کوئٹہ: محکمہ ڈاک کے محنت کشوں کا احتجاج

رپورٹ: نذر مینگل (مرکزی چیئرمین PTUDC)
نوپ پاکستان کوئٹہ سٹی کے زیر اہتمام پوسٹل ملازمین کے جائز اور فوری مسائل کے حل کے لیے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی پریس کلب کوئٹہ کے سامنے ایک بڑے مظاہرے میں تبدیل ہوگئی۔ اس دوران کارکنوں نے زبر دست نعرے باز ی کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے نوپ کوئٹہ سٹی کے صدر دوست محمد کاسی، جنرل سیکرٹری کامریڈ نذر مینگل، حافظ ایوب، عنایت اللہ، محمد نثار خان، سینئر جوائنٹ سیکر ٹری علی محمد شاہوانی اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے عمران خان نے کہا کہ ظالم استحصالی قوتوں اور چور بیوروکریسی کے ہاتھوں ملک کے تمام قومی اور صنعتی ادارے تباہی کی طرف گامزن ہیں۔ ان کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے یہ ادارے اندر سے کھوکھلے ہو رہے ہیں اور اوپر سے حکمرانوں کا یہ پروپیگنڈا ہے کہ یہ ادارے قومی تحویل میں نہیں چلائے جاسکتے۔ یہ سراسر جھوٹ اور بے بنیاد پروپیگنڈا، اداروں کو کوڑیوں کے مول بیچ کر نجکاری کے ذریعے لوٹ مار کرنے کی سازش ہے۔
مقررین نے کہا کہ محکمہ ڈاک ایک عوامی فلاحی ادارہ ہے۔ ملازمین انتہائی کم تنخواہ اور بغیربنیادی مراعات کے عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سابقہ دور حکومت سے پہلے محکمہ ڈاک سالانہ چار ارب روپے منافع کما کر دے رہی تھی۔ حکمرانوں نے اپنی لوٹ مار کے لئے ڈاک جیسے چھوٹے ادارے کے لیے الگ منسٹری بنادی اور موجودہ حکومت بھی اسی پالیسی پر گامزن ہے۔ منسٹری بننے کی وجہ سے اخراجات میں بے پنا ہ اضافہ ہوا اور بے قاعدگیوں اور کرپشن نے جنم لیا جس کی وجہ سے آج ادارہ سالانہ اربوں روپے کے خسارے میں چلا گیا ہے۔ سرکاری مکانات اور ڈاک خانوں کی پچھلے پندرہ سالوں سے کوئی مرمت نہیں ہوئی ہے جبکہ سرکاری کوارٹروں کی مرمت کی مد میں ہر مہینے ملازمین کی تنخواہوں سے پانچ فیصد کٹوتی کی جاتی ہے۔ اسی طرح ملازمین کو علاج معالجے کی بھی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ سرکاری ڈسپنسری میں پچھلے ایک سال سے ادویات کا فقدان ہے۔ ملازمین کے لیے ترقی کے تمام دروازے بند ہیں۔ ملازمین جس گریڈ میں بھرتی ہوتے ہیں اسی گریڈ میں ریٹائر ہوجاتے ہیں۔ سالانہ بونس اور یوٹیلٹی بلوں پر دی جانے والا معمولی انسینٹو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ 2012ء میں بھرتی شدہ 150 ملازمین کے ایڈہاک الاؤنس کے بقایاجات ادا نہیں کئے جا رہے۔ مقررین نے کہا کہ ملازمین اپنے مطالبات کے حصول اور ادارے کو بچانے کے لیے آنے والے دنوں میں سخت اقدامات سے بھی گریز نہیں کریں گے۔