| تحریر: پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین |
سرمایہ داری نظام اپنی ناکامیوں کا ملبہ محنت کش طبقے پر ڈالنے کے لئے مسلسل کوششوں میں مصروف ہے۔ منڈی کی معیشت کی مسلسل زوال پذیری، ٹوٹ پھوٹ اور منافعوں کی نہ ختم ہونے والی حرص نے سرمایہ داروں کو پاگل پن تک جانے پرمجبور کردیا ہے۔ وہ توڑ پھوڑ اور لوٹ مار میں دیوانے ہوچکے ہیں۔ نج کاری ان کا ایک ایسا ہی اوزار ہے، جس کو وہ اپنا منافع اور شرح منافع بڑھانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ نج کاری کے مقاصد ہمیشہ جو بتائے جاتے ہیں ان میں جھوٹ اور مبالغہ آمیزی کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔ اصل مقصد اداروں اور شعبوں میں مزدوروں کی بڑے پیمانے پر چھانٹیاں کرکے سرمایہ داروں کو کھلے ہاتھوں سے لوٹ مارکرنے کا میدان مہیا کیا جاتا ہے۔ نج کاری کے ذریعے سرمایہ داروں کو اجارہ داریاں قائم کرکے نرخ بڑھانے اور مزدوروں کا خون نچوڑنے کا اوزار مہیا کیا جاتا ہے۔ نجی شعبے میں کسی نام نہاد قانون کا بھی کوئی عمل دخل نہیں ہوتا، پاکستان کا نجی شعبہ اس بات کی واضح مثال ہے جہاں اوقات کار 8 گھنٹے کی بجائے 12 سے 18 گھنٹے تک بغیر کسی اوورٹائم کے موجود ہیں۔ نجی شعبے میں نہ کوئی ہفتہ وار چھٹی ہوتی ہے اور نہ ہی لازمی سرکاری اور مزدورقوانین کے مطابق بتائی گئی چھٹیاں۔ گریجویٹی، علاج معالجہ رہائشی سہولیات یا الاؤنس، گھر سے ادارے تک سفری سہولیات، سیفٹی، کام کرنے والی خواتین کے لئے مخصوص سہولیات، چائلڈ لیبر سمیت کسی بھی قانون کا نجی شعبے میں وجود نظر نہیں آتا۔ ہر روز درجنوں مزدور فیکٹری حادثات میں زخمی یا ہلاک ہو جاتے ہیں اور ان کی کوئی خبر نہیں آتی۔ مختلف صنعتوں میں آگ لگنے اور دیگر وجوہات کے باعث ہونے والی ہلاکتیں معمول بن چکی ہیں۔ پاکستان کے نجی شعبے کے ساڑھے چار کروڑمزدور بیگار اور غلام داری کی زندگی بسر کررہے ہیں۔ مالکان اور انکے ہرکارے ہرقسم کی بدسلوکی کرتے ہیں اور انکا کوئی ہاتھ روکنے کا عملی بندوبست موجود نہیں ہے۔ نجی شعبے میں مزدور کو نوکری سے فارغ کرنا یا طے شدہ تنخواہ میں کٹوتیاں کرنا روزمرہ کے معمولات کا حصہ ہے۔ مزدوروں کے لئے ہولناک مگر سرمایہ داروں کے لئے یہ سب ’’مزے‘‘ آئیڈیل ہیں۔ نجکاری کی صورت میں واپڈا میں سیفٹی کی عدم دستیابی کے باعث ہلاک ہوجانے والے محنت کشوں کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گا۔
پاکستان میں بجلی بنانے اور فراہم کرنے والی کمپنیوں کا معرض وجود میں آنا، جو 2007ء سے پہلے ’’واپڈا ‘‘ کہلاتی تھیں، ’’نج کاری ‘‘ کی طرف ایک اہم پیش قدمی تھی، جس کو مزدوریونینز اور راہنماؤں نے نظر انداز کردیا تھا۔ قبل ازیں مزدوروں پر گہری چوٹ لگانے اور انکی قیادتوں کا ردعمل جانچنے کے لئے’’یوم مئی‘‘ کی چھٹی ختم کی گئی اور ساتھ ہی پاکستان میں سب سے زیادہ منظم مزدوروں والے شعبے میں ’’مزدورسرگرمیوں‘‘ پر قدغنیں لگا دی گئیں تھیں۔ کوٹ ادو پاور پلانٹ کی نج کاری واپڈا کے مزدوروں پر ایک کاری ضرب تھی، کوٹ ادوکے مزدوروں نے’’پاورپلانٹ‘‘ پر قبضہ کرکے اور ریاستی مسلح اداروں کو عملی طور پر شکست دے کر ’’نج کاری‘‘ کے عمل کو روک دیا تھا مگر بعد ازاں ’’آستین کے سانپوں‘‘ نے بڑی ہوشیاری سے اس عظیم الشان فتح کو شکست اور بربادی میں بدل دیا۔ اب پھر واپڈا کے بچے کچھے وجود کو بھنبھوڑنے کے لئے اس کی نج کاری کا واضح اعلان ہوچکا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ کی سرمایہ دارحکومت بخوبی جانتی ہے کہ ’’بجلی کے شعبے‘‘ میں سونے اور ہیروں کی کانوں سے زیادہ دولت کمائی جاسکتی ہے۔ بجلی کے ایک سستے یونٹ کو مہنگا کرکے بیچنے کے لئے کیسے کیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں، یہ اسباق آئی پی پیز پہلے ہی سرمایہ داروں کو پڑھا چکی ہیں۔ مسلم لیگی حکومت میں موجود ’’سیاسی راہنما‘‘ جو کہ چینی ناموں کے ترجمے سے ٹھیکے دار ثابت کیے جاسکتے ہیں، کے منہ سے رال ٹپک رہی ہے۔ وہ ’’بجلی کے شعبے‘‘ کی لوٹ مارکی گنگا میں ہاتھ دھونے کی بجائے نہانے کے لئے بے چین ہیں۔ نج کاری کی لوٹ مار میں تمام طرح کی موثر’’اپوزیشن‘‘ نظریاتی طور پر مسلم لیگ کی ہمنوا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا آئی پی پیز اور رینٹل پاورپر بھیانک ماضی ہے، جس پر تب مسلم لیگی قیادت تنقید کرتی تھی مگر اب اسی تھوکے کو چاٹ کر عوام اور مزدوروں کو لوٹنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ جیسا کہ ہم نے 29 مئی 2014ء کے ریفرنڈم سے قبل واضح کیا تھا کہ حکومت سنبھالتے ہی ’’شریف برادران‘‘ بجلی کے شعبے پر بھوکے بھیڑیوں کی طرح ٹوٹ پڑیں گے۔ اب وہی کچھ ہونے کو جارہا ہے۔ کچھ کمپنیوں کی نج کاری کے لئے اخبارات میں اشتہارات چھپ چکے ہیں۔ اس حکومت کا نصب العین سرمایہ دارنہ پالیسیوں پر تیزی سے عمل درآمدہے جن کا تقاضا ہے کہ واپڈا سمیت دیگر قومی اداروں کی نج کاری کی جائے، جس کے لئے پھر ڈاؤن سائیزنگ اور چھانٹیوں سمیت کنٹریکٹ لیبر کے معاملات کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے گا۔ واپڈ اکے مزدور کو پہلے ہی کمپنیوں میں تقسیم کرکے اس کی وحدت کو توڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔ سامراجی غلامی میں مبتلا پاکستان ‘جس پر بجلی فراہم کرنے والی نجی کمپنیوں کا نہ رکنے والا عذاب نازل ہے۔ جن کی شرائط کے تحت اور ’’لوڈ شیڈنگ کے خاتمے‘‘ کے نعرے کے سبب بجلی کے شعبے کی نجکاری کی جارہی ہے۔ ماضی قریب میں واپڈا کے مزدوروں نے اپنی’’ متذبذب اور مصالحت پسند قیادت‘‘ پر دباؤ بڑھا کر اسکو نج کاری کے خلاف لڑنے کے لئے تیار کیاتھا، مختلف جگہوں پر ایک بغاوت کی سی کیفیت تھی اگر قیادت مزدوروں کے جذبات اور نج کاری کے خلاف ہر صورت میں لڑنے کے عزم سے انحراف کرتی تووہ مزدوروں سے کہیں پیچھے رہ جاتی۔ واپڈا کے مزدوروں نے مردانہ وار جدوجہد کرتے ہوئے نجکاری کی مزدور دشمن پالیسی کو شکست فاش دی جو کہ پاکستان کے مزدوروں کے لئے ایک قابل تقلید مثال ہے۔ حکمران اپنی نجی محفلوں اور اپنے’’سامراجی حلیفوں‘‘ کو واپڈ ا کے مزدوروں کی قیادت کو ’’اعتماد‘‘ میں لئے جانے کا تاثر دے رہے ہیں۔ بجلی کے مزدوروں کو اس سازش کو ناکام و نامرادبنانے کے لئے ناقابل مصالحت جدوجہد کرنا ہوگی۔ لڑائی مزدور کرتا ہے اور وہ کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرتا، ضرورت یہ ہے کہ ان کی قسمتوں کا سودا کوئی ’’مقدس ہاتھ‘‘ نہ کردیں۔ مزدوروں کو’’ کمیٹیوں‘‘ اور’’مذاکراتی عمل‘‘ میں جانے کی بجائے ’’نج کاری کا فیصلہ واپس لو‘‘ کے نعرے اورپروگرام پر اپنی تحریک اور جدوجہد کو استوار کرنا ہوگا۔ اسی طرح ایک گمراہ کن جھانساکہ مزدورخود ادارے کو خرید لیں یا شیئر لے لیں سے بچنا اور اسے یکسر مستردکرنا ضروری ہے۔ مزدورجو اپنے گھر کی روٹی بمشکل چلاتا ہے کے لئے اپنا گھر خریدنا ممکن نہیں ہوتا اسکو شیئر یا حصہ داری کا جھانسا دراصل نج کاری مخالف نظریات اور جذبات سے منحرف کرنے کے لئے دیا جاتا ہے تاکہ وہ نج کاری کی لڑائی سے نکل کر خود نج کاری کے عمل میں شریک ہوجائے۔ اس مجرمانہ سوچ کو ایک نظریاتی لڑائی کے ذریعے شکست دینے کی ضرورت ہے۔
29 مئی 2014ء کے ریفرنڈم میں مزدوروں نے بھاری اکثریت سے جتا کراپنی قیادت کو نج کاری کے خلاف لڑنے اور مزدوروں کے مفادات کی نگہبانی کا فریضہ عائد کیا تھا۔ اب اسکی تکمیل کرنا ضروری ہے۔ یہ بات طے ہے اور ہر کسی پر واضح کرنا ضروری ہے کہ واپڈا مزدور کسی صورت میں نہ تو ’’نج کاری ‘‘کی مزدور دشمن پالیسی برداشت کریں گے اور نہ ہی پاکستان کے محنت کش طبقے کے خلاف کسی قسم کی قانون سازی اور اقدامات پر چپ رہا جائے گا۔ واپڈا کے مزدوروں کا دیرینہ مطالبہ ‘کہ محکمے میں بھرتیوں کے لئے 100 فی صد ملازمین کے بچوں کو ترجیح دی جائے، پر کسی قسم کا لیت ولعل نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی اسکے خلاف کسی قدم کو قبول کیا جائے، بجلی کے مزدوروں کا مطالبہ ہے کہ تنخواہوں کو بجلی کے نرخوں، مہنگائی، افراط زر کی مناسبت سے چار گنا کیا جائے، واپڈا کی وحدت کو بحال کیا جائے اوربجلی مہنگی کرنے (پاور اسٹیشن بند کرکے دباؤ ڈالنے) کا سب سے بڑا سبب ’’آئی پی پیز‘‘کو فارغ کرکے بجلی بنانے اور ترسیل کرنے سمیت تمام شعبوں کو قومی تحویل میں لیا جائے۔ تیل، گیس اور کوئلے کی بجائے پانی، سورج کی روشنی اور ہوا کے ذریعے انتہائی سستی بجلی بنا کر ملک سے بھی غربت میں کمی کی جائے اور واپڈا ملازمین پر لوڈ شیڈنگ کا دباؤ اور عوامی نفرت کا خاتمہ کیا جائے۔ لوڈ شیڈنگ بجلی نجی کمپنیوں کی وجہ سے کی جاتی ہے(کیوں کہ آئی پی پیز سے معاہدوں میں درج ہے کہ صلاحیت پیداوار کے تحت ادائیگی ہوگی چاہے بجلی استعمال ہو یا نہ ہو) تاکہ بجلی نہ بنا کر بھی دام بناتے رہیں اسی طرح نرخ عالمی مالیاتی اداروں کی ہدایات پر بڑھائے جاتے ہیں مگر عوام کا غصہ واپڈا ملازمین پر نکلتا ہے ان کو زود کوب کیا جاتا اور دفاتر جلائے جاتے ہیں، اس کیفیت کا تدارک سستی اور مسلسل بجلی کی فراہمی سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ پچھلے ایک لمبے عرصے سے بجلی کے شعبے کے مزدوروں کو جمہوری عمل سے کاٹ کرانتخابات کی بجائے بلامقابلہ ’’قیادت‘‘ منتخب کرنے کے عمل نے یونین کے اندر ایک خطرناک بیوروکریٹک رجحان کو مضبوط ہونے کے مواقع فراہم کئے ہیں۔ اس کی وجہ سی ’’یس مین‘‘ گروہ کے پاؤں مضبوط اور دیانت دارانہ آراء رکھنے والوں کے لئے زمین تنگ ہوتی جارہی ہے۔ اور ہر قسم کے فیصلوں اور پالیسیز پر مثبت تنقید کے راستے بھی رک گئے ہیں، تنقید کرنے والوں کونشان عبرت بنانے کی پالیسی نے درست اور غلط کی پہچان کو ختم کردیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ’’ایوبی آمریت‘‘ کو للکارنے اور اسکے پرخچے اڑادینے والی ’’ہائیڈرویونین‘‘ کے مقابلے میں نظریاتی طور پر رجعتی اور ملکیت کے رشتوں کو مقدس سمجھنے والی قوتوں کو پنپنے کا موقع ملا ہے۔ نج کاری کے خلاف لڑائی میں کوئی ایسا موقع آسکتا ہے کہ ’’یس مین ٹیم‘‘ عام مزدوروں کے مفادات کے بالمقابل کھڑی ہوجائے اور ’’کسی اور قسم کی نج کاری‘‘ کی حمایت شروع کردے۔ بجلی کے مزدوروں کو اس موقع پر زیادہ مردانہ وار جدوجہد کو استقامت سے آگے بڑھانا ہوگا۔ نج کاری مزدوروں، عوام اور اس ملک کے لئے مہلک اور انتہائی خطرناک عمل ہے جس کو ہر صورت روکنا ہوگا۔ آئل اینڈگیس کے شعبے کے مزدوروں اور انکی قیادت نے OGDCL کی نج کاری کے اعلان کے خلاف جو مردانہ وار لڑائی لڑی، ریاستی جبر اور قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرکے پاکستان اور دنیا بھر کی مزدورتحریک کے لئے ایک زریں سبق رقم کیا ہے۔ بجلی کے مزدوروں کو نج کاری کے خلاف لڑنے کے لئے محنت کش طبقے سے وسیع اتحاد بنانے کی ضرورت ہے۔ واپڈا کی نجکاری جہاں دیگر اداروں کی نجکاری کی راہ ہموار کرے گی وہیں اس کے خلاف لڑائی میں کامیابی واپڈا کے ساتھ دیگر اداروں کے تحفظ کے لئے بھی ضروری ہے۔ نج کاری کے نشانے پر اداروں سمیت دیگر مزدوروں اور کسانوں کو اس طبقاتی لڑائی میں شامل کرکے ‘حکمران طبقے کے ’’مکروہ اتحاد‘‘ کویقینی شکست فاش دی جاسکتی ہے۔