ لیکن یہ غم کسی مایوسی کی بجائے اس نظام کے خلاف دل و دماغ میں نفرت کی آگ، جدوجہد کی تڑپ اور عزم و ہمت میں اضافے کا ماخذ ہے۔ کجل انقلاب کے راستے کا وہ راہی تھا جس کے سبک قدم پورے قافلے کے لئے آگے بڑھتے چلے جانے کی مثال بنتے تھے۔ رئیس کجل کی محبت کے دیپ اس کے ہر کامریڈ کے دل میں جل رہے ہیں اور جلتے رہیں گے۔ تمام مصائب میں بھی ہر پل مسکراتی اور مسکراہٹیں بکھیرتی اس کی شخصیت اور سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد میں اس کی تڑپ ناقابل فراموش ہے۔ رئیس کجل کے ساتھیوں کا اس سے وعدہ ہے کہ محنت کشوں کی ذلت، استحصال اور محرومی پر مبنی اس سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کا جو خواب اس نے دیکھا تھا اسے پورا کریں گے اور نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے اور پوری دنیا میں سرخ سویرے کی نویدبنیں گے۔ کامریڈ رئیس کجل کو سرخ سلام!