[رپورٹ: راہول]
نجکاری اور ٹھیکیداری پر کام کرنے والے محنت کشوں کی برطرفی کے خلاف مورخہ 25 فروری کو آل ورکرز آف OGDCL کی جانب سے ٹنڈوعالم مری آئل فلیڈ پر ایک عظیم الشان جلسے کا اہتمام کیا گیا جس میں ٹنڈو عالم مری گیس فیلڈحیدرآباد سمیت گردو نواح سے محنت کشوں، نوجوانوں اور ٹریڈ یونین رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ جلے کی شروعات میں اسٹیج سیکریٹری نے تمام آئے ہوئے مہمانوں کو خوش آمدید کرتے ہوئے جلسے کی اہمیت پر تفصیلی بات کی اور پرجوش نعرے بازی کی گونج میں مقررین کو اظہار خیال کرنے کی دعوت دی گئی۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے غلام اکبر بھٹو، فقیر اقبال پہوڑ، ایوب شر، عابد علی، ساجن کلیری، خاوند بخش جہیجو، انور سومرو، امداد قاضی نے کہا کہ آج کا یہ جلسہ محنت کشوں کی ایک بڑی کامیابی ہے اور ہم اس کے ذریعے ملک کے حکمرانوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم OGDCL سمیت کسی بھی ادارے کی نجکاری نہیں ہونے دیں گے۔ یہ ادارہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے اور ملک کو چلانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا، حکومت یہ دعویٰ کررہی ہے کہ ادارے خسارے میں ہیں اس لئے انہیں بیچا جارہا ہے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ کوئی بھی ادارہ خسارے میں نہیں بلکہ بیورو کریسی کی کرپشن اور نااہل انتظامیہ کی وجہ سے ادارے اس حالت میں ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بیوروکریسی کی طفیلی پرت کو فارغ کر کے تمام تر فنڈز کی جانچ پڑتال کی جائے۔ ماضی میں ہماری جدوجہد کسی منطقی انجام پر نہیں پہنچ سکی کیونکہ ہمیں تقسیم در تقسیم کیا گیا تھا لیکن آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم محنت کش ایک جگہ جمع ہوکر ان حکمرانوں کو بتا دیں کہ اب ان کے مظالم نہیں سہیں گے۔ سندھی مزدور تحریک کے نائب صدر سائیں بخش وکھیو، OGDCL سندھ ریجن کے جنرل سیکریٹری حسن بخش کھوسو، بشیر راجڑ اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے رہنما حنیف مصرانی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کے حکمران ہمارے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑ لینا چاہتے ہیں۔ ہمارے لوگوں کے پاس آج گیس سمیت کتنی ہی بنیادی سہولیات موجود نہیں ہے۔ اگر ہمارا حق مانگنے سے نہیں ملا تو ہم اپنا حق چھین لیں گے۔ نواز لیگ حکومت ہمیشہ سے ہی مزدور دشمن رہی ہے اور ماضی میں خسارے کا ڈھونگ کرکے کئی اداروں کو بیچا گیا ہے لیکن ہم آج ان حکمرانوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگر کچھ بیچنا ہی ہے تو اپنا راؤنڈ کا محل بیچو۔ جب تک اس ادارے کا ایک بھی مزدور زندہ ہے وہ اپنے حقوق کے لئے لڑتا رہے گا۔ ہمیں اس بات کو سمجھنا پڑے گا کہ نجکاری کے خلاف کوئی بھی ادارہ اکیلے نہیں لڑ سکتا۔ ہمیں OGDCL سمیت واپڈا، ریلوے اور دیگر اداروں کے محنت کشوں کو بھی طبقاتی جڑت میں اس جدوجہد کا حصہ بنانا پڑے گا تاکہ حکمرانوں کے ایوانوں کو لرزا سکیں اور اجتماعی بنیادوں پر ایک طبقاتی جدوجہد کا آغاز کریں۔صرف اسی طریقے سے ہی ایک ایسے معاشرے کا قیام عمل میں لایا جاسکتا ہے جہاں محنت کش طبقہ فیکٹریوں کو اپنے جمہوری کنٹرول میں چلاتے ہوئے ایک خوشحال زندگی حاصل کرسکے۔