| رپورٹ: ایم وارثی |
سرکاری ہسپتالوں کی نرسز نے محکمہ صحت اور بلدیہ عظمیٰ کیساتھ کامیاب مذاکرات اور مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کے بعد اپنا دھرنا ختم کردیا۔
اس سے قبل سندھ نرسنگ ایسوسی ایشن کے تحت کراچی سمیت صوبے بھر کے سرکاری ہسپتالوں کی نرسز نے جمعرات کو تیسرے روز بھی اپنے مطالبات کیلئے احتجاجی مظاہرہ کیا، دھرنا دیا اور بینرز اور پلے کارڈز کے ساتھ مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں نرسز کا ٹائم سکیل نہیں بنایا جا رہا، ترقیاں اور ہیلتھ، ڈریس، ٹیچنگ اور میس الاؤنسز دیگر صوبوں کی طرح نہیں دئیے جا رہے۔ نرسز سکولوں میں اساتذہ کی خالی آسامیوں پر اپنے منظورِ نظر افراد کو نوازا جاتا ہے جس کے باعث نرسز ذہنی کوفت اوراذیت کا شکار ہیں۔ اس موقع پر اعجاز کلیری کی سربراہی میں 6 رکنی وفد سیکرٹریٹ گیا جہاں سیکرٹری صحت فضل اللہ پیچوہو سے مذاکرات کامیاب ہوئے۔ ایڈیشنل سیکرٹری ڈاکٹر جمال الدین نرسز کے دھرنے میں آئے اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نرسوں کے تمام مسائل حل ہونگے، ترقیاں اورکچھ مسائل اور بھرتیوں کا معاملہ عدالت میں ہے جس کیلئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو لکھ دیا ہے کہ وہ عدالت سے نئی تقرریوں کیلئے خصوصی اجازت لے۔ اعجاز کلیری نے بتایا کہ ٹائم سکیل اور دیگر مطالبات کیلئے 7 رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے جو اپنے مطالبات محکمہ فنانس کو تحریری طور پر بھیجے گی، انہوں نے کہا کہ سیکرٹری صحت نے مطالبات ماننے کی یقین دہانی کرائی ہے جس پر ہم یہ احتجاج ختم کر رہے ہیں۔ اس موقع پرپاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے وفد نے نرسز کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مطالبات کی تحریک کو صوبے اور ملک بھر کی نرسز اور دوسرے شعبوں کے محنت کشوں کے ساتھ جوڑنے کی ضرورت ہے۔